ایفی ڈرین کیس؛ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سزا معطل، ضمانت منظور

فرقان احمد

محفلین
جمعرات کی اس مبارک رات لاہور ہائیکورٹ پر ڈھیروں لعنت!!! بقلم خود باباکوڈا
حیرت اس بات پر ہے کہ آپ ایسے عبقری کو بابا کوڈا سے فیض لینا پڑتا ہے۔۔۔! :) دراصل بابا کوڈا کی 'سوشل میڈیائی دانش' گالی سے شروع ہوتی ہے اور اسی یک رخی سوچ کا شاخسانہ ہے کہ اپنی مرضی کے حالات و واقعات سامنے دکھائی نہ دینے پر ہمیشہ کی طرح گالم گلوچ پر اُتر آتے ہیں۔ اس گیم پلان سے قابل احترام انصافینز ججوں پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق فیصلے صادر کریں تاہم ایسا ہونا کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ زیادہ تر ججز، چاہے وہ سپریم کورٹ کے ہوں یا ہائی کورٹ کے ہوں، عموماََ میرٹ پر ہی فیصلہ سناتے ہیں یا کم از کم شک کا فائدہ ملزم کو پہنچا ہی دیتے ہیں اگر ۔۔۔۔۔۔۔ (خالی جگہ خود پر کر لیجیے گا)؛ یوں بھی استثنائی مثالیں تو ہر شعبے میں ہوتی ہیں۔ ضمانت وغیرہ عام طور پر مل ہی جاتی ہے؛ اس کا مطلب کیس سے بریت نہیں۔ کیس تو ابھی چلے گا ۔۔۔! بابا کوڈا کی جانب سے ضمانت کو بریت سمجھ لینا ماورائے فہم ہے۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
فیصلے ہماری خواہشوں کے مطابق ہوں تو اپوزیشن کرپٹ نہیں تو جج کرپٹ۔ الحمدللہ! فرسٹ پرسن کا صیغہ پاکستانی سیاست میں موجود ہی نہیں ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ بات سچ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے 2018 کے عام انتخابات میں عدلیہ کو اپنے ہی پلانٹ کردہ سیاست دانوں کے خلاف کامیابی سے استعمال کیا تھا تاہم ججز کو بہرصورت فیصلہ دیتے ہوئے قانون کو پیش نظر رکھنا ہوتا ہے؛ یہ ان کی مجبوری ہوتی ہے۔ حنیف عباسی صاحب نے کچھ تو غلط کیا ہو گا جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ جس عجلت میں عدالت لگائی گئی تھی اور ان دنوں اسٹیبلشمنٹ نے جس شخصیت کو حنیف عباسی صاحب کے خلاف متحرک کیا تھا، ان کی اپنی داستان اچھی خاصی ہوش ربا ہے۔ :) شاید حنیف عباسی صاحب کو شین الف پر سب سے زیادہ غصہ آیا ہو گا تاہم شین الف نے وہی کرنا تھا جو ان کو سکھایا اور سمجھایا گیا تھا۔ :) گو کہ ہم ذاتی طور پر اس بات سے آگاہ ہیں کہ شین الف اپنے بارے میں یہی خیال کرتے ہیں کہ وہ ازلی طور پر سمجھے سمجھائے ہوئے ہیں۔ :) عجب تماشا ہے ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
امر واقعہ یہ ہے کہ زیادہ تر ججز، چاہے وہ سپریم کورٹ کے ہوں یا ہائی کورٹ کے ہوں، عموماََ میرٹ پر ہی فیصلہ سناتے ہیں یا کم از کم شک کا فائدہ ملزم کو پہنچا ہی دیتے ہیں
سبحان اللہ۔ پاکستانی عدالتی نظام سے نکلے میرٹ پرچند عمومی فیصلے:
  • 1958، 1977 اور 1999 میں لگنے والے مارشل لازکو آئینی تحفظ فراہم کیا
  • قومی اور عالمی دباؤ کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا
  • زرداری کوکرپشن کیسز میں کئی سال جیل میں رکھ کر این آر او دےدیا
  • نواز شریف کو فوج سے ڈیل کے بعد کرپشن کیسز میں سزا سےبچا لیا
  • اور آجکل ہربڑے ملزم و مجرم کوضمانتیں دے کر قانون کی گرفت سے بچایا جا رہا ہے
یہاں کہیں بھی میرٹ کا نظام ہوتا تو یہ ملک آج اس حال میں ہوتا؟
 

