ایم کیو ایم کی بدترین دھاندلی جاری

پورے ملک میں الیکشن میں کچھ پولنگ پر دھاندلی ہو رہی ہے مگر کراچی میں جس طرح پورے شہر میں ایم کیو ایم مافیا نے بدترین دھاندلی ماضی کی طرح شروع کر رکھی ہے وہ اس وقت سب کی زبان پر ہے ۔ میں نے ایک دوست سے جو تحریک انصاف کو ووٹ ڈالنے پہنچا تو وہاں نہ کوئی پردہ تھا اور نہ ووٹ کو مخفی ڈالنے کا انتظام تھا۔ ایم کیو ایم کے چنے ہوئے بندے پریزائنڈنگ آفیسر ، پولنگ ایجنٹ اور ریٹرنگ آفیسر ہاتھوں میں مہریں لے کر ووٹروں سے پوچھ رہے ہیں۔ تحریک انصاف کو ووٹ دینے گئے دوست کو ایم کیو ایم کو ووٹ دینا پڑا کیونکہ ووٹ بہرحال زندگی سے بہت سستا ہے۔

حلقہ 250 میں عارف علوی نے اس پر پریس کانفرنس بھی کی ہے کیونکہ وہاں تحریک انصاف بڑے مارجن سے جیت رہی تھی، ڈیفنس جیسے علاقہ میں دو بجے تک بیلٹ باکس ہی نہیں پہنچ رہے تھے۔

میں نے دوران ڈرائیونگ کال سنی اور اس پر ٹویٹر پر پیغام لکھتے ہوئے دماغ کے ساتھ ساتھ میری گاڑی بھی گھوم گئی (بارش کی وجہ سے سلپ ہو گئی) اور بری طرح سے لہرانے کے بعد جب بمپر ٹوٹنے کے ساتھ گاڑی رکی تو ایک اور گاڑی سے رگڑ کھانے پر ایک گھنٹہ ضائع ہو گیا تھا۔ ٹویٹر پر لکھا ہوا پیغام جو لکھتے ہوئے یہ حادثہ ہوا تھا وہ دیکھا تو پوسٹ ہو چکا تھا۔

این اے 251 میں ایم کیو ایم والے اپنی آنکھوں کے سامنے ٹھپے لگوا رہے ہیں اور مہر بھی نہیں دے رہے
 

حسان خان

لائبریرین
متحدہ نے آج بہت موڈ خراب کیا ہے۔ بس اردو محفل کے ماحول کی وجہ سے اپنے جذبات کا پورے طور پر اظہار کر پانے سے قاصر ہوں۔ بس آپ سمجھ جائیے کہ میں دل ہی دل میں اِن کو کن القاب سے اس وقت نواز رہا ہوں۔ :)
 

رانا

محفلین
میں نے اپنے مکان مالک سے پوچھا کہ آپ نے ووٹ کاسٹ کردیا اس نے انتہائی بے دلی اور بے بسی کی تصویر بنے چہرے کے ساتھ جواب دیا کہ ہاں میں ووٹ ڈال آیا ہوں۔ اس کے چہرے پر جو بے بسی کا کرب مجھے اس ایک لمحے میں نظر آیا یقین کریں میری ہمت نہیں ہوئی بیچارے سے یہ پوچھنے کی کہ کس کو ووٹ دیا آپ نے۔
 
متحدہ نے آج بہت موڈ خراب کیا ہے۔ بس اردو محفل کے ماحول کی وجہ سے اپنے جذبات کا پورے طور پر اظہار کر پانے سے قاصر ہوں۔ بس آپ سمجھ جائیے کہ میں دل ہی دل میں اِن کو کن القاب سے اس وقت نواز رہا ہوں۔ :)

