ایسی بحریں جن کے ارکان متغیر ہو سکیں

Wajih Bukhari

محفلین
جیسا کہ بحر خفیف کی ایک مقطوع شکل میں ارکان کے ہجے بدلے جا سکتے ہیں جیسے فاعِلاتن کی جگہ فعلاتن لایا جا سکتا ہے اور اسی طرح بحر رمل کی بھی ایک مقطوع شکل میں فاعلاتن کی بجائے فعلاتن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کیا اس طرح کی اور بحریں بھی پائی جاتی ہیں؟ کیا فاعلاتن، فعلاتن کی طرح کے اور ارکان بھی موجود ہیں جو ایک دوسرے کا متبادل ہوں؟
 
جیسا کہ بحر خفیف کی ایک مقطوع شکل میں ارکان کے ہجے بدلے جا سکتے ہیں جیسے فاعِلاتن کی جگہ فعلاتن لایا جا سکتا ہے اور اسی طرح بحر رمل کی بھی ایک مقطوع شکل میں فاعلاتن کی بجائے فعلاتن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کیا اس طرح کی اور بحریں بھی پائی جاتی ہیں؟
قطع کا زحاف براہِ راست رمل اور خفیف پر لاگو نہیں ہوتا۔ فعلن بسکونِ ع جب فاعلاتن سے حاصل کیا جائے تو اسے محذوف مقطوع یا ابتر لکھتے ہیں، مگر چونکہ مذکورہ بحور میں پہلے تین(خفیف کی صورت میں دو) ارکان مخبون ہیں اس لیے بہتر ہے کہ اسے مخبون مسکن لکھا جائے۔ یہی مشرب محقق طوسی کا ہے۔
یا فاعلاتن، فعلاتن کی طرح کے اور ارکان بھی موجود ہیں جو ایک دوسرے کا متبادل ہوں؟
میرے علم میں تو نہیں۔
فاعِلاتن کی جگہ فعلاتن لایا جا سکتا ہے
میرا خیال ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
 
آخری تدوین:

Wajih Bukhari

محفلین
آپ کے جواب کا شکریہ۔ میرے پیشِ نظر یہ مضمون تھا۔ اس میں فاعلاتن اور فعلن کو اس بحر کی ایک شکل میں بدلا جا سکتا ہے۔ یہ ارشاد فرمائیے کہ کیا اس طرح کی اور مثالیں بھی موجود ہیں؟ آپ مضمون یہاں ملاحظہ فرمائیے۔
صریرِ خامۂ وارث: ایک خوبصورت بحر - بحرِ خفیف
 
Top