حسیب نذیر گِل
محفلین
ایک تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزانہ تھوڑی مقدار میں ایسپرین کے استعمال سے نہ صرف کینسر سے بچاؤ ممکن ہے بلکہ وہ اس کے خلاف ایک کارآمد دوا بھی ہے۔
صحت کے جریدے لینسٹ میں ایسپرین کے استعمال پر ہونے والی تین تحقیقات پر مبنی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ ایسپرین کے کینسر کے مرض کے خلاف کارگر ہونے کی شہادت ملی ہے۔
کئی لوگ پہلے ہی دل کے مرض سے بچنے کے لیے ایسپرین کا روزانہ استعمال کرتے ہیں۔
البتہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ابھی تک اتنی شہادتیں حاصل نہیں ہوئی ہیں جن کی بنیاد کی پر ایسپرین کو کینسر کے مرض کے خلاف بطور دوا کے تجویز کیا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق ایسپرین کے بےدریغ استعمال سے صحت پر منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں اور معدے سے خون رسنا شروع ہو سکتا ہے
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر رتھول اور ان کے ساتھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایسپرین کے استعمال سے کینسر کے امکان کم ہو جاتے ہیں۔
پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ کینسر کے مرض سے بچاؤ کے لیے کم از کم دس سال تک ایسپرین کا استعمال ضروری ہے لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ تین سے پانچ سال تک ایسپرین کا استعمال کینسر سے بچاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔ نئی معلومات ستتر ہزار مریضوں پر ہونےوالی تحقیق کا نچوڑ ہے۔
ان تحقیقات کے مطابق ایسپرین کا تین سے پانچ تک استعمال کینسر کے مرض سے بچاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا مریض اگر ایسپرین کا استمعال کریں تو اس سےمرض کا جسم میں پھیلاؤ تھم جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق روزانہ پچہتر سے تین سو ملی گرام ایسپرین سے کینسر کے مرض میں تقریباً ایک چوتھائی کمی ہو جاتی ہے۔ ایک ٹرائل کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک ہزار لوگ جو روزانہ ایسپرین کا استعمال کر رہے تھے ان میں صرف دس افراد کو کیسنر کا مرض لاحق ہوا جبکہ ایسپرین کی دوا نہ لینے والے ایک ہزار لوگوں میں سے بارہ لوگ کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر روتھول کے مطابق ایسپرین کینسر کے مرض سے بچاؤ میں مددگار ضرور ہے لیکن اس سے بچاؤ کا سب سے موثر طریقہ تمباکو نوشی سے پرہیز، باقاعدگی سے ورزش کرنا اور صحتمندانہ خوراک کے استعمال میں ہی ہے
ربط
صحت کے جریدے لینسٹ میں ایسپرین کے استعمال پر ہونے والی تین تحقیقات پر مبنی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ ایسپرین کے کینسر کے مرض کے خلاف کارگر ہونے کی شہادت ملی ہے۔
کئی لوگ پہلے ہی دل کے مرض سے بچنے کے لیے ایسپرین کا روزانہ استعمال کرتے ہیں۔
البتہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ابھی تک اتنی شہادتیں حاصل نہیں ہوئی ہیں جن کی بنیاد کی پر ایسپرین کو کینسر کے مرض کے خلاف بطور دوا کے تجویز کیا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق ایسپرین کے بےدریغ استعمال سے صحت پر منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں اور معدے سے خون رسنا شروع ہو سکتا ہے
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر رتھول اور ان کے ساتھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایسپرین کے استعمال سے کینسر کے امکان کم ہو جاتے ہیں۔
پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ کینسر کے مرض سے بچاؤ کے لیے کم از کم دس سال تک ایسپرین کا استعمال ضروری ہے لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ تین سے پانچ سال تک ایسپرین کا استعمال کینسر سے بچاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔ نئی معلومات ستتر ہزار مریضوں پر ہونےوالی تحقیق کا نچوڑ ہے۔
ان تحقیقات کے مطابق ایسپرین کا تین سے پانچ تک استعمال کینسر کے مرض سے بچاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا مریض اگر ایسپرین کا استمعال کریں تو اس سےمرض کا جسم میں پھیلاؤ تھم جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق روزانہ پچہتر سے تین سو ملی گرام ایسپرین سے کینسر کے مرض میں تقریباً ایک چوتھائی کمی ہو جاتی ہے۔ ایک ٹرائل کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک ہزار لوگ جو روزانہ ایسپرین کا استعمال کر رہے تھے ان میں صرف دس افراد کو کیسنر کا مرض لاحق ہوا جبکہ ایسپرین کی دوا نہ لینے والے ایک ہزار لوگوں میں سے بارہ لوگ کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر روتھول کے مطابق ایسپرین کینسر کے مرض سے بچاؤ میں مددگار ضرور ہے لیکن اس سے بچاؤ کا سب سے موثر طریقہ تمباکو نوشی سے پرہیز، باقاعدگی سے ورزش کرنا اور صحتمندانہ خوراک کے استعمال میں ہی ہے
ربط