میں سمجھ رہا ہوں میری اپنی گاڑی لگ گئی ہے آج یہ خبر سن کر ۔

اوپر سے پنجاب میں مسلم لیگ ن مافیا بھی لگا ہوا ہے جہاں جہاں اس کا بس چل رہا ہے ، اس پر بھی میں نے ایک دھاگہ کھولا ہے۔ وہاں ایم کیو ایم جیسی چھوٹ تو نہیں مگر مختلف طریقوں سے اور مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر وہ یا تو لوگوں کو اندر نہیں داخل ہونے دے رہے یا شیر پر مہر لگا رہے ہیں حیلے بہانوں سے۔

اب یہ دھاندلیاں اور دھونس نہیں چلے گی ، اس دفعہ بھرپور مقابلہ ہو گا اور احتجاج بھی۔
 
ایم کیو ایم پر بےکار کے الزامات ہیں۔۔۔
بس کسی طرح ایم کیو ایم کی سیٹ چھن جائے۔۔۔
ہا ہا ہا ہا۔۔

جی یہ بے کار کے الزامات کے لاکھوں لوگ گواہ ہیں ، خود ایم کیو ایم نے این اے 250 میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے جہاں سے بڑی تعداد میں پاکستان تحریک انصاف کے ووٹروں نے ووٹ ڈالے ہیں ۔

صرف کراچی میں ہی نہیں ہو رہا بلکہ پنجاب میں بھی جہاں مسلم لیگ ن کا بس چل رہا ہے وہ بھی پوری کوشش کر رہی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ابھی جیو پر عارف علوی اور بابر غوری آمنے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں اور دھاندلی پر بحث کر رہے ہیں۔
 
تین تلوار چوک پر جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کا احتجاج جاری ہے۔

لاہور میں این اے 122 اور 125 میں دھاندلی سے تحریک انصاف کے امیدواروں کے ہرانے کے خلاف بھی احتجاج جاری ہے۔
 
اب کراچی کے عوام کی حمایت پورے ملک سے ہونی چاہیے اور اس بدمعاشی اور کھلی ہوئی دہشت گردی کے خلاف سب کو متحد ہونا چاہیے۔

اگر اس دھونس اور بدمعاشی کے خلاف آواز اٹھائی جائے تو ملک توڑنے کی باتیں شروع کر دیتا ہے یہ بندہ، کراچی اس کی ذاتی جاگیر ہے کیا ؟
 
عبدالوسیم اور نبیل گبول کے حلقے میں تو عالمی ریکارڈ بنا ہے
فی منٹ 258 ووٹ ڈالے گئے ہیں :)
کاشف عباسی نے لائن پر لے کر نبیل گبول کی کافی عزت افزائی کی بھی تھی مگر ایم کیو ایم والے اخلاقیات کو اتنی اہمیت دیتے ہوتے تو گلہ ہی کیا تھا۔

کاشف نے پوچھا کہ گبول صاحب ، اتنا ووٹ پڑتا کیسا ہے ۔ کچھ ہمیں بھی تو بتائیں۔
اور یہ 2300 کون بیوقوف تھے جنہوں نے آپ کے خلاف ووٹ ڈالا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا ذاتی خیال ہے کہ جو ہو چکا، اس پر مٹی ڈالیں۔ اگر عوام نے ووٹ دیا تو پانچ سال بھگتیں گے۔ اگر انہوں نے ووٹ نہیں دیا لیکن دھاندلی ہوتے دیکھ کر بھیگی بلی بنے رہے، تو بھی پانچ سال کی سزا کافی ہوگی ان کے لئے۔ اس سے زیادہ کوئی کمنٹ نہیں کروں گا :)
 
میرا ذاتی خیال ہے کہ جو ہو چکا، اس پر مٹی ڈالیں۔ اگر عوام نے ووٹ دیا تو پانچ سال بھگتیں گے۔ اگر انہوں نے ووٹ نہیں دیا لیکن دھاندلی ہوتے دیکھ کر بھیگی بلی بنے رہے، تو بھی پانچ سال کی سزا کافی ہوگی ان کے لئے۔ اس سے زیادہ کوئی کمنٹ نہیں کروں گا :)
قیصرانی یہ لوگ بہت ماہر ہیں اور عشروں سے یہی کام کر رہے ہیں اگر آج احتجاج نہ ہوا تو یہ اگلی دفعہ بھی یہی کام کریں گے۔

