ایکسل کے ایک فارمولے کی وضاحت فرمادیں

قیس

محفلین
السلام علیکم جناب اسد صاحب!
میں نے اسی چیز کو اپنے پاس ایکسل میں استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا ۔ کیا کوئی ایکسٹرا پلگ ان وغیرہ تو انسٹال نہیں کرنا پڑتا؟
 

قیس

محفلین
السلام علیکم اسد صاحب !
اسکا حل تو مجھے مل گیا ۔ لیکن اسی حل کو تلاش کرتے ہوئے میں نے ایک چیز اور دیکھی ہے کہ ایکسل پنجابی کو سپورٹ کرتا ہے مہینوں کے سلسلہ میں ۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم ایک کسی طریقہ سے پنجابی کے مہینوں کا کیلینڈر بنا سکیں شاہ مکھی میں؟ کیونکہ گُر مکھی میں تو پہلے سے ہی موجود ہے ۔ میری مراد پنجابی کے مہینوں سے ہے یعنی اسو ، کتے ، پوہ ، ماگ اسطرح ؟
گو کہ سوالوں پہ سوال ہیں لیکن تلاش ہے اک کسک اپنی پہچان کی ، اپنی ثقافت ، ہماری ثقافت جو دنیا کی اول ترین سماجی سرگرمیوں کی آمجگاہ تھی ، ہم آج خود بھول چکے ہیں۔ والسلام اگر آپ کو میرے فضول سوال برے لگیں تو براہ کرم اگنور فرما دیجیے گا ۔
 

اسد

محفلین
میں پنجابی زبان سے واقف نہیں ہوں اور مجھے پنجابی کیلنڈر سے زیادہ واقفیت نہیں ہے۔ لیکن مجھے یہ معلوم ہے کہ ایک سے زیادہ کیلنڈر مستعمل ہیں۔ آپ شاید بکرمی/وکرمی کیلیڈر کی بات کر رہے ہیں۔ میں گرمکھی نہیں پڑھ سکتا، ایکسیل کس کیلنڈر کے مہینوں کو سپورٹ کرتا ہے؟ اردو کی طرح گریگورین کیلنڈر کو (جنوری، فروری وغیرہ) یا کسی اور کیلیڈر کو؟
اگر آپ کا مطلوبہ کیلنڈر گرمکھی میں دستیاب ہے تو لُک-اپ ٹیبل استعمال کر کے آپ گرمکھی میں لکھے ہوئے مہینوں کو شاہ مکھی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
پنجابی ڈیٹ فارمیٹ اس طرح اپلائی کیا جاتا ہے تاہم آپ کو اس سے مستفید ہونےکے لیے انڈین پنجابی رسم الخط سے آشنا ہونا ضروری ہے۔ کہ جوسہولت ایکسل میں دستیاب ہے وہ یہی ہے

punj_zps19f54a3e.jpg
 

قیس

محفلین
السلام علیکم
جناب اسد و جناب ابن رضا !
آپ دونوں کا شکریہ آپ نے اس سلسلہ میں کافی وضاحت فرما دی ، میں صبح ہی انشاء اللہ اس رسم الخط کا کوئی حل نکالتا ہوں ۔ لو جی اسکا ترجمہ بھی میں نے کر لیا ۔ میں تاریخ لکھی اور اس کو پنجابی گرمکھی کا فارمیٹ دے کر اسکو کاپی کیا اور گگل کے ترجمان سے اسکا ترجمہ کروایا ۔ اس نے انگریزی مہینے کے حساب سے اسکا ترجمہ کر دیا ۔ یعنی انہوں نے بھی فروری ہی لکھا ہوا ہے ۔ لیکن دیسی مہینوں میں سے ایک یا دو مہینوں کی تاریخیں 32 یا 33 تک جاتی ہیں ۔ صبح انشاء اللہ انکی تفصیل لے کر حاضر ہوں گا۔ والسلام
 

