ایمرجنسی صورت حال ۔ ابتدائی طبی امداد

السلام علیکم

یہ کتابچہ عوام الناس کے استفادہ کے لئے تحریر کیا جا رہا ہے ۔ اس کتابچے میں مندرجہ ذیل موضوعات پر یکے بعد دیگرے بنیادی معلومات فراہم کی جائیں گی جو ایسی صورت حال میں ایک ایسے انسان کو جو نہ تو تربیت یافتہ مددگار ہو/ نہ طبی تربیت کا حامل ہو / نہ نرس ہو اور نہ ہی ڈاکٹر ہو ، اس قابل بنا دیں گی کہ کسی بھی ایمرجنسی صورت حال میں وہ اپنی یا کسی دوسرے کی جان بچانے میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ اردو زبان میں ایسے مواد کی قلت اور عوام الناس میں عدم آگاہی ایسے عناصر ہیں جن کا سدباب کرنے سے اگر ہم ایک جان بھی بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہمارا مقصد پورا ہو جاتا ہے۔
سول ڈیفنس - ریسکیو سروس - اسپتال کی ایمبولینس - ایدھی - چھیپا ۔ دیگر فلاحی ادارے اس سلسلے میں کافی کام کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایمبولینس سروسز والوں میں سوائے سول ڈیفنس اور ریسکیو سروسز کے کسی بھی ایمبولینس سروس کے اہلکار ، رضاکار اس سلسلے میں بنیادی تربیت بھی نہیں رکھتے کہ ایمرجنسی میں کیا کرنا ہے۔ وہ صرف ایک باڈی کو گاڑی میں ڈال کر فورا اسپتال پہنچانے کا کام کرتے ہیں جو جان بچانے میں اپنا کردار تو ادا کر سکتئ لیکن ان ایمبولینس سروسز کے اہلکاروں کو اگر یہ بنیادی تربیت بھی دے دی جائے تو بہت سی جانیں اور بچ سکتی ہیں اور اسپتال کے راستے میں مرنے والی کہانی کا آہستہ آہستہ اختتام ہو سکتا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بھی اکثر اہلکار بالعموم اس قسم کی تربیت کے حامل نہیں ہوتے لہذا آپ اکثر اخبار میں خبریں پڑھتے ہیں کہ فلاں جگہ پر کوئی شخص زخمی ہو گیا اور اسپتال پہنچاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید /جاں بحق ہو گیا ۔ مدد پہنچنے کے بعد ایسا ہونا نہ تو معقول ہے نہ قابل قبول لیکن کیا کیجئے کہ ابھی ہمیں اس سلسلے میں بہت کام کرنا ہے۔
اس کتابچے میں ہم مندرجہ ذیل عمومی ایمرجنسی حالات کا جائزہ لیں گے اور ان حالات میں مطلوبہ ردعمل یا اقدامات جن کے ذریعے ایک جان بچانے میں اپنا کردار ادا کیا جاسکتا ہے۔
1۔ ایمرجنسی صورت حال کا جائزہ لینا- مدد کے لئے طلب کرنا-
2- سانس میں رکاوٹ
3-سی پی آر
4- اچانک دل بند ہو جانا
5- دل کا درد (انجائنا )
6-دل کا دورہ
7-اسٹروک
8-طبی ایمرجنسی صورت حال
9- الرجک ری ایکشن
10-دمے کا دورہ
11-ذیابیطس کا دورہ
12-مرگی کا دورہ
13-غش پڑنا
14-بچوں میں بخار سے غش پڑنا
15-صدمہ
16-شدید بیرونی جریان خون
17-اندرونی جریان خون
18-کھلا زخم
19-کسی عضو کا کٹ جانا
20- گولی کا زخم / سوراخ دار زخم
21-کچلنے والی چوٹ
22-جلنا اور چھالے
23-بجلی کا جھٹکا
24-ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ (فریکچر)
25-جوڑ نکل جانا
26-موچ اور پٹھا چڑھ جانا
27-سر کی چوٹ
28-گردن اور ریڑھ کی چوٹ
29- پیٹ کی چوٹ
30-چھاتی کا زخم
31-آنکھ کی چوٹ
32- خروج حرارت
33- لو لگنا
34- ہائپو تھرمیا
35-زہر خورانی
36- ڈنک / کاٹنا
37-بنیادی لائف سپورٹ
38-فرسٹ ایڈر
39-جائے حادثہ کا انتظام سنبھالنا
40- قانونی مسائل اور بچاؤ
41- انفیکشن سے بچنا اور بچانا
42-ایک مریض کو اٹھانا اور پہنچانا
43- فرسٹ ایڈ کٹس
 