دوسرا جہاں لوگوں نے بڑی واضح اکثریت میں مخالف امیدوار کو جتوایا ہے اور اس کے باوجود انہیں ہرایا جا رہا ہے وہاں تو لوگ بھڑکیں گے لازما۔

اب لاہور میں 2 حلقوں میں واضح طور پر تحریک انصاف کی جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا ہے اور وہاں پر احتجاج جاری ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کراچی سے باہر کے لوگ کے اگر یہ تصور کر کے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اگر شفاف انتخابات ہوئے تو تحریکِ انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائے گی، تو اُن کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ زمینی حقائق سے ناواقفیت پر مبنی بات ہے۔ متحدہ جیسی دہشت گرد جماعت سے اختلاف، اور الطاف بھائی سے نفرت اپنی جگہ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ کراچی میں اردو بولنے والوں کی بڑی اکثریت آج بھی متحدہ کو ووٹ دیتی ہے۔ کراچی صرف این اے 250 کا نام نہیں ہے، اور نہ ہی کراچی میں صرف برگر بچے اور جامعات کے نوجوان پائے جاتے ہیں۔ میں متحدہ کی حمایت کرنے والے کچھ طبقات گنواتا ہوں:

1۔ کراچی میں شیعہ حضرات کی دوسرے شہروں کی نسبت بڑی تعداد آباد ہے، جن کی شرح کہیں کہیں حلقوں میں پینتیس فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ کراچی کے شیعوں کی اکثریت متحدہ کے سیکولر امیج کی وجہ سے متحدہ کو دہائیوں سے ووٹ ڈالتی آئی ہے۔ انچولی، عباس ٹاؤن، رضویہ سوسائٹی اور دوسرے شیعوں کے علاقے متحدہ کے حمایتی ہیں۔ اور اس میں مہاجر اور پنجابی کی تفریق بھی مٹ جاتی ہے، کیونکہ میرے پنجابی شیعہ دوست رمیز عباس اور اُس کا بھائی نوید عباس اس بار متحدہ کو ووٹ ڈال کر آئے ہیں۔ صرف ایک جعفرِ طیار سوسائٹی ایسی ہے جہاں میرے دوستوں کی دی گئی اطلاع کے مطابق کافی لوگ اس بار مجلس وحدت مسلمین کو ووٹ ڈال کر آئے ہیں۔ اور اس کی وجہ متحدہ کا علاقہ مکینوں سے پنگا لینا ہے۔
البتہ شیعوں کی اکثریت متحدہ کو ووٹ بنیادی طور پر اپنی مذہبی شناخت کی وجہ سے ڈالتی ہے، کیونکہ مذہبی طور پر اقلیت ہونے کے ناطے ان کے نزدیک ان کی نسلی شناخت ثانوی حیثیت کی حامل ہے۔

2۔ کٹر مہاجر قوم پرست اور مہاجر قوم پرستانہ تمایلات رکھنے والے لوگ متحدہ کے علاوہ کسی کو ووٹ نہیں ڈالتے۔ اول الذکر متحدہ کو دل و جان سے پسند کرتے ہیں۔ جبکہ آخر الذکر حضرات متحدہ کو گالیاں دینے کے باوجود اپنی 'بقا' کی خاطر ووٹ متحدہ کو ہی ڈالتے ہیں۔

