اگر بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان پرحملہ کرے گا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔ عمران خان

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کردی

19 فروری ، 2019

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ واقعے پر بھارت کو تحقیقات کی پیش کش کردی۔

وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ واقعے پر بھارت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن ختم کرنا ہاتھ میں نہیں، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان پرحملہ کرے گا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے پر اگر بھارت کے پاس کوئی انٹیلی جنس معلومات ہیں تو اس کا تبادلہ کیا جائے، یہ پاکستان کے مفاد میں ہے، مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاری میں مصروف تھے، کیا کوئی احمق اپنی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسا واقعہ کرے گا؟، پاکستان کو ایسے واقعے سے کیا فائدہ ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں، بھارت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ماضی میں ہی پھنسے رہنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے کامیاب نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر پر بھارت میں مذاکرات پر بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان اس انتہا پر پہنچ چکے ہیں کہ انہیں موت کا خوف نہیں، کیا فوج کے ذریعے مسئلہ حل کرنا ہے جو آج تک کامیاب نہیں ہوسکا؟۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی کے معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں، دہشت گردی اس خطے کا بڑا ایشو ہے اور ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں ایک نئی سوچ آنی چاہیے۔

یا درہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں 44 اہلکاروں کے مارے جانے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کردیا تھا اور بھارت کی جانب سے تحقیقات کے بغیر پاکستان پر حملے کا الزام لگایا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کردی
 

