ایران اور پاکستان کے باہمی روابط

الف نظامی

لائبریرین
ایران اور پاکستان کے باہمی روابط، ایک جائزہ تحریر:
از سید موسیٰ حسینی قونصل جنرل جمہوری اسلامی ایران ، کراچی

ایران اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات پاکستان کے قیام کے بعد مستحکم بنیادوں پر استوار ہونا شروع ہوگئے تھے۔ اس کی وجوہات بھی منطقی ہیں جن میں قدیم ثقافتی، تاریخی، دینی و ادبی رشتے ہیں۔ یہ تعلقات حضرت امام خمینی کی قیادت میں کامیاب اسلامی انقلاب سے پہلے بھی مستحکم تھے اور آج جبکہ ایران جمہوری اسلامی ریاست میں تبدیل ہوچکا ہے، نئے تقاضوں کی روشنی میں مزید مستحکم ہورہے ہیں۔ ایران ہی وہ پہلا ملک تھا کہ جس نے پاکستان کی جغرافیائی حیثیت کو بطور مملکت تسلیم کیا اور سیاسی تعلقات قائم کئے اور دونوں ملک آر سی ڈی اور دیگر علاقائی معاہدوں میں مسلک ہوئے۔ ایران میں شاہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد جب اسلامی ریاست قائم ہوئی تو ایران اور پاکستان کے تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہوا چونکہ اس اقتدار کی بنیاد بیرونی طاقتوں پر انحصار کی مکمل نفی اور آزاد خارجہ پالیسی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں نہ صرف پذیرائی ملی بلکہ مقبول بھی ہوا۔ گزشتہ برسوں میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیاں اور واقعات کی روشنی میں دو طرفہ تعلقات خاص اہمیت کے حامل بنے اور یوں باہمی تعلقات کے فروغ میں مثبت اور قابل ذکر پیشرفت ہوئی۔ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بالخصوص او آئی سی، (ایکو) اور جی ایٹ جیسے اداروں میں ایک دوسرے سے مکمل ہم آہنگی، اتفاق اور تعاون رہا۔ اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے، علاقائی اور بین الاقوامی اجلاسوں کے موقع پر ملاقاتیں مطلوبہ باہمی تعلقات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ دونوں ملک کوشاں ہیں کہ مشترکہ سیاسی، اقتصادی، سرحدی اور سیکورٹی کمیشن قائم کرکے مستقبل میں درپیش مشکلات و مسائل پر قابو پاتے ہوئے دیرینہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے بنیادیں فراہم کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران اور پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ اسلامی دنیا کے اہم ممالک ہونے کے ناطے اپنے مضبوط رشتوں سے عالمی امن کے لئے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔اس موقع پر مناسب ہے کہ استعمار کے اس چیلنج کا ذکر کیا جائے کہ جس کا سامنا آج جمہوری اسلامی ایران کررہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے اپنے ایرانی بھائیوں کے لئے مثبت ردعمل کا اظہار کیا یہ ایران کے پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا مسئلہ ہے۔گزشتہ ڈھائی سال سے کچھ مغربی طاقتیں اور ان کا میڈیا بے بنیاد الزامات لگا کر ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی کو متنازع بناکر رائے عامہ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اس حساس مسئلے پر حکومت پاکستان، پاکستانی عوام اور میڈیا کی جانب سے ایرانی موقف کی حوصلہ افزائی، برادرانہ جذبات اور حمایت نہ صرف قابل ستائش ہے بلکہ ایرانی عوام اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ ماضی گواہ ہے کہ ایران و پاکستان کے تعلقات ہمیشہ برادرانہ محبت کے آئینہ دار اور عوامی توقعات کے عین مطابق رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کو مروجہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے دائروں میں اپنا حق سمجھتا ہے۔ اس موقع پر وہ آئی اے ای اے کے قوانین کی روشنی میں ہمیشہ مذاکرات کے لئے آمادہ رہا ہے۔جہاں تک اقتصادی روابط کا تعلق ہے اس جانب ابھی مزید توجہ کی ضرورت ہے۔ بہترین سیاسی تعلقات کی موجودگی میں، اقتصادی روابط کا گراف اب تک بہت اوپر چلا جانا چاہئے تھا۔ یہ درست ہے کہ یہ گراف اوپر کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن رفتار میں مزید تیزی لانا ہوگی۔ خوش آئند پہلو یہ ہے کہ دوطرفہ تجارت کا آئندہ ہدف 389ملین ڈالر سے بڑھ کر ایک ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے اور اگر دونوں ممالک پورے عزم کے ساتھ اس ہدف کو حاصل کرنے میں کوشاں ہوں تو اس کا حصول قطعی مشکل نہیں۔ خوشی اس بات کی ہے کہ اس طرف دونوں حکومتیں متوجہ ہیں یہی وجہ ہے کہ اہداف کے جلد حصول کے لئے مشترکہ اقتصادی کمیشنوں کے اجلاس جن کی قیادت وزراء کرتے رہے تھے اب وزیراعظم کیا کریں گے۔ 4سال کی تاخیر کے بعد جون 2005ء میں مشترکہ تجارتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد، کسٹم اور ٹرانسپورٹ حکام کی باقاعدہ ملاقاتیں، سراوان، پنجگور کے مشترکہ سرحدی بازار کا قیام، سیکورٹی اور سرحدی حکام کے مشترکہ اجلاس دونوں ممالک کے مشترکہ منصوبوں کے فروغ کے لئے ایران، پاکستان مشترکہ انوسٹمنٹ کمپنی کی تشکیل، پاکستانی تاجروں کو حسب ضرورت ایرانی سفارتی مراکز سے ویزا کی فراہمی، درآمد و برآمد میں فروغ کے لئے دونوں ممالک کی جانب سے ترجیحی ٹیرف پر اتفاق وہ اقدامات ہیں جو دو طرفہ تعلقات کے حامل ہیں۔ ان اہداف کے حصول کے لئے کرمان ریلوے لائن کا زاہدان سے ملانا، گوادر، چاہ بہار روڈ کی تعمیر، کراچی میں ایران کے تجارتی دفتر کا قیام، ایران کی جانب سے گوادر میں بجلی کی فراہمی میں اضافہ، ہفتہ میں ایک پرواز کو بڑھا کر 4پروازوں کا فیصلہ، وہ اضافی اقدامات ہیں جو دو طرفہ تجارتی تعلقات میں مثبت پیشرفت کے لئے حکومت ایران نے ضروری خیال کئے ہیں۔ سہ ملکی پائپ لائن کے منصوبے کے علاوہ بھی دیگر منصوبے ہمہ پہلو تعاون کے فروغ میں پختہ عزم و ارادوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔ ایران، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن کا اہم اسٹریٹیجک منصوبہ یقیناً ایران و پاکستان کی معیشت پر مثبت نتائج کا حامل ہوگا یہی وجہ ہے کہ ایران و پاکستان کے حکام کے مسلسل اجلاس اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے جاری ہیں۔ امید ہے کہ اس منصوبے کے سلسلے میں پیدا ہونے ابہام، بیرونی عناصر کی رخنہ اندازی اور رکاوٹیں اور شدید دباؤ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے نہیں روک سکیں گے اور پاکستان و ایران کے حکام تدبر کے ساتھ صلاح و مشورے کے نتیجے میں تمام رکاوٹوں اور مشکلات پر قابو پالیں گے۔ ہمیں یہ امید بھی رکھنا چاہئے کہ آنے والے دنوں میں موجود تجارتی تعلقات میں خاطر خواہ اضافہ اور فروغ حاصل ہوگا۔یہاں ان ثقافتی رشتوں پر بھی روشنی ڈالنا ضروری ہے جو دونوں ملک کے عوام میں محبت اور یگانگت کا اہم ستون ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ بہت کم ممالک ایسے ہوں گے جو ایران و پاکستان کی طرح بہت سے رشتوں میں منسلک ہوں۔ ہم ایسی گراں قدر مشترک میراث کے مالک ہیں جو ہماری شناخت کا جزو لاینفک ہیں۔ فارسی زبان، 800سالہ تاریخ، فارسی زبان میں علماء، حکماء، شعراء اور بزرگان دین کے قدیم آثار و مکتوب، پاکستان کی لائبریریوں میں موجود فارسی زبان میں تحریر ہزارہا قلمی نسخے، فارسی زبان کا اردو زبان کی تشکیل میں خاص کردار، دونوں ممالک کے شعراء، مثلاً حافظ، سعدی، مولانا رومی، علامہ اقبال کے علاوہ ثقافت و ادب سے وابستہ دیگر نامور شخصیات کی دو طرفہ مقبولیت، یہ وہ بنیادیں ہیں جنہوں نے دونوں ممالک کے عوام کو برادرانہ مضبوط رشتوں سے جوڑ دیا ہے ہمیں چاہئے کہ اس مشترک میراث کی قدر کریں اور آئندہ کی نسلوں تک پہنچانے کیلئے اس کی حفاظت کریں۔ ان رشتوں کو توانا بنانے کے لئے، اساتذہ طلبہ، اہل علم و دانش اور ہنر مندوں کے وفود کے تبادلے ایک دوسرے سے آشنائی کا سبب بنیں گے جس پر ہمیں توجہ دینا ہے۔ ایران و پاکستان کے درمیان قراردادوں اور معاہدوں کی کمی نہیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ مصمم عزم و ارادہ ہے جو ان معاہدوں میں روح ڈال سکے۔ امید ہے کہ دونوں ممالک کے حکام اور عوام کی جاری کوششیں ماضی کی کمی کو پورا کرنے اور اپنے بلند مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔
بحوالہ: روزنامہ جنگ http://209.41.165.188/urdu/details.asp?nid=130490
 
Top