3۔ اکثر اردو گو حضرات کے اذہان میں دیگر لسانی گروہوں کے متعلق متخیل 'خوف' موجود ہے۔ بعض افراد کراچی کے پختونوں سے نالاں ہے تو بعض حضرات کو یہ پیرانویا لاحق ہے کہ سندھیوں کو اگر اقتدار مل گیا تو وہ مہاجروں کو بحیرہ عرب میں غرق کر دیں گے۔ دوسری جانب کے قوم پرستوں کے اشتعال انگیز بیانات بھی اس غیر معقول خوف کو تقویت پہنچاتے ہیں۔ میں یہ قطعی نہیں کہوں گا کہ مہاجروں کا یہ نفرت پر منبی رویہ درست یا منطقی ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ سوچ لوگوں میں پائی جاتی ہے اور اس سے آنکھیں بند کرنا حقیقت سے کترانے جیسا ہے۔

4۔ اس انتخابات سے یہ بات بھی بہت حد تک واضح ہو گئی، کہ کراچی میں تحریکِ انصاف کی مقبولیت فی الحال متمول اور معاشی لحاظ سے آسودہ علاقوں کے لوگوں اور تعلیمی اداروں کے نوجوانوں تک محدود ہے۔ باقی علاقوں کے لوگ عمران خان کو بھلے ذاتی حیثیت سے پسند کرتے ہوں، لیکن تحریکِ انصاف کو ووٹ ڈالنے سے گریز کریں گے۔

5۔ ایسے علاقے جو لیاری اور دوسرے جرائم سے بھرپور علاقوں سے متصل ہیں، وہاں پیپلز امن کمیٹی جیسی دہشت گرد جماعتوں کے مقابلے میں لوگ متحدہ کی بھائی گیری کو ڈھال سمجھتے ہیں۔ صدر میں لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ اگر متحدہ نہیں آئی تو ہمیں بھتے اور ٹارگٹ کلنگ سے کون بچائے گا۔ اسی لیے فیکٹریوں اور کاروباری اداروں کے مالک حضرات بھی 'تحفظ' کی خاطر متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں۔

6۔ پھر چند لوگ ایسے بھی ملے جو یہ کہتے پائے گئے کہ انجامِ کار ہمیں ترقیاتی کام کے لیے متحدہ کے آگے ہی گھٹنے ٹیکنے پڑتے ہیں، اور یہی جماعت ہے جو ترقیاتی کام کراتی آئی ہے، تو کیوں نہ متحدہ کو ہی ووٹ دیا جائے؟

7۔ گجراتی، میمن اور کچھی برادری کا ووٹ متحدہ کو ہی جاتا ہے۔

8۔ عیسائیوں کا ووٹ متحدہ کو جاتا ہے۔ بوہری، آغا خانی اور پارسی بھی متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں۔

9۔ پھر متحدہ کو ووٹ ڈلنے کی ایک بڑی وجہ متحدہ کا سیاسی سیکولریت اور مذہبی اعتدال کا قائل ہونا بھی ہے۔ بہت سے پڑھے لکھے اردو گو افراد جو طالبانیت اور مذہبی شدت پسندی سے نالاں ہیں، وہ بروں میں بہتر کے اصول پر عمل کرتے ہوئے متحدہ کو ہی متبادل سمجھتے ہیں۔


ان بہت سی وجوہات کی وجہ سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ صرف حلقہ این اے ۲۵۰ میں ہی تحریکِ انصاف کی کامیابی ممکن تھی۔ میں تحریکِ انصاف کا پکا حمایتی ضرور ہوں، لیکن بقیہ حلقوں سے متحدہ کے جیتنے پر مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ دھاندلی تو جہاں جہاں جس جماعت کی قوت تھی اُس نے کرنے کی کوشش کی ہے۔ متحدہ نے بھی جی بھر کے دھاندلی کی، لیکن اس سے لوگوں کے بہت سے اصلی ووٹوں کی اہمیت کچھ کم نہیں ہو جاتی۔
 
