ایک اور علامتی افسانہ

.مائکرو فکشن
عنوان :ملاقات
عنایت علی خان ناڑہ شریف، اٹک ، پاکستان
میں نے کھونٹے سے اپنا بہترین لباس نکالا اور سلیقے سے استری شدہ لباس کو اپنے ڈھانچے پہ چسپاں کر دیا جس سے میری نکلی ھوئی پسلیاں کچھ ڈھک سی گئی ہیں۔ میری بیوی اور بچے بھی اس کام میں میرا ہاتھ بٹا رھے ہیں میں آئینے میں ایک بار خود کو پھر ٹٹولتا ہوں تو میری نظر پیٹ سے باہر نکلتی سوکھی آنتوں پہ جا ٹکتی ھے میں کوٹ سے ان کو چھپانے کی سعی کرتا ہوں لیکن اس سے آنتیں تو چھپ جاتی ہیں لیکن پچکی ھوئی کمر مزید نمایاں ھو جاتی ھے ۔ میں بے بسی سے اپنی بیوی کو دیکھتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری ٹوپی ھے میرے کچھ کہنے سے پیشتر وہ ٹوپی میرے سر پہ رکھ دیتی ھے میرا مغز اس بوجھ کو برداشت نہیں کر پاتا اور بھیجا باہر نکل کر میرے چہرے پہ پھیل جاتا ھے ۔ دروازے پہ دستک ھوتی ھے اور جلدی کرو کی کرخت آواز آتی ھے۔ میں جلدی میں سب کچھ ٹھیک کرنے کی آخری کوشش کرتا ہوں لیکن میرا مغز انتڑیاں اور کمر کا بھدا پن میرا ساتھ نہیں دیتا -میں ایک ہاتھ میں اپنا مغز اور انٹریاں پکڑے کھڑا ہوں دروازے پہ دوبارہ دستک ہوتی ھے بوکھلاہٹ میں میں مغز اور انتڑیاں اپنی بیوی کے ہاتھ میں تھماتا ہوں اور جلدی سے باہر نکل جاتا ہوں۔۔ آج حاکم وقت سے میری ملاقات طے ھے-----
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب
بیانیہ بلاشک قاری کے سامنے سوچ کے کئی در کھولتا ہے ۔
"علامتی " سے زیادہ " استعاراتی " افسانچہ محسوس ہوتا ہے ۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔۔۔۔۔آمین
ڈھیروں دعائیں
 
بوکھلاہٹ میں میں مغز اور انتڑیاں اپنی بیوی کے ہاتھ میں تھماتا ہوں اور جلدی سے باہر نکل جاتا ہوں۔۔ آج حاکم وقت سے میری ملاقات طے ھے-
واہ واہ
اس کا مطلب ہے حاکم سے ملتے ہوئے واقعی بندے کا دماغ کہیں اور ہوتا ہے اور انتڑیاں بھی کہیں اور
یعنی حاکم کے ساتھ بیٹھ کر بندہ بہت کم کھاتا ہے تاکہ اپنی وضع داری کا بھرم رکھ سکے۔
 
Top