ایران: آزادی صحافت کےخلاف ریاستی مشینری کا بے جا استعمال

یوسف-2

محفلین
دنیا بھر میں صحافیوں کی بہبود اور آزادی اظہار رائے کے لیے سرگرم تنظیم "رپورٹرز ود آوٹ باڈرز" نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران میڈیا کی آواز دبانے اور صحافت کی آزادی پر قدغنیں لگانے کے لیے ریاستی مشینری کا بے جا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔

"العربیہ ڈاٹ نیٹ" کے مطابق صحافت کی آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے ایران میں ذرائع ابلاغ کو درپیش مشکلات کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں حکومت اور دیگر اداروں کی طرف سے اخبارات اور صحافیوں پر عائد پابندیوں کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی حکام نے دو صحافیوں مہسا امرا ٓبادی اور رضا انصاری کو دو ہفتے کے اندر دوبارہ حراست میں لے کر انہیں حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی عدالتیں بھی منصفانہ فیصلوں کے بجائے ریاستی جبر کو تقویت دینے کا باعث ہیں، جس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ جب بھی کسی صحافی کو عدالت میں بطور ملزم پیش کیا جاتا ہے ایران کی انقلاب عدالتیں اسے ضرور سزا دیتی ہیں تاکہ موجودہ ظالمانہ نظام حکومت کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اسی طرح کی ایک تازہ مثال ایرانی خاکہ ساز (کارٹونسٹ) محمد شکرایہ کی ہے، جس کے ایک کارٹون پر حکومت نے نوٹس لیا اور انقلاب عدالت نے اسے پچیس کوڑے اور دو ماہ قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے زیر حراست صحافیوں، سیاسی کارکنوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو "غیر انسانی" اور "شرمناک" قرار دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں گرفتار کیے گئے دو صحافیوں (ایک خاتون اورایک مرد) اور ایک انسانی حقوق کی تنظیم کی ترجمان نرگس محمدی کے ساتھ نہایت ظالمانہ سلوک روا رکھا جا رہا ہے، انہیں حراست میں ادنیٰ درجے کے حقوق بھی حاصل نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ ایرانی عدالت نے بدھ کے روز تین سال سے زیر حراست صحافی مسعود باستانی کی اہلیہ مہسا امر آبادی جو خود بھی صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں کو طلب کیا تھا۔ جب وہ عدالت میں پیش ہوئی تو وہاں سے اسے حراست میں لے لیا گیا اورحکام نے اس کی ایک سال کے لیے جبری جیل کا حکم بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

گذشتہ برس مہسا امرآبادی کو اپنے شوہر کےحق میں اخبارات میں مضامین لکھنے کی پاداش میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، بعد میں اسے ایک سال عملی سزا کا حکم دیا گیا تھا جبکہ بقیہ چار سال دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں رکھی گئی تھی۔ اس کے شوہر مسعود باستانی اصلاح پسند گروپ کے رہ نماؤں مہدی کروبی اور میر حسین موسوی کے حامی خیال کیے جاتے ہیں۔ سنہ 2009ء میں ایران کی ایک انقلاب عدالت سے مسعود باستانی کو مہدی کروبی اور حسین موسوی کی حمایت کی پاداش میں چھ سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

ایک دوسرے صحافی رضا انصاری کو بھی حال ہی میں عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔ عدالت میں طلبی کے بعد اسے بھی جیل بھیج دیا گیا ہے۔ قبل ازیں اگست 2010ء کو اصلاح پسندوں کی حمایت میں لکھنے پر اسے ڈیڑھ سال کی قید کی سزا ہوئی تھی۔ یہ سزا پوری کرنے اور رہائی کے کچھ ہی روز بعد اسے بھی دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔
 
Top