کراچی سے باہر کے لوگ کے اگر یہ تصور کر کے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اگر شفاف انتخابات ہوئے تو تحریکِ انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائے گی، تو اُن کی خدمت میں عرض ہے کہ یہ زمینی حقائق سے ناواقفیت پر مبنی بات ہے۔ متحدہ سے سیاسی اختلاف، اور الطاف بھائی سے نفرت سہی، لیکن یہ حقیقت ہے کہ کراچی میں اردو بولنے والوں کی بھاری اکثریت آج بھی متحدہ کو ووٹ دیتی ہے۔ کراچی صرف این اے 250 کا نام نہیں ہے، اور نہ ہی کراچی میں صرف برگر بچے اور جامعات کے نوجوان پائے جاتے ہیں۔ میں متحدہ کی حمایت کرنے والے کچھ طبقات گنواتا ہوں:

1۔ کراچی میں شیعہ حضرات کی دوسرے شہروں کی نسبت بڑی تعداد آباد ہے، جن کی شرح کہیں کہیں حلقوں میں پینتیس فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔ کراچی کے شیعوں کی اکثریت متحدہ کے سیکولر امیج کی وجہ سے متحدہ کو دہائیوں سے ووٹ ڈالتی آئی ہے۔ انچولی، عباس ٹاؤن، رضویہ سوسائٹی اور دوسرے شیعوں کے علاقے متحدہ کے گڑھ ہیں۔ صرف ایک جعفرِ طیار سوسائٹی ایسی ہے جہاں میرے دوستوں کی دی گئی اطلاع کے مطابق کافی لوگ اس بار مجلس وحدت مسلمین کو ووٹ ڈال کر آئے ہیں۔ اور اس کی وجہ متحدہ کا علاقہ مکینوں سے پنگا لینا ہے۔ لیکن، جیسے ملک کی سنی اکثریت مولاناؤں کو رد کر دیتی ہے، ویسے ہی شیعہ اکثریت بھی مولاناؤں کو رد کر کے دوسری جماعتوں کو ووٹ ڈالتی آئی ہے۔ اور اس میں مہاجر اور پنجابی کی تفریق بھی مٹ جاتی ہے، کیونکہ میری گلی کے پنجابی شیعہ دوست رمیز عباس اور اُس کا بھائی نوید عباس اس بار متحدہ کو ووٹ ڈال کر آئے ہیں۔

2۔ کٹر مہاجر قوم پرست اور مہاجر قوم پرستانہ تمایلات رکھنے والے لوگ متحدہ کے علاوہ کسی کو ووٹ نہیں ڈالتے۔ معاشی لحاظ سے تھوڑے نچلے علاقہ جات میں اول الذکر بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں اور متحدہ کو دل و جان سے پسند کرتے ہیں۔ جبکہ آخر الذکر حضرات متحدہ کو گالیاں دینے کے باوجود ووٹ متحدہ کو ہی ڈالتے ہیں۔

3۔ اکثر اردو گو حضرات کے اذہان میں دیگر لسانی گروہوں کے متعلق متخیل 'خوف' موجود ہے۔ بعض افراد کراچی میں پختونوں کی بڑھتی آبادی سے نالاں ہے تو بعض حضرات کو یہ پیرانویا لاحق ہے کہ سندھیوں کو اگر اقتدار مل گیا تو وہ مہاجروں کو بحیرہ عرب میں غرق کر دیں گے۔ دوسری جانب کے قوم پرستوں کے اشتعال انگیز بیانات بھی اس غیر معقول خوف کو تقویت پہنچاتے ہیں۔ میں یہ قطعی نہیں کہوں گا کہ مہاجروں کا یہ نفرت پر منبی رویہ درست یا منطقی ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ سوچ لوگوں میں پائی جاتی ہے اور اس سے آنکھیں بند کرنا حقیقت سے کترانے جیسا ہے۔