ابن رضا

لائبریرین
السلام علیکم
جناب اسد و جناب ابن رضا !
آپ دونوں کا شکریہ آپ نے اس سلسلہ میں کافی وضاحت فرما دی ، میں صبح ہی انشاء اللہ اس رسم الخط کا کوئی حل نکالتا ہوں ۔ لو جی اسکا ترجمہ بھی میں نے کر لیا ۔ میں تاریخ لکھی اور اس کو پنجابی گرمکھی کا فارمیٹ دے کر اسکو کاپی کیا اور گگل کے ترجمان سے اسکا ترجمہ کروایا ۔ اس نے انگریزی مہینے کے حساب سے اسکا ترجمہ کر دیا ۔ یعنی انہوں نے بھی فروری ہی لکھا ہوا ہے ۔ لیکن دیسی مہینوں میں سے ایک یا دو مہینوں کی تاریخیں 32 یا 33 تک جاتی ہیں ۔ صبح انشاء اللہ انکی تفصیل لے کر حاضر ہوں گا۔ والسلام
وعلیکم السلام

گوگل ٹرانسلیٹر کا کام ہی دیگر زبانوں میں ٹرانسلیٹ کرنا ہے اس لیے آپ کو انگریزی میں فروری ہی لکھا نظر آئے گا تاہم پنجابی عبارت اپنی زبان میں فروری کو کسی اور نام سے ظاہر کر رہی ہوگی۔ جیسے آپ اردو میں "لفظ" لکھیں تو اس کی انگلش word ہی ظاہر ہوگی اس کا یہ مطلب نہیں کہ اردو میں بھی "ورڈ" ہی لکھا ہے۔
 

اسد

محفلین
32 یا 33 دنوں کے مہینے خیبر پختون خوا میں ہوتے ہوں گے باقی سارے ہندوستان میں 31 32 دنوں سے زیادہ کے مہینے نہیں ہوتے۔ مستعمل کیلنڈروں میں31 سے زیادہ دن نہیں ہوتے۔
... لیکن تلاش ہے اک کسک اپنی پہچان کی ، اپنی ثقافت ، ہماری ثقافت جو دنیا کی اول ترین سماجی سرگرمیوں کی آمجگاہ تھی ، ہم آج خود بھول چکے ہیں ...
میں لاہور میں ہی پلا بڑھا ہوں اور ایسے خیالات بہت لوگوں کے منہ سے سنے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم پاکستانی/مسلمان انتہائی متعصب لوگ ہیں اور آج کے بارے میں اپنے خیالات کی وجہ سے ماضی کی حقیقتوں کو جھٹلاتے ہیں۔ لوگوں کی ایسی باتیں سن کر جب میں ان سے کہتا تھا کہ سب سے پہلے پنجابیوں کو یہ اعلان کرنا ہو گا کہ راجہ پورس اور مہاراجہ رنجیت سنگھ پورے پنجاب کے ہیرو ہیں اور پنجاب کی اصل ثقافت ہندوانہ ثقافت ہے تو ان میں سے کوئی بھی سب کے سامنے میری بات کی تصدیق یا حمایت نہیں کرتا تھا۔ آپ پنجابی کیلنڈر کی بات کر رہے ہیں، سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ پورے ہندوستان میں مستعمل بیس سے زیادہ کیلیڈر بنیادی طور پر ہندو کیلنڈر (بکرمی/وکرمی) پر انحصار کرتے ہیں۔ ہندو کیلنڈر شمسی، قمری اور فلکیاتی بنیادوں پر قائم ہے اور اس کے مہینے اسٹرولوجی (جوتش) کے شمسی بروج کے حساب سے ہوتے ہیں۔ علاقائی کیلنڈر عموماً صرف سال کے آغاز اور سن (کیلنڈر کے آغاز) پر اختلاف رکھتے ہیں ورنہ تقریباً ایک ہی ہیں۔ ہندوستانی حکومت نے 1957 میں پورے ملک کے لئے یکساں کیلنڈر رائج کیا جسے انڈین سِول نیشنل کیلنڈر کہتے ہیں اور سرکاری طور پر اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ (عموماً مذہبی تہواروں کے لئے لوگ اپنے پرانے کیلنڈروں کو ہی استعمال کرتے ہیں۔) اگر آپ صرف موسموں کے لئے پرانا کیلنڈر استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انڈین سِول نیشنل کیلنڈر استعمال کریں سوائے سن کے باقی تمام چیزیں یکساں ہیں۔ اس کے لئے آپ کو انٹرنیٹ پر انگلش میں مواد مل جائے گا اور بیشتر کیلنڈر کنورژن سائٹس پر بھی یہ کیلنڈر موجود ہے۔ اگر آپ چاہیں تو صرف سن تبدیل کرنا ہو گا اور شاید سال کے آغاز (پہلے مہینے) کو تبدیل کرنا پڑے۔
ایڈٹ: جن کیلنڈروں میں 32 دنوں کے مہینے ہوتے ہیں وہ جوتش کے اصولوں پر پورے نہیں اترتے اور ان کی وجہ سے کئی مہینے 29 دنوں کے کرنے پڑتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