فلسفی

محفلین
دونوں ملکوں میں انتہاپسندی عروج پر ہے۔ جنگ کی باتیں کرنا کس قدر آسان ہوتا ہے!
نتائج کا سوچے بغیر بارود پر بیٹھ کر سگریٹ سلگانے کے مترادف ہے۔ بھارت کو خاص طور پر اپنے میڈیا کو ذرا لگام ڈالنی چاہیے۔ کچھ نکمے پاکستان میں بیٹھ کر بھی بڑھک لگا دیتے ہیں لیکن انڈین میڈیا تو تمام حدیں پار کرچکا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دونوں ملکوں میں انتہاپسندی عروج پر ہے۔ جنگ کی باتیں کرنا کس قدر آسان ہوتا ہے!
پاکستان نے تین بار جنگ میں پہلے کی تھی۔ اوّل ۱۹۴۷ میں جب پہلی پاک کشمیر جنگ ہوئی۔ اور دوسری ۱۹۶۵ میں آپریشن جبرالٹر۔ جبکہ تیسری ۱۹۹۹ میں کارگل کا محاذ۔
ایٹمی قوت بننے کے بعد اب براہ راست جنگ ممکن نہیں ہے اس لئے دونوں ممالک پراکسی وار لڑ رہے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
نتائج کا سوچے بغیر بارود پر بیٹھ کر سگریٹ سلگانے کے مترادف ہے۔ بھارت کو خاص طور پر اپنے میڈیا کو ذرا لگام ڈالنی چاہیے۔ کچھ نکمے پاکستان میں بیٹھ کر بھی بڑھک لگا دیتے ہیں لیکن انڈین میڈیا تو تمام حدیں پار کرچکا ہے۔
پاکستانی میڈیا پر اکثر اعتراض کیا جاتا ہے کہ یہ آزاد نہیں کیونکہ فوج کے مؤقف یا عسکری اداروں کی تنقید پر قدغن لگی ہوئی ہے۔ جبکہ بھارت جیسے سیکولر اور لبرل ملک میں اگر آپ حکومتی مؤقف سے ہٹ کر بات کریں تو ہندو انتہا پسند ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ جاتے ہیں۔
پاکستان میں کم از کم اس قسم کی انتہا پسندی نہیں ہے
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان نے تین بار جنگ میں پہلے کی تھی۔ اوّل ۱۹۴۷ میں جب پہلی پاک کشمیر جنگ ہوئی۔ اور دوسری ۱۹۶۵ میں آپریشن جبرالٹر۔ جبکہ تیسری ۱۹۹۹ میں کارگل کا محاذ۔
ایٹمی قوت بننے کے بعد اب براہ راست جنگ ممکن نہیں ہے اس لئے دونوں ممالک پراکسی وار لڑ رہے ہیں
پاکستانی میڈیا پر اکثر اعتراض کیا جاتا ہے کہ یہ آزاد نہیں کیونکہ فوج کے مؤقف یا عسکری اداروں کی تنقید پر قدغن لگی ہوئی ہے۔ جبکہ بھارت جیسے سیکولر اور لبرل ملک میں اگر آپ حکومتی مؤقف سے ہٹ کر بات کریں تو ہندو انتہا پسند ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ جاتے ہیں۔
پاکستان میں کم از کم اس قسم کی انتہا پسندی نہیں ہے
آپ نے خود ہی بتلا دیا کہ پاکستان نے تین بار جنگ میں پہل کی تو بس معاملہ ہی ختم ہو گیا نا پھر تو ۔۔۔! پراکسی وار بھی جلد قصہء پارینہ بننے جا رہی ہے۔ معاشی لحاظ سے ہماری حیثیت کیا ہے؟ یہی کہ ہر دوسرے تیسرے در کے بھکاری ہیں۔ ہندوستان کا حال بھی ہمارے سامنے ہے؛ چہار سو غربت کا راج ہے۔ تاہم، ان کو بہرصورت یہ کریڈٹ دیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کبھی جنگ میں پہل نہیں کی ہے۔ عالمی برادری بھی ہمارے ان ایڈونچرز سے سخت نالاں ہیں اور ذاتی طور پر ہمیں کارگل ایڈونچر پر شدید ترین تحفظات ہیں کیونکہ پاکستان اور ہندوستان کی اعلیٰ ترین سیاسی قیادت امن عمل کو آگے بڑھانا چاہتی تھی تاہم اس عمل کو ہماری افواج نے سبوتاژ کر دیا۔ اگر ہم اس حقیقت کو تسلیم کر کے آگے نہیں بڑھیں گے، تب تک یہ معاملات اسی طرح خراب رہیں گے۔ یہاں کوئی بات کرے تو ڈان لیکس کی کہانیاں شروع ہو جاتی ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ میڈیا آزاد ہے۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
تاہم، ان کو بہرصورت یہ کریڈٹ دیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کبھی جنگ میں پہل نہیں کی ہے۔
یہ تاثر بھی غلط ہے کہ بھارت نے کبھی پہل نہیں کی۔ بٹوارے کے بعد ہندوستان کی جو آزاد ریاستیں پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھیں ان کو بزور شمشیر اپنے ساتھ ملایا گیا۔ مختی بانی کو بھرپور تحفظ فراہم کیا اور خانہ جنگی کے بعد مشرقی پاکستان میں مداخلت کرکے ملک کا ایک حصہ الگ کر دیا۔ ۱۹۸۴ میں سیاچن گلیشیئر میں اپنی فوجیں بھیج کر ایک نیا تنازعہ اور محاذ بنایا۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تاثر بھی غلط ہے کہ بھارت نے کبھی پہل نہیں کی۔ بٹوارے کے بعد ہندوستان کی جو آزاد ریاستیں پاکستان میں شامل ہونا چاہتی تھیں ان کو بزور شمشیر اپنے ساتھ ملایا گیا۔ مختی بانی کو بھرپور تحفظ فراہم کیا اور خانہ جنگی کے بعد مشرقی پاکستان میں مداخلت کرکے ملک کا ایک حصہ الگ کر دیا۔ ۱۹۸۴ میں سیاچن گلیشیئر میں اپنی فوجیں بھیج کر ایک نیا تنازعہ اور محاذ بنایا۔
ماسوائے پہلی بات کے، جس پر بھی تحقیق کی ضرورت ہے، دیگر سبھی واقعات ردعمل کی ذیل میں آتے ہیں۔ 1965ء و ماقبل جو کچھ ہو رہا تھا، اس نے ہندوستان کو خوب بھڑکا رکھا تھا، اس لیے 1971ء میں تو باقاعدہ بدلہ لیا گیا تھا۔ اس میں بھی ہماری کوتاہیاں سامنے کی ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اپنی غلطیوں بلکہ بلنڈرز کو کوئی کور نہیں دینا چاہیے۔ آنے والی نسلیں کب تک مسخ شدہ تاریخ پڑھتی رہیں گی؟ ہندوستان کا بھی حال نصاب کے حوالے سے سب کے سامنے ہے۔ دونوں طرف کے انتہاپسند معاملات کو ایسی نہج تک لے کر جا سکتے ہیں جب یہ پورا خطہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آ جائے۔ اس ایٹمی جنگ کو ناممکن سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ شاید آگ اور خون کے کھیل میں کودے بغیر ہمیں چین نہیں پڑے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس ایٹمی جنگ کو ناممکن سمجھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ شاید آگ اور خون کے کھیل میں کودے بغیر ہمیں چین نہیں پڑے گا۔
امریکہ جیسے نام نہاد مہذب اور ترقی یافتہ ملک نے جاپان پر دو بار ایٹم بم پھینکنے سے دریغ نہیں کیا۔ کیونکہ اس کو معلوم تھا جاپان کے پاس ایسے مہلک ہتھیار نہیں ہیں۔
جبکہ یہی کام وہ سرد جنگ میں روس کے خلاف نہ کر سکا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ وہ ایک مارے گا تو وہ جواب میں دس ماریں گے۔ ایٹمی جنگ کوئی مذاق نہیں ہے۔ اور اگر خدانخواستہ شروع ہو گئی تو پورا برصغیر ہڑپا اور موئنجوداڑو بن جائے گا۔
اس لیے پاکستان اور بھارت دونوں کو بہت محتاط انداز میں اپنے معاملات بہتر کرنے ہوں گے۔ اپنی بجائے خطے کی خوشحالی پر توجہ دینا ہوگی۔ پرانی چپقلش بھلا کر نئے تعلقات بنانے ہوں گے۔ مسئلہ صرف اتنا سا ہے کہ بھارت میں اینٹی پاکستان ووٹ بکتا ہے اور کوئی بھی حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہوتی کہ مذاکرات کے ذریعہ تنازعہ کو ختم کر سکے۔
 