تعارف
فرسٹ ایڈ سے مراد کسی چوٹ یا شدید بیماری کی صورت میں دی جانے والی ایسی فوری مدد جو باقاعدہ طبی مدد کے پہنچنے ہا میسر آنے تک اس حالت/مرض کو بڑھنے/خطرناک ہونے سے روک سکے فرسٹ ایڈ کہلاتی ہے۔ فرسٹ ایڈ کوئی بھی کسی بھی صورت حال میں فراہم کر سکتا ہے ۔
فرسٹ ایڈر سے مراد ایسا فرد جو ابتدائی امداد کے لئے تربیت یافتہ ہو اور اس قابل ہو کہ:-
1۔ ابتدائی امداد کی ضرورت اور اس کی اہمیت کے لحاظ سےپہچان ، درجہ بندی اور فراہمی کر سکے۔
2- حالات و وسائل کے مطابق ممکنہ ضروری مہارات کو استعمال کر سکے۔
3۔ اپنی حدود کو پہچانے اور ضرورت کے مطابق مزید مدد مانگنے پر قادر ہو۔

فرسٹ ایڈ کا اصل مقصد جان بچانا، تکلیف و اذیت میں کمی لانا، حالت بگڑنے سے روکنا اور جلد صحت مندی کا راستہ دکھانا ہے،

یہ کتابچہ فرسٹ ایڈ سے متعلقہ بہت سی کتابوں سے اخذ کردہ معلومات پر مبنی ہے اور اسے بنانے کا مقصد مختصر اور واضح طور سے کسی خصوصی صورت حال میں یکے بعد دیگرے کرنے کے کام بیان کرنا ہے ۔ تاکہ آپ کو وہ بنیادی مہارت حاصل ہو سکے اور آپ یکسوئی سے ممکنہ طور پر خطرناک صورتحال میں ان افراد کو جو خطرے میں ہیں وہ مدد فراہم کر سکیں جس کی انہیں ضرورت ہے۔ اس طرح اپنے اردگرد کے معاشرے اور اپنے وطن عزیز کے لئے ایک مفید سرمایہ بن سکیں ۔
(اس کتابچے میں مختلف صورت ہائے احوال اور ان میں مدد کے منصوبہ جات پیش کئے گئے ہیں۔ اپنے حالات کے مطابق عقل سلیم کو استعمال کرتے ہوئے انہیں استعمال کرنا آپ پر منحصر ہے)


فیصل عظیم
ڈپٹی گروپ وارڈن
سول ڈیفنس سمن آباد ڈویژن لاہور
 
1۔ ایمرجنسی صورت حال کا جائزہ لینا- مدد کے لئے طلب کرنا-
جائے حادثہ کا جائزہ لیں کہ کہیں مضروب /مریض /متاثرہ شخص کے اردگرد کی جگہ پر کوئی مزید خطرہ تو نہیں ہے جو اور حادثے کا سبب بن سکتا ہو یا مریض کی حالت مزید خراب کر سکتا ہو اس عمل میں اپنی دیکھنے، محسوس کرنے اور سننے کی حس کا استعمال کریں۔ اگر کوئی خطرہ نہیں ہے تو آپ مریض تک پہنچ کر مدد دینے کا عمل شروع کر سکتے ہیں اس سلسلے میں آپ پر لازم ہے کہ آپ سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ مضروب/متاثر(آئندہ اسے مریض پکارا جائے گا) سانس لے رہا ہے یا نہیں۔ اس سلسلے میں دس سیکنڈ تک مریض پر غور کریں ۔ سانس کی آواز سننے کی کوشش کریں یا ناک کے نتھنوں کے آگے ہاتھ یا شیشہ رکھتے ہوئے ہوا کی آمد محسوس کرنے کی کوشش کریں۔ ایسے میں دو ہی صورت حال ہو سکتی ہیں