جاسم محمد

محفلین
ا تاہم ججز کو بہرصورت فیصلہ دیتے ہوئے قانون کو پیش نظر رکھنا ہوتا ہے؛ یہ ان کی مجبوری ہوتی ہے۔ حنیف عباسی صاحب نے کچھ تو غلط کیا ہو گا جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا۔
الیکشن سے قبل جن دلائل کے تحت بڑے فیصلے سنائے گئے تھے ان کا لب باب تھا: گوگل کر لیں :)
یہ اسلئے تاکہ الیکشن کے بعد ہائی کورٹس سے ضمانتیں دلواکر ان سیاسی شخصیات کی سیاست میں واپسی کی راہ ہموار کروائی جا سکے۔ جو آجکل ہو رہا ہے۔
باقی جہاں تک حنیفا پوڈری کا سوال ہے تو اس سے متعلق منشیات سمگلنگ کا کیس اسٹیبلشیہ نے نہیں بلکہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک کے اینٹی منشیات اتھارٹیز کی شکایات پر دائر کیا گیا تھا۔ 2012 میں انٹرنیشنل منشیات کنٹرول بورڈ کے نمائندگان خود چل کر پاکستان آئے تھے۔ کیونکہ 2011 کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان ایفرڈرین کا چوتھا بڑا ایکسپورٹر بن چکا ہے۔
Ephedrine scam: UN drug regulator to come knocking for answers | The Express Tribune
 

فرقان احمد

محفلین
سبحان اللہ۔ پاکستانی عدالتی نظام سے نکلے میرٹ پرچند عمومی فیصلے:
  • 1958، 1977 اور 1999 میں لگنے والے مارشل لازکو آئینی تحفظ فراہم کیا
  • قومی اور عالمی دباؤ کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا
  • زرداری کوکرپشن کیسز میں کئی سال جیل میں رکھ کر این آر او دےدیا
  • نواز شریف کو فوج سے ڈیل کے بعد کرپشن کیسز میں سزا سےبچا لیا
  • اور آجکل ہربڑے ملزم و مجرم کوضمانتیں دے کر قانون کی گرفت سے بچایا جا رہا ہے
یہاں کہیں بھی میرٹ کا نظام ہوتا تو یہ ملک آج اس حال میں ہوتا؟
آپ نے جو نکات تحریر کیے، اس کی قصوروار عدلیہ نہیں۔ ایسے کتنے ججوں کے نام گنوائے جائیں جنہوں نے مارشل لاء کو آئینی تحفظ دینے کی بجائے استعفیٰ دینا بہتر خیال کیا۔ یوں سویپنگ اسٹیٹمنٹ دینا درست نہیں۔ ان نکات کے جواب میں ہماری گزارشات ۔۔۔