4۔ اس انتخابات سے یہ بات بھی بہت حد تک واضح ہو گئی، کہ کراچی میں تحریکِ انصاف کی مقبولیت فی الحال متمول اور معاشی لحاظ سے آسودہ علاقوں کے لوگوں اور تعلیمی اداروں کے نوجوانوں تک محدود ہے۔ باقی علاقوں کے لوگ عمران خان کو بھلے ذاتی حیثیت سے پسند کرتے ہوں، لیکن تحریکِ انصاف ووٹ ڈالنے سے گریز کریں گے۔

5۔ ایسے علاقے جو لیاری اور دوسرے جرائم سے بھرپور علاقوں سے متصل ہیں، وہاں پیپلز امن کمیٹی جیسی دہشت گرد جماعتوں کے مقابلے میں لوگ متحدہ کی بھائی گیری کو ڈھال سمجھتے ہیں۔ صدر میں لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ اگر متحدہ نہیں آئی تو ہمیں بھتے اور ٹارگٹ کلنگ سے کون بچائے گا۔

6۔ پھر چند لوگ ایسے بھی ملے جو یہ کہتے پائے گئے کہ انجامِ کار ہمیں ترقیاتی کام کے لیے متحدہ کے آگے ہی گھٹنے ٹیکنے پڑتے ہیں، اور یہی جماعت ہے جو ترقیاتی کام کراتی آئی ہے، تو کیوں نہ متحدہ کو ہی ووٹ دیا جائے؟

7۔ گجراتی، میمن اور کچھی برادری کا ووٹ متحدہ کو ہی جاتا ہے۔

8۔ عیسائیوں کا ووٹ متحدہ کو جاتا ہے۔

9۔ پھر متحدہ کو ووٹ ڈلنے کی ایک بڑی وجہ متحدہ کا سیاسی سیکولریت اور مذہبی اعتدال کا قائل ہونا بھی ہے۔ بہت سے پڑھے لکھے اردو گو افراد جو طالبانیت اور مذہبی شدت پسندی سے نالاں ہیں، وہ بروں میں بہتر کے اصول پر عمل کرتے ہوئے متحدہ کو ہی متبادل سمجھتے ہیں۔


ان بہت سی وجوہات کی وجہ سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ صرف حلقہ این اے ۲۵۰ میں ہی تحریکِ انصاف کی کامیابی ممکن تھی۔ میں تحریکِ انصاف کا پکا حمایتی ضرور ہوں، لیکن بقیہ حلقوں سے متحدہ کے جیتنے پر مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ دھاندلی تو جہاں جہاں جس جماعت کی قوت تھی اُس نے کرنے کی کوشش کی ہے۔ متحدہ نے بھی جی بھر کے دھاندلی کرنے کی کوشش کی، اور بہت سی جگہوں پر کامیاب بھی ہوئے، لیکن اس سے لوگوں کے بہت سے اصلی ووٹوں کی اہمیت کچھ کم نہیں ہو جاتی۔
آپ نے بہت باریک بینی سے تجزیہ کیا ہے حسان اور میں پوری طرح متفق ہوں سوائے اس کے کہ یا تمام طبقات جو آپ نے گنوائے ہیں اس کی پرسنٹیج آپ سے رہ گئی۔ ان میں سے بہت سے طبقات میرے اپنے ذاتی تجربے کے مطابق صرف دھونس دھمکی اور خوف سے متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں۔

کچھی اور میمن والے پوائنٹ سے میں اتفاق نہیں کرتا وہاں کافی بیزاری پائی جاتی ہے ان کے خلاف لیکن ان سے ٹکر لے کر پھر انہیں باقیوں کے ساتھ ساتھ ان کی غنڈہ گردی بھی سہنی پڑے گی موجودہ صورت میں صرف ان کی غنڈہ گردی برداشت کرنی پڑتی ہے۔