(الف) سانس درست اور نارمل طرح سے آرہی ہو گی
1۔ آرام دہ حالت میں مریض کو رکھیں
2۔ سانس پر نظر رکھیں
(ب) سانس ٹھیک طرح سے نہیں آ رہا
1ٍ۔ فورا ایمبولینس کے لئے کال کریں
2۔مصنوعی دھڑکن اور تنفس دلائیں
مصنوعی تنفس کا طریقہ :
1۔ مریض کی ٹھوڑی اوپر کو اٹھا کر سانس کا راستہ کلیئر کریں ۔ اگر گلے میں کچھ پھنسا ہوا ہے تو اسے انگلی سے نکال دیں ۔ کپڑا یا رومال رکھ کر منہ سے منہ لگائیں اور مریض کے منہ میں ایسے ہوا بھریں کہ ہوا کے باہر نکلنے کا امکان نہ رہے ۔ مریض کے ناک کو ایک ہاتھ سے بند کرنا بھی ضروری ہوگا۔ اس عمل کو ریسکیو بریدنگ کہا جاتا ہے۔اس ہوا بھرنے کی مدت ایک ڈیڑھ سیکنڈ ہوتی ہے اور ہر چھے سات سیکنڈ بعد ایک بار ایسا کیا جاتا ہے۔ ایک منٹ میں تقریبا دس سے بارہ مرتبہ سانس دلایا جاتا ہے۔ جب سانس دلائیں تو یہ خیال بھی رکھیں کہ مریض کے سینے میں آپ کے سانس دلانے سے کچھ حرکت جیسے سانس لیتے ہوئے ہوتی ہے ضرور ہونی چاہیئے۔
mouth-to-mouth-cpr.jpg
مصنوعی دھڑکن کا طریقہ :
مریض کے سینے پر تصویر میں دیئے گئے طریقے سے ہاتھ رکھیں ۔ سینے پر ہلکے جھٹکے سے اتنا دباؤ ڈالیں جس سے بالغ انسان کا سینہ دو انچ کے قریب تک نیچے کو دب جائے۔ اب اپنے ہاتھوں کا دباؤ ایک دم سے کم کر دیں ۔ یہ آپ کا ایک کمپریشن مکمل ہوا ۔ مقصد دل کی دھڑکن چلانا ہے ۔ سینے کی ہڈی توڑنا نہیں۔ اس کی مقدار اتنی ہو کہ ایک منٹ میں سو سے ایک سو بیس مرتبہ تک ہو تو یہ دل کی دھڑکن کے نارمل آپریشن جیسی مقدار ہوگی ایسے تیس کمپریشنز (جھٹکوں) کے بعد اگر مریض کا سانس رکا ہوا ہو تو دو مرتبہ سانس دلائیں۔



17680-cpr-instructions

مندرجہ بالا عمل سی پی آر کہلاتا ہے ۔ یہ فرسٹ ایڈر کے دیکھنے کی بات ہے کہ اگر سانس نہیں آرہا تو سانس دلائے ۔ اگر دھڑکن نہیں چل رہی تو دھڑکن چلائے ۔ اگر دونوں بند ہوں تو مندرجہ بالا دونوں عمل ایک نظامی طریقے سے کرے ۔ (جیسے تیس کمپریشن + 2 سانس ) یا صرف سانس یا صرف دھڑکن کا عمل۔

یاد رکھیں کہ یہ عمل آپ تب تک جاری رکھیں گے جب تک 1۔ باقاعدہ مدد آن نہ پہنچے یا پھر 2- مریض اسپتال نہ پہنچا دیا جائے یا پھر 3- وہ خود سے سانس لینا شروع نہ کردے اور اس کے دل کی دھڑکن بحال نہ ہوجائے۔ مددگار کا سب سے بڑا امتحان اس عمل میں مستقل مزاجی اور صبر و امید سے اس عمل کو جاری رکھنا ہے۔ یہ عمل طویل ہو سکتا ہے۔ تھکا دینے والا ہو سکتا ہے۔ مایوسی طاری کرنے والا ہو سکتا ہے لیکن اس عمل سے جو جان بچے گی وہ آپ کی نسلوں کے لئے صدقہ جاریہ ہوگی۔ تھکنا نہیں اور رکنا نہیں بس یہی ایک چابی ہے کامیابی کی ۔

فرسٹ ایڈ کی جگہ پر خطرے کی علامات ۔
1۔ بجلی کے کھلے تار
2- زہریلے بخارات
3۔ گیلی اور پھسلواں جگہ
4-غیر مستحکم ڈھانچے یا اسٹرکچرز
5۔ قریب ہی لگی ہوئی آگ جس کے پھیلنے اور مریض تک پینچنے کا امکان ہو ایک ممکنہ خطرہ ہے

گہرا پانی بھی ایک ممکنہ خطرہ ہے۔ اگر آپ کسی ڈوبتے ہوئے شخص کی مدد کر رہے ہیں تو خود کو محفوظ رکھتے ہوئے کوئی رسا ، لکڑی کا ٹکڑا یاکچھ ایسا اس تک پھینکیں جو اسے تیرتے رہنے یا اپنا سر پانی کی سطح سے بلند رکھنے میں مدد کرے ۔ یاد رکھیں آپ مدد صرف اس صورت کر سکتے ہیں اگر آپ خود مدد کے ضرورت مند نہیں ہیں تو لہذا اپنی حفاظت کا پورا خیال رکھیں اگر آپ بھی متاثرہ یا مریض ہو جاتے ہیں تو آپ مددگار نہیں بلکہ ایک اور متاثر ہونگے۔ آنکھیں ، کان اور عقل پوری طرح مستعد رکھیں اور سب کے فائدے میں استعمال کریں
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
بہت عمدہ سلسلہ ہے. میں آپ کے ساتھ ہوں
سانس اور دل اگر دونوں بند ہوں تو پہلے دل کو حرکت میں لانا ہے اور بعد میں سانس دینے کی کوشش
 
Top