قیس

محفلین
السلام علیکم !
جناب اسد صاحب ! آپ کی اس تاریخی وضاحت پر آپ کا شکریہ اور میں اس حقیقت سے یقینا آپ کے خیالات سے متفق ہوں کہ پنجاب کی اصل ثقافت ہندوانہ ہے ۔ کیونکہ یہ علاقہ جات اصل میں ہندو مسکن ہی تھے ۔ بے شک راجہ پورس نے اسکندر اعظم سے ایک دفعہ شکست کھانے کے بعد اس سے اپنے لئے اچھے سلوک کی درخواست بہت ہی عمدہ الفاظ میں " مجھ سے ایسا سلوک کرو جیسا ایک بادشاہ ایک بادشاہ سے کرتا ہے " کی تھی اور اس بات اس وقت کے تمام آزادی کے متوالے اسکے دشمن ہوگئے تھے مگر اسکندر اعظم کی موت کے بعد یقننا وہ اولین شہنشاہ تھا جس نے چانکیہ کا عملی اور علی اعلان ساتھ دیا تھا ۔ حتی کے اپنے بھائی جو کہ کاشی میر کا بادشاہ تھا اس سے بھی قبل اور مستحکم طور پر ۔ لیکن میں اس کے باوجود آپ سے درخواست کرنا چاہوں گا کہ ازراہ کرم اس ثقافت سے متعصب یا منکر لوگوں کو متعصب مسلمان مت کہیں ۔ اگر آپ انہیں فقط اس علاقہ کے رہائشی یا انسان تک رکھیں تو بہتر ہے ۔ کیونکہ میرے نظریے کے مطابق جو یہاں پر اکثر مسلمان آباد ہیں وہ بحیثیت مسلمان ان کے مخالف نہیں بلکہ اس تعلیم کی وجہ سے ان کے مخالف ہیں جو کہ ہمارے آباؤ اجداد سے ہم تک پہنچ رہی ہے۔ جس کا اصل ہم لوگ جانتے تک نہیں ۔ جیسے ہندوستان (میں تاریخی ہندوستان کی بات کر رہا ہوں) کی ہمیشہ سے دشمنی افغانوں کے ساتھ چلی رہی ہے ۔ وہ ان پر حملے کرتے اور وہ ان پر ۔ جن منگولوں (مغلوں) نے اس ہندوستان پر قبضہ کر لیا اور یہاں کے حاکم ٹھہرے تو انہوں نے اپنی قوم میں وہ جوش برقرار رکھنے کے لئے ایسی تعلیم کا آغاز کیا جس کے ذریعے سے انہوں نے یہاں کی قوم کو غلیظ ، جاہل اور اجڈ کہنے تک سے گریز نہیں کیا ۔ وہی تعلیم ترقی کرتے کرتے آج کی موجودہ معلومات کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ یہاں پر موجود اکثر مسلمانوں کے آباؤ اجداد ترک ، افغان ، عرب ، ایرانی تھے جو کہ قدیم ہندوستان کے باسیوں کسی قدر دشمنی ضرور رکھتے تھے۔ اور ہی آج ہم میں ہے ۔ جیسے میں اپنی والدہ کی جانب تاشقند کے علاقہ سے تعلق رکھتا ہوں ۔ جب کہ والد صاحب کی جانب سے جہاں تک اپنے خاندان کی تاریخ کا علم ہے سرگودھا کے علاقے سے جو کہ تقریبا 700 سال قبل سیالکوٹ کے قریب اپنے اس وقت کے دادا کے حکم سے یہاں آباد ہوئے ۔ وہ دو بھائی تھے جن کے نام سدرہ اور بدرہ تھے ۔ ان دونوں کو جو اسوقت جاگیر عطا ہوئی تھی اس میں انہوں نے دو گاؤں بسائے ۔ ایک کا نام اسوقت سدرہ بدرہ ہے اور دوسرے کا نام بھڈال (جہاں سے میں تعلق رکھتا ہوں) ۔ اس ساری رام کہانی کا مقصد فقط اتنا ہے کہ جب بھی آپ اپنا نقطہ نظر دوسروں پر تھوپنا چاہتے ہیں تو تضاد آتا ہے ۔ اب راجہ رنجیت سنگھ ( جو کہ خود کو مہاراجہ بھی کہلواتا تھا) اس کا ایک بیٹا تھا وہ کہاں گیا؟ اسکی بیگم جو کہ بھاٹی دروازے کے ایک کوچوان کی بیٹی تھی وہ کہاں ہے؟ ہم اپنی ہی تاریخ کے بارہ میں کچھ نہیں جانتے ۔ ہم لوگ خود کو مسلمان پکارتے ضرور ہیں ۔ لیکن ہم ہی میں سے بہت لوگ ہوں گے کو جوجید صحابہ اکرام کی آخری آرام گاہوں کے بارہ میں نہیں جانتے ہوں گے ۔ یہ فقط قبائل کی جنگ ہے جسمیں مذہب کو سامنے رکھ کہ لڑا جاتا ہے ۔ اسلئے ازراہ کرم مسلمان کو متعصب نہ کہیں۔ اگر ہم لوگ مسلمان ہوں تو متعصب نہ ہوں ۔ امید ہے کہ آپ اس درخواست کا برا نہیں مناویں گے ۔

