مومن اگر غفلت سے باز آیا ، جفا کی

نمرہ

محفلین
اگر غفلت سے باز آیا ، جفا کی
تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی
کبھی انصاف ہی دیکھا نہ دیدار
قیامت اکثر اس کُو میں رہا کی
فلک کے ہاتھ سے میں جا چھپوں گر
خبر لا دے کوئی تحت الثریٰ کی
چمن میں کوئی اس کُو سے نہ آیا
گئی برباد سب محنت صبا کی
کیا جب التفات اس نے ذرا سا
پڑی ہم کو حصولِ مدعا کی
کہا ہے غیر نے تم سے مرا حال
کہے دیتی ہے بے باکی ادا کی
تمھیں شورو فغاں سے میرے کیا کام
خبر لو اپنی چشمِ سرمہ سا کی
دیا علم و ہنر حسرت کشی کو
فلک نے مجھ سے یہ کیسی دغا کی
غمِ مقصد رسی تا نزع اور ہم
اب آئی موت بختِ نارسا کی
مجھے اے دل تری جلدی نے مارا
نہیں تقصیر اس دیر آشنا کی
جفا سے تھک گئے تو بھی نہ پوچھا
کہ تو نے کس توقع پر وفا کی
کہا اس بت سے، 'مرتا ہوں'، تو مومن
کہا، 'میں کیا کروں، مرضی خدا کی'
 

طارق شاہ

محفلین
اگر غفلت سے باز آیا ، جفا کی
تلافی کی بھی ظالم نے تو، کیا کی
کبھی انصاف ہی دیکھا، نہ دِیدار
قیامت اکثر اس کُو میں رہا کی
فلک کے ہاتھ سے، میں جا چھپُوں گر
خبر لا دے کوئی تحْت الثریٰ کی
چمن میں کوئی اُس کُو سے نہ آیا !
گئی برباد سب محنت صَبا کی
کِیا جب اِلتفات اُس نے ذرا سا !
پڑی ہم کو حصُولِ مُدّعا کی
کہا ہے غیر نے، تم سے مِرا حال
کہے دیتی ہے بے باکی ادا کی
تمھیں شورو فُغاں سے میرے کیا کام
خبر لو اپنی چشمِ سُرمہ سا کی
دیا علم و ہنر حسرت کُشی کو
فلک نے مجھ سے یہ کیسی دغا کی
غمِ مقصد رسی تا نزع اور ہم!
اب آئی موت بخْتِ نارَسا کی
مجھے اے دل تِری جلدی نے مارا
نہیں تقصِیر اُس دیر آشنا کی
جفا سے تھک گئے، تو بھی نہ پُوچھا !
کہ تُو نے، کس توَقّع پر وفا کی
کہا اُس بُت سے، مرتا ہُوں، تو مومِن!
کہا، 'میں کیا کرُوں، مرضی خُدا کی'
مومن خان مومن
کِیا جب اِلتفات اُس نے ذرا سا !
پڑی ہم کو حصُولِ مُدّعا کی

مجھے اے دل تِری جلدی نے مارا
نہیں تقصِیر اُس دیر آشنا کی
کیا کہنے
بہت خُوب غزل مُنتخب کی صاحبہ !
تشکّر شیئر کرنے پر
اور بہت خوش رہیں :)
 
Top