ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف پبلک آفس ہولڈ کرتے وقت لندن فلیٹس کے مالک تھے، گواہ نیب

شاہد شاہ

محفلین
ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف پبلک آفس ہولڈ کرتے وقت لندن فلیٹس کے مالک تھے، گواہ نیب

ویب ڈیسک
احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نیب ریفرنسز پر سماعت کررہے ہیں: فوٹو/ فائل

اسلام آباد: احتساب عدالت میں نیب کے گواہ تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے بتایا کہ تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے نواز شریف پبلک آفس ہولڈ کرتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے جب کہ انہوں نے نیلسن اور نیسکول لمیٹڈ کے ذریعے بے نامی دار کےنام پر فلیٹس خریدے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنسن کی سماعت ہوئی۔

موسم کی خرابی کے باعث مریم نواز کے وکیل امجد پرویز بھی اسلام آباد نہ پہنچ پائے جس کے باعث امجدپرویزکے ایسوسی ایٹ نسیم ثقلین نے مریم نواز کی طرف سے پاور آف اٹارنی جمع کرادیا جب کہ امجد پرویز کی عدم موجودگی میں میاں نسیم ثقلین مریم نواز کی طرف سے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر نیب کے گواہ تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے عدالت کو بتایاکہ تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے نواز شریف پبلک آفس ہولڈ کرتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے، انہوں نے نیلسن اور نیسکول لمیٹڈ کے ذریعے بے نامی دار کےنام پر فلیٹس خریدے۔

تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ ملزمان لندن جائیداد کی خریداری کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، لندن فلیٹس 1993 سے نواز شریف اور دیگر نامزد ملزمان کے زیر استعمال ہیں۔

عمران ڈوگر کے مطابق موسیٰ غنی اور طارق شفیع کو 16 اگست 2017 کو سمن جاری کیے،نوازشریف، مریم نواز اور دیگر ملزمان کو 18 اگست 2017 کوطلبی کے سمن جاری کیے، نوٹس میں لکھا نا آنے پر تصور کیا جائےگا کہ ملزمان کے پاس دفاع کے لیے کچھ نہیں۔

نوازشریف کے وکیل نے گواہ کے سمن کے متن کا حوالہ دینے پر اعتراض کیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل صفائی کو ضرورت ہے تو سمن کی کاپی بھی دے دیتے ہیں۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ مریم نوازنے جن ٹرسٹ ڈیڈز کو اصل کہہ کرجے آئی ٹی میں جمع کرایا وہ جعلی ثابت ہوئیں، مریم، حسن اور حسین نوازبے نامی دار ہوتے ہوئے جرم کے ارتکاب میں نوازشریف کے مدد گاررہے، تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمان کرپشن اورکرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے، کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز نیب آرڈیننس 1999 کے تحت قابل گرفت جرم ہے۔

تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ جے آئی ٹی نے مریم نواز کی طرف سے جمع کرائی گئی ٹرسٹ ڈیڈ کوجعلی قرار دیا، ٹرسٹ ڈیڈ نیلسن، نیسکول اور کوبر سے متعلق تھی، گواہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والی دستاویزات سے متعلق گواہی نہیں دے سکتا، جے آئی ٹی نے آئی ٹی ایکسپرٹ رابرٹ ریڈلے رپورٹ کی روشنی میں رائے قائم کی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے نواز شریف کی کرپشن میں معاونت کی، ملزمان کرپشن میں معاونت کرنے پرنیب قوانین کے تحت سزا کے حقدار ہیں۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کے نیب کے گواہ تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر جرح شروع کردی جو کل بھی جاری رہے گی۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
یاز آبپارہ ذرائع سے معلوم ہوا کہ یہ فلیٹس اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو ۹۰ کی دہائی میں خرید کر دئے تھے۔ تاکہ ۲۰۱۸ میں عدلیہ کے ذریعے ان کو نااہل کروا نون لیگ کی سیاست کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔ یوں ایک بار پھر آبپارہ نے اپنے دور رست اور طاقت کے اصل سر چشمہ ہونے کا ثبوت فراہم کیا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
احتساب عدالت صرف اس بنیاد پر سزا سنانے کی بھی مجاز ہے کہ ملزم نے اپنے خلاف لگائے الزامات کا ثبوت کے ساتھ جواب کیوں نہ دیا؛ اس کے بعد باقی بچتا کیا ہے! سزا نوشتہء دیوار معلوم ہوتی ہے اگر این آر او نہ ہوا تو۔ تاہم، اس سزا کے نتیجے میں نواز شریف صاحب کو نئی سیاسی زندگی مل جائے گی جس کے آثار ابھی سے نمایاں ہیں۔ سیاست کا کھیل ہمارے یہاں اسی طرح چلتا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
جی ہے۔ نیب قانون کے مطابق اپنی بے گناہی ثابت کرنا ملزم کا کام ہے۔ اسمیں منی لنڈرنگ، کرپشن اور اپنی آمدن سے زیادہ اثاثہ جات رکھنا سب ہی معاشی جرائم آجاتے ہیں
احتساب عدالت صرف اس بنیاد پر سزا سنانے کی بھی مجاز ہے کہ ملزم نے اپنے خلاف لگائے الزامات کا ثبوت کے ساتھ جواب کیوں نہ دیا؛ اس کے بعد باقی بچتا کیا ہے! سزا نوشتہء دیوار معلوم ہوتی ہے اگر این آر او نہ ہوا تو۔ تاہم، اس سزا کے نتیجے میں نواز شریف صاحب کو نئی سیاسی زندگی مل جائے گی جس کے آثار ابھی سے نمایاں ہیں۔ سیاست کا کھیل ہمارے یہاں اسی طرح چلتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی ہے۔ نیب قانون کے مطابق اپنی بے گناہی ثابت کرنا ملزم کا کام ہے۔ اسمیں منی لنڈرنگ، کرپشن اور اپنی آمدن سے زیادہ اثاثہ جات رکھنا سب ہی معاشی جرائم آجاتے ہیں
نیب قانون کے مطابق نواز شریف صاحب کو اپنی گناہی ثابت نہ کرنے پر سزا ہو سکتی ہے۔ ہمارے خیال میں ٹھوس شواہد کے موجود نہ ہونے کی بناء پر اس قانون کی وجہ سے دی جانے والی سزا انہیں سیاسی فائدہ بہم پہنچائے گی۔ جیل میں جا کر انہیں ہمدردی کا ووٹ ضرور مل سکتا ہے یا کم از کم ان کے ووٹرز کو توڑا نہیں جا سکے گا۔ نون لیگ اگر پچاس سے ستر نشستیں بھی لے گئی تو مضبوط اپوزیشن پارٹی بن جائے گی اور حکومت (غالباً اتحادی حکومت) کو ٹف ٹائم دے گی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
قانونی کاروائی پر سیاسی نفع یا نقصان کا ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ میرے خیال میں پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے۔ اگر کسی سیاسی شخصیت کو عدالت نا اہل کر دے تو وہ عوامی ہیرو بن جاتا ہے۔ اور اگر کسی کو صادق و امین کہہ کر با عزت بری کر دے تو وہ یہود و اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ بن جاتا ہے۔