دوم آپ نے جو تجویز عطا فرمائی ہے بہ متعلق انڈین نیشنل کیلینڈر کے استعمال کرنے کی تو اس کو استعمال کرنے میں یقینا کوئی قباحت نہیں ۔ لیکن جہاں تک میرا علم ہے یا جو مجھے اپنے انڈین دوستوں سے اسکی بابت علم ہوا ۔ ان میں سے اکثریت کو انگریزی مہینوں کے ساتھ میپ کیا گیا ہے ۔ نہ کہ انکی اپنی کوئی جمع تفریق کی گئی ہے ۔ جو دیسی یا ہندوستانی مہینے "پنج ند "میں استعمال ہوتے تھے ان کو اس وقت کے پنڈت مہاراج جانتے تھے اور ان مہینوں کی تقسیم روی داس سے منسلق کی جاتی ہے جو کہ رامائن کے مصنف ہیں ۔ اب مہاراجہ بکرم اس سے بہت قبل ہوا ۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ بکرم ایک تقسیم کے اور اسکو اس کے تقریبا 600 سال بعد آنے والے سے منسلک کیا جاوے ۔ اسکی وجہ بھی رام چندر صاحب ہیں کیونکہ وہ ہندو مذہب کے مجدد ہوئے یا یوں کہیے کہ جدید ہندو مذہب کے مطابق خدا کا ایک روپ ۔ اب آپ سندھو دیش میں ان مہینوں کی یہ تقسیم نہیں پاویں گے اور نہ یہ نام ۔ کیونکہ وہاں کے بھگوان یا اوتار دوسرے ہیں ۔ اور پنج ندی مہینے بھی چاند کے ساتھ کاونٹ کئے جاتے تھے ۔ فقط ان کے نام دیگر ہیں اور جب آپ ان کی سنہ کو سمجھ سمجھ لیویں گے تو سمجھ لیں کہ آپ نے پنجاب میں اولین سماج کی اصلی تاریخ کو پا لیا ۔
میرا مقصد ان پنج ندی کے مہینوں ان کے اصلی ناموں کے ساتھ ایکسل میں ایک فارمولے باندھنے کا مقصد فقط اپنے اصل کو اجاگر کرنا ہے نہ کہ کسی مشکل کا آغاز ۔ دیگر قدیم ہندوستان میں جس وقت مختلف بادشاہتیں تھیں ہر بادشاہت کا ایک اپنا کیلینڈر تھا اور اسوقت ہندوستان کا کیلینڈر ایک سمجھوتہ ہے نہ کہ اصل ۔ میں اصل کو جانا چاہتا ہوں ۔
اگر آپ لوگ اس میں میری کچھ مدد فرما سکیں تو شکر گزار ہوں آپ کا ۔ والسلام
 

