ایک خود مختار پاکستان کے لیےمیں کیا کروں

سید زبیر

محفلین
ایک خود مختار پاکستان کے لیےمیں کیا کروں؟​
پاکستان کے بہادر ،غیرت مند وزیر دفاع کا فرمان ہے کہ ہم ڈرون حملوں کو روکنے کی صلاحیت سے محروم ہیں ۔ پھر ساتھ ہی یہ بھی فرماتے ہیں کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے اگر آج یہ حالت ہے تو کل جب اس مسلط کردہ اغیار کی جنگ میں ہمارے اعصاب مزید کمزور ہو چکے ہونگے تو طبقہ مقتدرہ کے یہ اتحادی وزیرستان کے بعد خاکم بدہن پنوں عاقل ، کھاریاں ، منگلا یا پھر کہوٹہ میں اپنےہی تعینات کردہ دہشت گردوں کو تلاش کرتے ہوئے حملہ کر تے ہیں تو کیا ہوگا ؟ کیونکہ امریکہ کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ہمیں صفائی پیش کرے کہ مقتول واقعی دہشت گرد تھے ۔آج تک وزیرستان میں جو حملے ہوئے اس میں کتنے بے گناہ مارے گئے ہمارے پاس اس کا کوئی ریکار ڈ موجود نہیں ما سوائے امریکی اطلاعات کے ۔
پاکستان کی انتہائی جدید خیالات کی حامل اور معصوم وزیر خارجہ فرماتی ہیں کہ ہمیں نیٹو افواج کا راستہ دینا ہو گا نہ جانے ان معصوم خاتون کو غزہ کے محصور فلسطینیوں کے لئیے خوراک لے جانے والے "غزہ فریڈم فلوٹیلا " پر امریکی آشیرباد سے ہونے والی اسرائیلی جارحیت کیوں نظر نہیں آئی۔آج ہم اپنے پڑوسی اور برادر اسلامی ملک پر اغیار کی جارحیت کو تقویت پہچانے کے لئے اتنے مضطرب کیوں ہیں حالانکہ یہ جارحیت پاکستان کے خلاف بھی ہوتی رہی ہے سلالہ چیک پوسٹ اور وزیرستان کے ڈرون حملے جارحیت نہیں تو اور کیا ہے ۔​
پاکستان کے وزیر داخلہ جس طرح امریکی حکومت کو وطن عزیز میں سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہمہہ وقت کمر بستہ رہتے ہیں لگتا ہے کہ آیندہ جعفر و صادق کی بجائے ان کا نام ضرب المثل بن جائے گا سینکڑوں ریمنڈ ڈیوس اور اتنی ہی تعداد میں مجاہدین کے روپ میں لارنس آف عریبیا کی قسم کے افراد کو نہ صرف تحفظ فراہم کرتے ہیں بلکہ انہیں وہ سہولیات بھی بہم پہنچاتے ہیں جن میں امت مسلمہ کی حرمت بھی شامل ہوتی ہے​
جس طرح یہ غیر ملکی پاکستانی قوانین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سلوک کرتے ہیں وہ عبرت کی تشہیر کے طور پر اخبارات میں چھپتا رہا ہے ۔ امریکیوں کی جوتیاں چاٹنے والے یہ اقتدارکے بھوکے ہر امریکی عمل کو درست ثابت کرنے کے لئے مضحکہ خیز دلائل دیتے ہیں۔ اسلام آباد میں سینکڑوں گھروں اور وسیع و عریض سفارت خانے کے ہوتے سفارتخانے کو وسعت دینے کے لیے ستاون ایکڑ کا رقبہ بھی فراہم کردیا۔ یاد رہے کہ عراق ، افغانستان کے بعد دنیا میں سب سے بڑا امریکی سفارتخانہ پاکستان میں ہے
ان حالات کو دیکھتے میں سوچتا ہوں کہ میں کیا کروں ؟ جب میرا خالق روز محشر مجھ سے سوال کرے گا کہ تو نے اپنا کیا کردار ادا کیا تو میں کیا کہوں گا ؟
خرد کہتی ہے اگر کج رو ہیں انجم ،آسماں تیرا ہے یا کہ میرا
مجھے فکر جہاں کیوں ہو جہاں تیرا ہے یا کہ میرا
ضمیر کہتا ہے حیف ہے تم پر کہ ترم اس چڑیا سے بھی زیادہ کمزور ہو جو چونچ میں پانی کی بوند لے کے نا نمرود بجھانے کے لیے جا رہی تھی
جنوں کہتا ہے نالے بلبل کے سنوں ہمہ تن گوش رہوں
ہمنوا میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں
اگر اس سلسے میں آپ کوئی مشورہ دے سکیں تو منتظر رہونگا​
 
Top