  • 1958، 1977 اور 1999 میں مارشل لاء کس نے لگایا؟
  • ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کس نے کروایا؟
  • زرداری کو کرپشن کیسز میں جیل کی سزا کس نے سنائی؟ این آر او کس نے دیا؟
  • نواز شریف کو کرپشن کیس میں سزا کس نے سنائی؟ اور کیا وہ واقعی آزاد ہیں یا ضمانت پر رہا ہیں، وہ بھی طبی بنیادوں پر، محض چھ ہفتے کے لیے؟
  • قانون ضمانت کا حق نہیں دیتا ہے کیا؟
ججوں کا قصور ہو گا، مگر اتنا نہیں جتنا کہ خاکیان کا ہے ۔۔۔! شاید ایک فی صد ہو گا یا دو فی صد ۔۔۔! کسی بھی ملک کی اعلیٰ عدالت اس موقع پر خود کو مفلوج محسوس کرتی ہے اگر فوج ٹیک اوور کر لے ۔۔۔! یہ بھی غنیمت ہے کہ کئی ججز استعفیٰ دے کر ایک طرف ہو گئے تھے۔ تاہم، آپ ہی بتلا دیجیے کہ ایسے موقع پر ججز کس حد تک 'بغاوت' کر سکتے ہیں ۔۔۔!
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
الیکشن سے قبل جن دلائل کے تحت بڑے فیصلے کئے گئے تھے ان کا لب باب تھا: گوگل کر لیں :)
یہ اسلئے تاکہ الیکشن کے بعد ان کو ضمانتیں دلواکر سیاست میں واپسی کی راہ ہموار کروائی جا سکے۔ جو آجکل ہو رہا ہے۔
باقی جہاں تک حنیفا پوڈری کا سوال ہے تو اس سے متعلق منشیات سمگلنگ کا کیس اسٹیبلشیہ نے نہیں بلکہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک کے اینٹی منشیات اتھارٹیز کی شکایات پر دائر کیا گیا تھا۔ 2012 میں انٹرنیشنل منشیات کنٹرول بورڈ کے نمائندہ خود چل کر پاکستان آئے تھے۔ کیونکہ 2011 کی رپورٹ میں یہ سامنے آیا تھا کہ پاکستان ایفرڈرین کا چوتھا بڑا ایکسپورٹر بن چکا ہے۔
Ephedrine scam: UN drug regulator to come knocking for answers | The Express Tribune
یوں تو پاناما ایشو بھی ہماری اسٹیبلشمنٹ کے ذہن کا کرشمہ نہ تھا؛ وہ تو کسی موقع کی تاک میں تھے جو انہیں غیبی طور پر مل گیا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ اگر نواز شریف صاحب پاناما کیس میں بچ جاتے تو کسی اور کیس میں دھر لیے جاتے۔ پاناما کیس سے قبل ہی خان صاحب اور قادری صاحب، ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے یادگارِ زمانہ دھرنے دے چکے تھے، اور ملٹری کی مداخلت کے امکانات بہت زیادہ بڑھ چکے تھے ۔۔۔!

----
'انہوں'نے حنیف عباسی صاحب کو گھیرنا تھا، سو اس کیس کا سہارا لے لیا گیا وگرنہ کسی اور کیس میں دھر لیے جاتے ۔۔۔! ویسے، ان کو سیاست میں دوبارہ انٹری اس موقع پر کروانا اسٹیبلشمنٹ کے مفاد میں نہیں۔ شاید وہ میرٹ پر ہی رہا ہوئے ہوں گے کیونکہ ان کے خلاف تحریر کیے گئے فیصلے میں زیادہ جان نہیں تھی۔ عجلت میں جو تحریر کیا گیا تھا۔ :) فیصلہ درست ہو گا، مگر، عجلت میں تیار کرنے کے باعث اس میں کئی جھول رہ گئے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ایسے کتنے ججوں کے نام گنوائے جائیں جنہوں نے مارشل لاء کو آئینی تحفظ دینے کی بجائے استعفیٰ دینا بہتر خیال کیا۔