لانڈھی، کورنگی تقریباَ تمام ہی اردو اسپیکنگ ہونے کے باوجود صرف اور صرف خوف سے متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں ورنہ سخت اذیت کا شکار ہیں، ترقیاتی کام ہونے کے باوجود۔
ناگن چورنگی جو متحدہ کے زیرِتسلط علاقوں میں سے ایک اہم علاقہ ہے صرف ہر گلی کے کچھ غنڈوں کی وجہ سے یرغمال ہے۔
اور آپ کی یہ بات بالکل ٹھیک ہے کے ماضی میں ہمارے سندھی بھائیوں کی حد سے تجاوز کردہ پریشر تلے رہنے کے بعد اب غنڈے کم از کم اپنے ہیں یہ احساس بھی متحدہ کو فوقیت دیتا ہے۔ اور اب ایم کیو ایم کی غنڈہ گردی کی برابری کرنے کی خواہش مند اے این پی اور سنی تحریک کے کردار نے بھی لوگوں کو ڈرا دیا ہے کہ وہ کیا حال کریں گےاگر طاقت پکڑ گئے۔ جہاں تک کٹر مہاجر ووٹرز کی بات ہے تو ایم کیو ایم کی غنڈہ گردی ہٹ جائے تو ان کا ٹھکانہ صرف اور صرف مہاجر قومی مومنٹ ہے۔ لیکن یہ نہ بھولیں کے مہاجر مومنٹ کی قیادت نے بھی اپنے اندر بڑی تبدیلی دکھائی ہے اور لوگ اب کافی ان کی طرف بڑھ رہے ہیں کیوں کہ ان کو نسلی یا لسانی تفریق کا سامنا نہیں وہ متحدہ ہی کی طرح اپنے ہیں۔ اسی خوف نے متحدہ کو جکڑ رکھا ہے لانڈھی میں تو خصوصاَ۔
ویسے باتیں میری بھی گھوم پھر کر کچھ آپ کے پوائنٹس کی ہی تائید کرتی ہیں لیکن مختصراَیہی کہنا چاہوں گا کہ باقی پریشرز کے بغیر اپنی خوشی اور رضا سے ایم کیو ایم کو پسند کرنے والے بہت کم لوگ ہیں اور یہ لوگ ہر گلی میں متعین غنڈے، یونٹ انچارجز اور سیکٹر انچارجرز جو کہ ایک بڑی تعداد میں ہیں اپنے خاندان سمیت متحدہ کے ساتھ ہیں اپنی بقا کے لیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کچھی اور میمن والے پوائنٹ سے میں اتفاق نہیں کرتا وہاں کافی بیزاری پائی جاتی ہے ان کے خلاف لیکن ان سے ٹکر لے کر پھر انہیں باقیوں کے ساتھ ساتھ ان کی غنڈہ گردی بھی سہنی پڑے گی موجودہ صورت میں صرف ان کی غنڈہ گردی برداشت کرنی پڑتی ہے۔
میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، کیونکہ میری نظر میں ایسی کوئی جماعت نہیں جسے میمن اور گجراتی متحدہ کا متبادل سمجھتے ہوں۔ اس لیے یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ اس بار بھی وہ متحدہ کو ہی ڈال کر آئے ہوں گے۔

لانڈھی، کورنگی تقریباَ تمام ہی اردو اسپیکنگ ہونے کے باوجود صرف اور صرف خوف سے متحدہ کو ووٹ دیتے ہیں ورنہ سخت اذیت کا شکار ہیں، ترقیاتی کام ہونے کے باوجود۔
ناگن چورنگی جو متحدہ کے زیرِتسلط علاقوں میں سے ایک اہم علاقہ ہے صرف ہر گلی کے کچھ غنڈوں کی وجہ سے یرغمال ہے۔
بھائی ان علاقوں میں متحدہ کی غنڈہ گردی ضرور ہے لیکن یہی علاقے (بشمول شاہ فیصل کالونی، لیاقت آباد اورنگی ٹاؤن وغیرہ) متحدہ کے گڑھ ہیں۔ کیا آپ اسے معجزہ نہیں سمجھتے اگر یہاں متحدہ کے علاوہ کوئی اور جماعت کامیاب ہو جاتی؟

