اینگری غزل ۔۔۔ مصطفٰے علی بیگ

عندلیب

محفلین
اینگری غزل

ناز نخرے کیوں اٹھایا ! ایڈئیٹ
جو کمایا تھا گنوایا، ایڈئیٹ

بال تو جھڑتے ہی جائیں گے ترے
وائف کو سر پہ بیٹھایا ایڈئیٹ

گالیاں تو سن رہا ہے فون پر
رانگ نمبر کیوں ملایا، ایڈئیٹ

جسکی خاطر،جوتیاں کھایا تھا، تو
پھر اسی سے دل لگایا ، ایڈئیٹ

نائنٹی پرسنٹ ، کلنٹن ہیں یہاں
ایک ہی کو کیوں پھنسایا، ایڈئیٹ

درد میں ایک ٹیسٹ آتا تھا مجھے
زخم پر مرہم لگایا ، ایڈئیٹ

وہ تو ترچھے ہیں ، تجھے معلوم تھا
ان سے نظریں کیوں ملایا ایڈئیٹ

بات وہ تجھ سے کرےگی کس طرح
اس کو چیونگم کیون کھلایا ایڈئیٹ

کیسے ہوگا تجھ پہ مولا کا کرم
کیا کبھی سر کو جھکایا ایڈئیٹ


 
Top