بے شک ملک کے تمام ججز اس گورکھ دھندے میں شامل نہیں ہیں ۔ سلام ہے ان عظیم ججوں پر جو جھکے نہیں، بکے نہیں!
البتہ بیرنی دباؤ پر جھک کر بک جانے والے ججوں کی بھی اس ملک میں کمی نہیں ہے۔ جو ’’اوپر‘‘ سے آرڈر لے کر فیصلے صادر کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ یہاں اوپر سے مراد محض کرپٹ فوجی حکمران نہیں ہے۔ بلکہ جسٹس قیوم اور جسٹس افتخار چوہدر ی جیسے جج تو باقاعدہ کرپٹ سیاستدانوں کی پیداوار رہے ہیں۔ اور ان کی چھوڑی ہوئی کالی بھیڑیں آج بھی ملک کی مختلف عدالتوں میں نمک حلالی کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
کہاوت مشہور ہے اصل انصاف وہ ہے جو عوام کو نظر بھی آئے۔ یا جسے عوام خود تسلیم کرے۔ نہایت افسوس کے ساتھ جس قسم کا انصاف اس ملک و قوم نے پچھلے 72 سالوں میں ہوتے دیکھا ہے۔ اس فرسودہ انصاف کے نظام کی اصلاح کیلئے ہی تحریک انصاف کو ایوانوں میں بھیجا گیا تھا۔ مگر ابھی تک اس حوالہ سے کوئی خاص پیش رفت ہوتے نظرنہیں آتی۔
تحریک انصاف کی حکومت معیشت، تعلیم، صحت سب چھوڑ کر صرف انصاف کا نظام ہی ٹھیک کر دے تو یہ اس ملک و قوم پر احسان عظیم ہوگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
بے شک ملک کے تمام ججز اس گورکھ دھندے میں شامل نہیں ہیں ۔ سلام ہے ان عظیم ججوں پر جو جھکے نہیں، بکے نہیں!
البتہ بیرنی دباؤ پر جھک کر بک جانے والے ججوں کی بھی اس ملک میں کمی نہیں ہے۔ جو ’’اوپر‘‘ سے آرڈر لے کر فیصلے صادر کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ یہاں اوپر سے مراد محض کرپٹ فوجی حکمران نہیں ہے۔ بلکہ جسٹس قیوم اور جسٹس افتخار چوہدر ی جیسے جج تو باقاعدہ کرپٹ سیاستدانوں کی پیداوار رہے ہیں۔
کرپٹ سیاست دان بھی زیادہ تر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہی تحفہ ہیں ۔۔۔! :) اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں ڈھول سپاہیا کا کردار سب سے زیادہ نمایاں ہے ۔۔۔! جب تک یہ قوم اس حقیقت کو قبول نہیں کرے گی، تب تک یہ کھلواڑ جاری رہے گا۔ ہم آج تک بوٹوں کی محبت میں مبتلا ہیں اور یہ سب فریب حب الوطنی کے نام پر دیا جاتا ہے۔ ہمیں بھی فوج سے محبت ہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں بدقسمتی سے فوج کا کردار نمایاں ترین ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کرپٹ سیاست دان بھی زیادہ تر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہی تحفہ ہیں ۔۔۔!
جی ہاں اور یہ اسٹیبلشمنٹ برطانوی سامراج کا تحفہ ہیں۔ جس دن بھارت نے کشمیر کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا اسی رات گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پاک فوج کو کشمیر کا فی الفور دفاع کرنے کیلئے کہا۔ البتہ اس وقت پاک فوج کے سربراہ جنرل ڈگلس گریسی انگریز تھے۔ انہوں یہ حکم ماننےسے صاف انکار کر دیا۔ اور یوں کشمیر پاکستان کے ہاتھ سے ہمیشہ کیلئے نکل گیا۔
Dictators versus democrats - Newspaper - DAWN.COM

