ایک تقریر کے لئے پوائنٹ

جاسمن

لائبریرین
بجا کہے جسے عالم اسے بجا کہیے
ازراہ کرم اس موضوع پہ کچھ پوائنٹ چاہییں۔جو ذہن میں آتا ہے بتا دیں۔ نیز اشعار بھی۔۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
منتشر خیالات
--------

ایک محاورہ یاد آ گیا، "ایک کا علاج دو"۔

ذوق کے اس شعر کو جمہوریت جیسے نظام پر بآسانی فٹ کیا جا سکتا ہے۔

اس موضوع کے حق میں کہنے کے لیے بہت کچھ ہے اور مخالفت میں بھی مواد کافی زیادہ موجود ہے۔

سدا ایک ہی رخ نہیں ناؤ چلتی
چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی
(حالی)

ایک معروف قول یہ بھی ہے کہ اکثریت کبھی غلطی پر نہیں ہوتی۔ (تاہم، اس قول سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے)۔

ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ جو باتیں زبان زدِ عام ہو جائیں تو ان میں کچھ نہ کچھ حقیقت موجود ہوتی ہے۔

یعنی کہ آگ لگتی ہے تبھی دھواں اٹھتا ہے، وغیرہ وغیرہ۔

اب دوست احباب بات کو آگے بڑھائیں تاکہ مزید نکات سامنے آ سکیں۔
 
میں ذاتی طور پر مخالف نقطۂ نظر کا حامل ہوں۔
انبیاء کی زندگیوں کا مطالعہ کر لیجیے، اہلِ ایمان ہمیشہ تعداد میں کم رہے۔

اس مؤقف پر فیس بک پر ایک یہ تحریر ملی ہے، جو خالصتاً دینی نقطۂ نظر سے ہے۔
٭٭٭
کثرتِ تعداد کسی کا حق پر ہونے کے لئے دلیل نہیں بن سکتی۔
بلکہ حق پرست ہمیشہ کم اور باطل پرست زیادہ ہوتے ہیں۔

یاد رکھیں ہر دور میں تمام مُنکرینِ حق باطل پرست تقلیدی فِرق والے یعنی اہل البدعہ جب اہل حق متبعین سنت ( اہل حدیث ) اولیاء الرحمن کے مقابلے میں اپنی بدعیہ و شرکیہ عقائد و اعمال کی اثبات کے لئے کتاب وسنت ( قرآن کریم و صحیح آحادیث رسول ﷺ) سے کوئی ٹھوس، واضح اور روشن دلیل یا ثبوت نہ پیش کر سکے، تو پھر یہ مبتدعین اشرار لوگ اپنی من گھڑت گندے شرکیہ و بدعیہ اعتقادات و اعمال کو صحیح ثابت کرنے کے لئے جھوٹ، کذب بیانی، دجل وفریب اور مکر سے کام لے کر صحیح دینی علوم سے ناخبر عام سادہ مسلمانوں یعنی عوام الناس کو یہ دھوکہ اور فریب دے کر ورغلاتے ہیں کہ دیکھو! ہم ان کتاب وسنت ( قرآن کریم وصحیح آحادیث ﷺ ) پر منہج نبوی کے مطابق عمل کرنے والوں یعنی اہل السنة والجماعة ( اھل الحدیث ) حضرات سے تعداد میں زیادہ ہیں۔ بلکہ برصغیر اور ملحقہ علاقہ جات کی سطح پر تو ہمارے ہی تقلیدی مذھب والوں کے پاس زیادہ مساجد و مدارس ہیں، اور ہم میں زیادہ علماء و فضلاء و شیوخ، مفسرین، محدثین، قُراء و خُطباء و حُفاظ قرآن اور مبلغین وغیرہ وغیرہ ہیں۔

لیکن افسوس اگر یہ اہل البدعہ قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت کریمہ پر غور کرتے جس میں اللہ تعالی نے کثیر تعداد میں علماء و مشائخ کو لوگوں کی اموال ناجائز طریقے سے کھانے والے اور اللہ تعالی کی دین اسلام ( کتاب وسنت ) کی صحیح احکام و تعلیمات سے لوگوں کو منع کرنے والے بتائے ہیں۔ یہ کام یہود و نصاری کے علمائے سوء نے بھی کیا تھا اور اس امت کے اہل البدعہ علمائے سوء اور گمراہ مبلغین و مشائخ بھی ان کی نقش قدم و طریقے پر چل کر کر رہے ہیں جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی صحیح آحادیث میں پیشن گوئی کی ہے۔

قرآن کریم میں اللہ سبحانہ وتعالی فرماتا ہے :

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ.. ﴾ٍ [ التوبة 34:9 ]
اے ایمان والو! اکثر علماء اور عابد لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور (ان) کو اللہ تعالی کی راہ سے روک دیتے ہیں.."

