ایم کیو ایم کی نئی قلابازی یا نئی سودے بازی کی چال

آفت

محفلین
ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر بابر خان غوری نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم نے ابھی تک قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے این آر او کے بل کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ نہیں کیا ان کا کہنا ہے کہ وہ عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔
این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں پیپلز پارٹی،ایم کیو ایم کے علاوہ پچھلے دنوں خبروں میں رہنے والے ریٹائرڈ برگیڈیئر امتیاز شامل ہیں ۔ کیا ایم کیو ایم اپنے مفاد کے برعکس کوئی فیصلہ کر سکتی ہے ۔ اس کا جواب نفی میں ہونا چاہیے ۔ ایم کیو ایم اگر اس بل کی مخالفت کرتی ہے تو اس کی ایک ہی وجہ ہو گی وہ پیپلز پارٹی سے سودے بازی کرنے کا سوچ رہی ہے ۔ اب دیکھیں آگے کیا حالات ہوتے ہیں ۔
 

محمداسد

محفلین
پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان اگر کوئی تضاد موجود ہے تو وہ بلدیاتی نظام پر ہے۔ ایک طرف ایم کیو ایم موجودہ بلدیاتی نظام کو برقرار رکھنے پر زور دے رہی ہے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی متحدہ کی کراچی جیسے بڑے شہر میں غیر معمولی مقبولیت پر اس نظام کو ختم کرنے کی بات کررہی ہے۔ ایڈمنسٹریٹر کی تقرری یا ناظم کے انتخاب پر گذشتہ دنوں دونوں جماعتوں کا واضح اختلاف سامنے آچکا ہے۔ ایسے میں پیپلز پارٹی کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ این آر او کے معاملہ پر ایم کیو ایم سمیت دیگر تمام اتحادی جماعتوں سے حمایت حاصل کرسکے۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ متحدہ کی قیادت اس حمایت کو بلدیات نظام کی آئندہ پانچ سالوں تک جاری رکھنے اور کراچی میں اپنی ناظمیت کو برقرار رکھنے کے اعلان سے مشروط کررہی ہے۔ یعنی کچھ لو اور کچھ دو۔ ۔ ۔ شاید اسی کا نام سیاست ہے۔
 

arifkarim

معطل
"وہ عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔"
یعنی اگر عوام فیصلے کرے کہ اسے گڑھے میں پھینک دیا جائے تو ایم کیو ایم اسے خوشی خوشی قبول کر لے گی!
 

آفت

محفلین
یہ دھاگہ کافی دن پہلے شروع کیا تھا ، آج یہ خبر آئی ہے کہ ایم کیو ایم نے این آر او کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے ۔ اندرون خانہ کیا ہوا اس کا تو وقت آنے پر پتا چلے گا لیکن یہ ایک اچھا فیصلہ ہے ۔ اب دیکھنا یہ کہ باقی سیاستدان بشمول فضل الرحمان،اسفند یار ولی۔چوہدری شجاعت حسین اور نواز شریف کیا فیصلہ کرتے ہیں کیونکہ ان لوگوں کے بارے میں کچھ متضاد خبریں آ رہی ہیں کہ رائے شماری کے دن یہ لوگ اسمبلی سے غیر حاضر ہو کر پیپلز پارٹی کو سہولت پہنچائیں گے تا کہ وہ اپنے اراکین قومی و سینٹ سے یہ بل منظور کروا لے ۔
 
Top