اسد

محفلین
بات بہت طویل ہو جائے گی اس لئے پہلے پیراگراف پر میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
دوسرے پیرا گراف پر یہ کہوں گا کہ مہینوں کی میپنگ کہنا غلط ہے۔ تمام شمسی کیلنڈر ایک دوسرے پر میپ ہوتے ہیں کیونکہ ان میں 365/366 دن ہوتے ہیں اور 12 مہینے۔ یہ "روی داس" کون مہاشے ہیں؟ اور کس رامائن کے مصنف ہیں؟ آپ کون سے "مہاراجہ بکرم" کا ذکر کر رہے ہیں؟ اجّین والے یا چندرگپت یا کوئی اور؟اگر ان ناموں کے ساتھ سن یا دور لکھ دیں تو میں خود اندازہ لگا لوں گا۔
... میرا مقصد ان پنج ندی کے مہینوں ان کے اصلی ناموں کے ساتھ ایکسل میں ایک فارمولے باندھنے کا مقصد فقط اپنے اصل کو اجاگر کرنا ہے نہ کہ کسی مشکل کا آغاز ۔ دیگر قدیم ہندوستان میں جس وقت مختلف بادشاہتیں تھیں ہر بادشاہت کا ایک اپنا کیلینڈر تھا اور اسوقت ہندوستان کا کیلینڈر ایک سمجھوتہ ہے نہ کہ اصل ۔ میں اصل کو جانا چاہتا ہوں ۔ ...
اصل وہ کیلنڈر ہے جو ماہر ہندو جوتشیوں نے تیار کیا اور جو آج بھی خاصی حد تک درست ہے(ایک یا دو دنوں کے فرق کے ساتھ)۔ یہ کیلنڈر ٹروپیکل کیلنڈروں میں سے ایک ہے اور اس میں موسم اور بروج ٹروپیکل علاقوں والے ہیں۔ قمری کیلنڈروں کی طرح ان میں بھی جگہ (location) کی وجہ سے ایک دن کا فرق آ سکتا ہے، یعنی شمال مشرقی پنجاب (ہماچل پردیش) اور جنوب مغربی پنجاب (مغربی بہاولپور) میں ایک دن کا فرق ہو سکتا ہے۔ کیاآپ اس فرق کو بھی شامل کریں گے؟ جو اصل کیلنڈر بنایا گیا تھا وہ بروج کے حساب سے تھا اور اس میں وقت کے ساتھ سائنسی آلات کے استعمال کی وجہ سے ایکیوریسی بڑھتی گئی اور تاریخوں میں ایک یا دو دنوں کا فرق آ گیا۔ جبکہ عام طور پر تاریخوں کا فیصلہ کرنے والے صدیوں پرانے جدول اور جنتریاں استعمال کرتے رہے اور غلط تاریخیں دیتے رہے۔ آپ کیا استعمال کریں گے، اصل اصول جن کی بنیاد پر مہینے کا آغاز ہوتا ہے اور جدید Astronomicalڈیٹا یا ان اصولوں اور inaccurate astronomical آلات کی مدد سے تیار کردہ صدیوں پرانی جنتریاں؟
انڈین نیشنل کیلنڈر جس کمیٹی نے تیار کیا اس کی سربراہی مشہور ایسٹرو-فزیسسٹ میگھناد ساہا کر رہے تھے، میں آج کل کے نام نہاد جوتشیوں کے مقابلے میں اس کمیٹی کو ترجیح دوں گا۔
 
آخری تدوین:

قیس

محفلین
السلام علیکم جناب اسد صاحب !
میرا خیال ہے کہ اگر ہندوستان کی تاریخ پر گفتگو کرنی ہے تو ایک نیا دھاگہ کھولنا چاہئے ۔ کیونکہ یہ دھاگہ اولین تو کمپیوٹر کی مدد کے زمرے میں ہے اور دوئم میں اس میں ایکسل کا سوال لے کے آیا تھا ۔

آپ کی دوسری بات بالکل صحیح ہے کہ قدیم کیلینڈروں میں ایک دو دن کا فرق ضرور ہے ۔ رہی بات انڈین نیشنل کیلینڈر کی تو میں نے آپ سے عرض کی تھی کہ میری معلومات کے مطابق ، ( جوکہ مجھے ایک ہندو پنڈت سے جو ویانامیں رہائش پذیر ہیں) سے ملیں تھیں ۔ ان کے کہنے کے مطابق یہ کیلینڈر درست نہیں تھا ۔ جیسا کہ آپ فرما رہے ہیں کہ اس کیلینڈر کو تیار کرنے والے ایک ماہر ایسٹرو فزیسٹ کر رہے ہیں تو میں یقینا اسکو استعمال کرنے کو ترجیح دوِں گا ۔ آپ کی اس بارہ میں معلومات فراہم کرنے کا شکریہ ۔ والسلام
 
Top