جہاں تک کٹر مہاجر ووٹرز کی بات ہے تو ایم کیو ایم کی غنڈہ گردی ہٹ جائے تو ان کا ٹھکانہ صرف اور صرف مہاجر قومی مومنٹ ہے۔ لیکن یہ نہ بھولیں کے مہاجر مومنٹ کی قیادت نے بھی اپنے اندر بڑی تبدیلی دکھائی ہے اور لوگ اب کافی ان کی طرف بڑھ رہے ہیں کیوں کہ ان کو نسلی یا لسانی تفریق کا سامنا نہیں وہ متحدہ ہی کی طرح اپنے ہیں۔ اسی خوف نے متحدہ کو جکڑ رکھا ہے لانڈھی میں تو خصوصاَ۔

اس تو مجھے بالکل اختلاف ہے۔ میری نظر میں مہاجر قومی موومنٹ ایک بالکل پٹی ہوئی مردہ جماعت ہے جس میں جان پھونکنے کی ذوالفقار مرزا نے کوشش کی تھی، لیکن آفاق کی اپنے علاقے لانڈھی میں ہی کوئی دال نہیں گلی۔ اگر سو فیصد شفاف رائے دہی ہو، پھر بھی حقیقی منہ کی ہی کھائے گی۔ کٹر مہاجر بھی اپنا کعبہ اب متحدہ اور الطاف کو بنا چکے ہیں۔

باقی پریشرز کے بغیر اپنی خوشی اور رضا سے ایم کیو ایم کو پسند کرنے والے بہت کم لوگ ہیں اور یہ لوگ ہر گلی میں متعین غنڈے، یونٹ انچارجز اور سیکٹر انچارجرز جو کہ ایک بڑی تعداد میں ہیں اپنے خاندان سمیت متحدہ کے ساتھ ہیں اپنی بقا کے لیے۔
آپ کی نظر میں جو لوگ بہت کم ہیں میں اُنہیں کراچی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ سمجھتا ہوں جسے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد طوعاً و کرہاً ہمیں ماننا بھی پڑے گا۔ :)
 
میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، کیونکہ میری نظر میں ایسی کوئی جماعت نہیں جسے میمن اور گجراتی متحدہ کا متبادل سمجھتے ہوں۔ اس لیے یہی سمجھا جا سکتا ہے کہ اس بار بھی وہ متحدہ کو ہی ڈال کر آئے ہوں گے۔


بھائی ان علاقوں میں متحدہ کی غنڈہ گردی ضرور ہے لیکن یہی علاقے (بشمول شاہ فیصل کالونی، لیاقت آباد اورنگی ٹاؤن وغیرہ) متحدہ کے گڑھ ہیں۔ کیا آپ اسے معجزہ نہیں سمجھتے اگر یہاں متحدہ کے علاوہ کوئی اور جماعت کامیاب ہو جاتی؟



اس تو مجھے بالکل اختلاف ہے۔ میری نظر میں مہاجر قومی موومنٹ ایک بالکل پٹی ہوئی مردہ جماعت ہے جس میں جان پھونکنے کی ذوالفقار مرزا نے کوشش کی تھی، لیکن آفاق کی اپنے علاقے لانڈھی میں ہی کوئی دال نہیں گلی۔ اگر سو فیصد شفاف رائے دہی ہو، پھر بھی حقیقی منہ کی ہی کھائے گی۔ کٹر مہاجر بھی اپنا کعبہ اب متحدہ اور الطاف کو بنا چکے ہیں۔


آپ کی نظر میں جو لوگ بہت کم ہیں میں اُنہیں کراچی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ سمجھتا ہوں جسے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد طوعاً و کرہاً ہمیں ماننا بھی پڑے گا۔ :)
شفاف انتخابات کے بعد ہی اصل صورتحال سامنے آ سکتی ہے۔
 
Top