پاکستان کے سپریم کمانڈر کا حکم نہ ماننے پر جنرل ڈگلس گریسی کا کورٹ مارشل بنتا تھا مگر ان کو قائد اعظم نے مزید دو سال کیلئے ایکسٹنڈ کر دیا۔ اگر ابتداء ملک کے وقت ہی بھارت کی طرح فوجی قیادت پر سول چیک اینڈ بیلنس رکھا جاتا تو آج فوج کے علاوہ ملک کا ہر ادارہ تباہ نہ ہوتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی ہاں اور یہ اسٹیبلشمنٹ برطانوی سامراج کا تحفہ ہیں۔ جس دن بھارت نے کشمیر کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا اسی رات گورنر جنرل پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پاک فوج کو کشمیر کا فی الفور دفاع کرنے کیلئے کہا۔ البتہ اس وقت پاک فوج کے سربراہ جنرل ڈگلس گریسی انگریز تھے۔ اور انہوں یہ حکم ماننےسے صاف انکار کر دیا۔ اور یوں کشمیر پاکستان کے ہاتھ سے ہمیشہ کیلئے نکل گیا۔
Dictators versus democrats - Newspaper - DAWN.COM

پاکستان کے سپریم کمانڈر کا حکم نہ ماننے پر جنرل ڈگلس گریسی کا کورٹ مارشل بنتا تھا مگر ان کو قائد اعظم نے مزید دو سال کیلئے پروموٹ کر دیا۔ اگر ابتداء ملک کے وقت ہی بھارت کی طرح فوج پر سول چیک اینڈ بیلنس رکھا جاتا تو آج فوج کے علاوہ ملک کا ہر ادارہ تباہ نہ ہوتا۔
معلوم ہوتا ہے آپ نیٹ پر وقت گزاری کے لیے ہی تشریف لاتے ہیں ۔۔۔! :) برطانوی سامراج سے بات نکل کر مغل بادشاہوں پر آئے گی اور پھر سلاطین دہلی سے ہوتی ہوئی غزنوی کے حملوں اور پھر سندھ کی فتح تک چلی جائے گی ۔۔۔ ! اور کہیں نہ نہیں اس کے قلابے فرعون سے بھی ملا لیے جاویں گے ۔۔۔ خیر، اب جو آپ نے نیا مقدمہ کھول دیا ہے، اس حوالے سے طویل بحث ممکن ہے جو کم از کم اس لڑی میں نہیں ہو سکے گی۔ ہم ہار مان لیتے ہیں اور فی الوقت رخصت لیتے ہیں۔ رات بہت ہو گئی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ہم ہار مان لیتے ہیں اور فی الوقت رخصت لیتے ہیں۔ رات بہت ہو گئی۔
بھائی یہاں کوئی جنگ یا لڑائی تو چل نہیں رہی جو آپ ’ہار‘ مان رہے ہیں۔یہ ایک تعمیری بحث ہے جس سے حالات و واقعات کو نئے زاویوں سے دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
بحث کا مقصد اپنا نقطہ نظر منوانا نہیں ہوتا بلکہ اسے بہترین انداز میں پیش کر کے مخالف کی رائے جاننا ہوتا ہے۔ مختلف آراء کے کے تبادلے سے نئی سوچ پنپتی ہے اور یوں سچ کی تلاش کا یہ سلسلہ آگے بڑھتا چلاجاتا ہے۔
اسی لئے آزاد مباحثوں میں ہار جیت کا عنصر شامل نہیں ہوتا۔ یہ کام محض پراپگنڈوں میں ہوتا ہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
بھائی یہاں کوئی جنگ یا لڑائی تو چل نہیں رہی جو آپ ’ہار‘ مان رہے ہیں۔یہ ایک تعمیری بحث ہے جس سے حالات و واقعات کو نئے زاویوں سے دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
بحث کا مقصد اپنا نقطہ نظر منوانا نہیں ہوتا بلکہ اسے بہترین انداز میں پیش کر کے مخالف کی رائے جاننا ہوتا ہے۔ مختلف آراء کے کے تبادلے سے نئی سوچ پنپتی ہے اور یوں سچ کی تلاش کا یہ سلسلہ آگے بڑھتا چلاجاتا ہے۔
اسی لئے آزاد مباحثوں میں ہار جیت کا عنصر شامل نہیں ہوتا۔ یہ کام محض پراپگنڈوں میں ہوتا ہے :)
ہم جو کچھ نیم بیداری کے عالم میں تحریر فرما رہے ہیں، اس سے ہمارا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ۔۔۔! :) صبح اٹھ کر دیکھیں گے کہ کیا لکھا تھا ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
ہم آج تک بوٹوں کی محبت میں مبتلا ہیں اور یہ سب فریب حب الوطنی کے نام پر دیا جاتا ہے۔ ہمیں بھی فوج سے محبت ہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے میں بدقسمتی سے فوج کا کردار نمایاں ترین ہے۔
قوم کی فوج سے غیرمعمولی محبت عسکری اداروں کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فوج ملک کا واحد ادارہ ہے جہاں بغیر کسی تعصب کے میرٹ کی بنیاد پر نئی بھرتیاں ہوتی ہیں۔ جہاں فوجیوں کے رینک میں ترقی خاندانی یا سیاسی وابستگی کے حساب سے نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ جہاں فوجیوں کی بھرتی سے لے کر ریٹائرمنٹ تک کے تمام اخراجات دفاعی بجٹ کے علاوہ فوجی کمرشل کمپنیز سے پورے کئے جاتے ہیں۔ اگر کل یہ ملک ٹوٹا تھا تو پاک فوج کی وجہ سے۔ اگر آج یہ ملک متحد ہے تو بھی پاک فوج کی وجہ سے۔
جب تک فوج سیاسی مداخلت سے پاک ادارہ رہے گی یہ ملک ایک قومی اکائی بنا رہے گا۔ فوج کو پنجاب پولیس بنانے کی کوشش کی گئی تو نتیجہ حالیہ بھارتی فوج کی بھیانک شکل سے بھی زیادہ خطرناک نکل سکتا ہے۔ جہاں عسکری اداروں کو ایک سیاست دان کاالیکشن جتوانے کیلئے عالمی سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
 
Top