فرقان احمد

محفلین
امریکہ جیسے نام نہاد مہذب اور ترقی یافتہ ملک نے جاپان پر دو بار ایٹم بم پھینکنے سے دریغ نہیں کیا۔ کیونکہ اس کو معلوم تھا جاپان کے پاس ایسے مہلک ہتھیار نہیں ہیں۔
جبکہ یہی کام وہ سرد جنگ میں روس کے خلاف نہ کر سکا کیونکہ اسے معلوم تھا کہ وہ ایک مارے گا تو وہ جواب میں دس ماریں گے۔ ایٹمی جنگ کوئی مذاق نہیں ہے۔ اور اگر خدانخواستہ شروع ہو گئی تو پورا برصغیر ہڑپا اور موئنجوداڑو بن جائے گا۔
اس لیے پاکستان اور بھارت دونوں کو بہت محتاط انداز میں اپنے معاملات بہتر کرنے ہوں گے۔ اپنی بجائے خطے کی خوشحالی پر توجہ دینا ہوگی۔ پرانی چپقلش بھلا کر نئے تعلقات بنانے ہوں گے۔ مسئلہ صرف اتنا سا ہے کہ بھارت میں اینٹی پاکستان ووٹ بکتا ہے اور کوئی بھی حکومت اس پوزیشن میں نہیں ہوتی کہ مذاکرات کے ذریعہ تنازعہ کو ختم کر سکے۔
ہمیں یقین ہے کہ مسٹر واجپائی اور نواز شریف مل کر 1999ء میں یہ معاملات حل کر سکتے تھے۔ سرحد کے دونوں طرف مقبول سیاسی قیادتیں موجود تھیں جو کہ زیادہ تر دائیں بازو کی نمائندہ جماعتیں تصور کی جاتی تھیں۔ لبرل اور آزاد خیال طبقہ بھی اُن کا ہمنوا ہو چلا تھا۔ ہم نے پچھلی صدی کے آخر میں برصغیر میں امن کے فروغ کا سنہری موقع گنوا دیا۔ کس کس موقع پر خاکیان کو کوسا جاوے ۔۔۔!
 
