اگر قدم تیرے میکش کا لڑکھڑا جائے (رفعت سلطان)

اوشو

لائبریرین
اگر قدم تیرے میکش کا لڑکھڑا جائے
تو شمعِ میکدہ کی لو بھی تھرتھرا جائے

اب اس مقام پہ لائی ہے زندگی مجھ کو
کہ چاہتا ہوں تجھے بھی بھلا دیا جائے

مجھے بھی یوں تو بڑی آرزو ہے جینے کی
مگر سوال یہ ہے کس طرح جیا جائے

غمِ حیات سے اتنی بھی ہے کہاں فرصت
کہ تیری یاد میں جی بھر کے رو لیا جائے

انہیں بھی بھول چکا ہوں میں اے غمِ دوراں!
اب اس کے بعد بتا اور کیا کیا جائے

نہ جانے اب یہ مجھے کیوں خیال آتا ہے
کہ اپنے حال پہ بےساختہ ہنسا جائے

گریز عشق سے لازم سہی مگر رفعت
جو دل ہی بات نہ مانے تو کیا کیا جائے

رفعت سلطان
 
Top