اور اسی طرح سیدنا اٴبو ھریرە رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا:

﴿ لتتبعن سنة من كان قبلكم، باعًا بباع، و ذراعًا بذراع، وشبرًا بشبر، حتى لو دخلوا فى جحرضب لدخلتم فيه قالوا يا رسول الله! اليهود و النصارى؟ قال : فمن إذاً؟ ﴾ ( ابن ماجه، كتاب الفتن، باب افتراق الأمم : 3994 - قال الألبانى حسن صحيح: 2/ 3228)

" تم لوگ اپنے سے پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے، اگر وە دو ہاتھ چلیں گے تو تم بھی دو ہاتھ چلو گے، وە ایک ہاتھ چلیں گے تو تم بھی ایک ہاتھ چلو گے، وە ایک بالشت چلیں گے تو تم بھی ایک بالشت چلو گے حتی اگر وە گوە کے بل میں داخل ھوں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو جاوٴ گے۔" صحابہ کرام رضی الله عنہم نے عرض کی: "یا رسول الله! کیا پہلی امتوں سے آپ کی مراد یہود و نصاری ہیں؟" آپ ﷺ نے فرمایا: " تو اور کون؟"

قرآن کریم میں اللہ سبحانہ وتعالی فرماتا ہے :

﴿ قُل لَّا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ [ المائدة 100:5 ]
" آپ فرما دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو، اللہ تعالی سے ڈرتے رہو اے عقل مندو! تاکہ تم کامیاب ہو۔"

کفار ومشرکین اور تمام باطل پرستوں کا ہمیشہ یہ زعم و گمان ہوتا ہے اور اسی گھمنڈ میں مبتلا رہتے ہیں کہ چونکہ ہم تعداد، افرادی قوت، ثروت و اموال، دنیاوی اسباب، جاہ و جلال وغیرہ میں اہل حق ( مؤمنین ) سے زیادہ اور کثرت میں ہیں، اس لئے ہم صحیح اور حق پر ہیں۔ اور ہمارے یہ مخالفین یعنی صحیح العقیدہ مسلمان تعداد میں کم اور غریب و خوار ہیں اس لئے یہ خطا و باطل پر ہیں۔

لیکن قرآن کریم میں اللہ سبحانہ وتعالی نے ان کفار ومشرکین، منافقین اور ان تمام باطل پرستوں کا یہ خود ساختہ دعوٰی ونظریہ غلط، بے بنیاد اور باطل قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ حق پر ہونے کے لئے معیار کثرتِ تعداد اور مال و اسباب کی زیادتی و فراوانی دلیل نہیں بلکہ مضبوط ایمان، أعمال صالحہ، تقوی اور خالِص عقیدۂ توحید ہی دلیل و شروط ہوتے ہیں، چاہے اہل حق تعداد میں تھوڑے اور قلیل ہی کیوں نہ ہوں۔

مندرجہ ذیل قرآنی آیات کریمہ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں اکثر لوگ گمراہ، مشرک اور فاسق ہیں، جب کہ اللہ تعالی کے شکر گزار بندے یعنی صحیح العقیدہ اہل ایمان مؤحدین صالحین بندے تھوڑے اور قلیل ہیں، جس طرح اللہ سبحانہ وتعالی فرماتا ہے:

﴿ وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ (116) إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ مَن يَضِلُّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ (117)﴾ [ الأنعام 6 ]

" اور دنیا میں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگے تو وہ آپ کو اللہ تعالی کی راہ سے بے راہ کر دیں وہ محض بے اصل خیالات پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں (116) یقیناً آپ کا رب ان کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے راہ ہو جاتا ہے اور وہ ان کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ پر چلتے ہیں (117)"

﴿ وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ ﴾ [یوسف 103 ]
"اور بہت سے آدمی گو تم (کتنی ہی) خواہش کرو ایمان لانے والے نہیں ہیں"

﴿ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ ﴾ [ یوسف 106 ]
" ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ تعالی پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہیں۔"

﴿... وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ ﴾ [ 13:34 ]
" اور میرے بندوں میں شکرگزار تھوڑے ہیں"

اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ ہماری گناہوں و خطاؤں کو معاف فرمائیں اور ہمیں اپنے اُن قلیل شکر گزار و انعام یافتہ صالح و ابرار بندوں کی صف میں شامل کریں جو ہر قسم کی شرکیات وبدعات اور ضلالت و گمراہی سے پاک ومحفوظ ہیں۔ اللهم آمین

جس طرح اللہ تعالی نے اپنے مقدس کتاب قرآن کریم میں فرمایا ہے:

﴿ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا ﴾ [ النساء 69:4 ]
" اور جو لوگ الله تعالى اور اس کے رسول (ﷺ) کی فرمانبردارى کرے وہ (قیامت کے روز) ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر الله تعالى نے انعام کیا ہے جیسے نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ، یہ بہترین رفیق ہیں."

وصلى الله وسلم وبارك على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه أجمعين۔
واللہ تعالی أعلم
 
Top