قندِ مکرر

ڈیڑھ سال پہلے کی پوسٹ کچھ تبدیلی کے ساتھ
٭
پاک بھارت جنگ ٹوئٹر اور فیس بک پر لڑی جا رہی ہے. لڑائی کا دائرہ کار ہیکنگ تک بڑھایا جا سکتا ہے.

دونوں طرف کے کیبورڈ واریئرز نے تیز رفتار نیٹ کنکشن، ہائی سپیڈ کمپیوٹرز ود ایکسٹرا سیکیورٹی اور اچھے سمارٹ فونز چارجنگ کی ہر وقت دستیابی کے ساتھ تیار کر لئے ہیں.
چائے، کافی اور سنیکس کا ذخیرہ اکٹھا کر لیا گیا ہے.

قوم کے نوجوان اگلے مورچوں پر موجود ہیں اور وقتاً فوقتاً ٹویٹس کی جا رہی ہیں.

بڑے پیمانے پر جنگی جہازوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شئر کی جا رہی ہیں.

بھارتی فوجیوں کے سلپ ہونے کی ویڈیوز بھی شئر کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے دشمن کے حوصلے پست ہیں.

بڑے پیمانے پر ڈی پیز کی تبدیلی کی جا رہی ہے اور نوجوانوں نے اپنی خوبصورت سیلفیاں پاکستان کے جھنڈے یا جنگی جہاز پر قربان کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

بہت سے نوجوانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی وہ مصروف ہیں۔
ذرا یہ "پی ایس ایل" ہو لے تو اس کے بعد دیکھیں گے

"اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا"
دھڑا دھڑ پوسٹ ترے بیٹے کیے جاتے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں یقین ہے کہ مسٹر واجپائی اور نواز شریف مل کر 1999ء میں یہ معاملات حل کر سکتے تھے۔ سرحد کے دونوں طرف مقبول سیاسی قیادتیں موجود تھیں جو کہ زیادہ تر دائیں بازو کی نمائندہ جماعتیں تصور کی جاتی تھیں۔ لبرل اور آزاد خیال طبقہ بھی اُن کا ہمنوا ہو چلا تھا۔ ہم نے پچھلی صدی کے آخر میں برصغیر میں امن کے فروغ کا سنہری موقع گنوا دیا۔ کس کس موقع پر خاکیان کو کوسا جاوے ۔۔۔!
متفق۔ پاکستان کی کرپٹ اسٹیبلشیہ نے ماضی میں بار بار بھارت سے سفارتی معاملات خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج عمران خان جتنا مرضی چیخ چیخ کر امن کی بات کر لیں۔ بھارت کو اچھی طرح معلوم ہے کہ جب تک ملک کی فوج اور بے لگام ایجنسیاں آن بورڈ نہیں ہوں گی۔ کوئی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ کاغذی معاہدے تو ماضی میں بھی ہوئے۔ ایک اور میں وقت اور وسائل کیوں ضائع کریں؟
اس لئے ایک لحاظ سے بھارت کا مؤقف درست ہے۔ پہلے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو اپنے تعلقات بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت سے بہتر کرنے پڑیں گے۔ وہ یہ سب کیسے کرتے ہیں ان کا مسئلہ ہے۔ مگر جب تک یہاں سے اعتماد کی بحالی نہیں ہوگی۔ آگے چل کر سول حکومتوں کے مابین کوئی نیا امن معاہدہ ممکن نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ظاہر ہے سوچنے سے تو جان جاتی ہے
بھارت کو ملائم الفاظ میں بتایا جا چکا ہے کہ اگر یہ جنگ کی دھمکیاں بی جے پی کو الیکشن جتوانے کیلئے ہیں تو ٹھیک ہیں۔ البتہ اگر واقعتا ان کی طرف سے کوئی حملہ ہوا تو اس کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ سوچ بچار میں وقت ضائع کیے بغیر
 
Top