یہاں ایک اور مسئلہ بھی ہے۔ اگر عدلیہ بڑی مچھلیوں پر ہاتھ نہ ڈالے تو کہا جاتا ہے قانون بک گیا، عدلیہ کمزور ہے وغیرہ۔ اگر ہاتھ ڈالنا شروع کرے تو شور مچایا جاتا ہے کہ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ملکر ہمارے پسندیدہ حکمرانوں کیساتھ زیادتی و ظلم کر رہی ہے۔ پانامہ پر نکالنا تھا،اقامہ پر نکال دیا وغیرہ۔ اسلئے اب عدلیہ بری، اسٹیبلشمنٹ بری، ہم پھر نیک و پارسا وغیرہ۔
نیب قانون کے مطابق نواز شریف صاحب کو اپنی گناہی ثابت نہ کرنے پر سزا ہو سکتی ہے۔ ہمارے خیال میں ٹھوس شواہد کے موجود نہ ہونے کی بناء پر اس قانون کی وجہ سے دی جانے والی سزا انہیں سیاسی فائدہ بہم پہنچائے گی۔ جیل میں جا کر انہیں ہمدردی کا ووٹ ضرور مل سکتا ہے یا کم از کم ان کے ووٹرز کو توڑا نہیں جا سکے گا۔ نون لیگ اگر پچاس سے ستر نشستیں بھی لے گئی تو مضبوط اپوزیشن پارٹی بن جائے گی اور حکومت (غالباً اتحادی حکومت) کو ٹف ٹائم دے گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
قانونی کاروائی پر سیاسی نفع یا نقصان کا ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ میرے خیال میں پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے۔ اگر کسی سیاسی شخصیت کو عدالت نا اہل کر دے تو وہ عوامی ہیرو بن جاتا ہے۔ اور اگر کسی کو صادق و امین کہہ کر با عزت بری کر دے تو وہ یہود و اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ بن جاتا ہے۔
یہاں ایک اور مسئلہ بھی ہے۔ اگر عدلیہ بڑی مچھلیوں پر ہاتھ نہ ڈالے تو کہا جاتا ہے قانون بک گیا، عدلیہ کمزور ہے وغیرہ۔ اگر ہاتھ ڈالنا شروع کرے تو شور مچایا جاتا ہے کہ عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ملکر ہمارے پسندیدہ حکمرانوں کیساتھ زیادتی و ظلم کر رہی ہے۔ پانامہ پر نکالنا تھا،اقامہ پر نکال دیا وغیرہ۔ اسلئے اب عدلیہ بری، اسٹیبلشمنٹ بری، ہم پھر نیک و پارسا وغیرہ۔
عدلیہ کو ہر شعبہ ہائے زندگی سے متعلقہ بااثر افراد کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کرنی چاہیے۔ اس وقت ایک عدالت میں نواز شریف کا مقدمہ چلنا چاہیے تھا اور دوسری عدالت میں پرویز مشرف صاحب کا۔ اسی طرح عمران خان اور دیگر کے خلاف بھی چلنے والے کیسز کی کاروائی روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا، انصاف کا ترازو ایک طرف جھکا ہوا معلوم ہو گا جس کے باعث زیادہ متاثرہ فریق اِس سقم کی آڑ لے کر اپنا من پسند بیانیہ تشکیل دے سکتا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اس کیس کی آخری پیشی جمعہ کو ہوگی جب ملزمان کے بیانات قلم بند کئے جائیں گے۔ جسکے بعد آمدن سے زائد اثاثے رکھنے اور منی ٹریل پیش نہ کرنے پر نیب قانون کے تحت سزائیں دی جائیں گی۔ قومی اور بیرونی اثاثہ جات منجمد کیے جائیں گے اور یوں ایک پسندیدہ خاندان کا سیاست سے خاتمہ ہوگا
دوسری صورت میں اگر اسٹیبلشمنٹ نواز شریف سے ڈر کر کوئی این آر او وغیرہ کر لے تو شاید انکی دولت بج جائے مگر سیاست سے چھٹی پھر بھی یقینی ہے
Nawaz, Maryam and Capt Safdar to record statements in Avenfield reference on Friday - Pakistan - DAWN.COM
عدلیہ کو ہر شعبہ ہائے زندگی سے متعلقہ بااثر افراد کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کرنی چاہیے۔ اس وقت ایک عدالت میں نواز شریف کا مقدمہ چلنا چاہیے تھا اور دوسری عدالت میں پرویز مشرف صاحب کا۔ اسی طرح عمران خان اور دیگر کے خلاف بھی چلنے والے کیسز کی کاروائی روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ جب تک ایسا نہیں کیا جاتا، انصاف کا ترازو ایک طرف جھکا ہوا معلوم ہو گا جس کے باعث زیادہ متاثرہ فریق اِس سقم کی آڑ لے کر اپنا من پسند بیانیہ تشکیل دے سکتا ہے۔
 
Top