اک چپ چاپ سا شکوہ

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
یہ کون ہے
جو آنکھوں میں نمی چھپا کر
چپ چاپ سا پیکر
کبھی بے سبب مسکرائے
کبھی یونہی آنسو بہائے
کبھی کردے کوئی بہانہ
اک بوجھل سا فسانہ
کبھی آکر مجھے سنائے
کبھی دشمنوں سا روپ
تو کبھی دوستوں سے بڑھ کر
میرے دل میں جگہ بنائے
کبھی مجھ کو جوڑ ڈالے
کبھی پل میں توڑ ڈالے
کبھی کرے اظہارِ محبت
تو کبھی نفرتیں جتائے
یہ کون ہے
جو اک چبھتی سی یاد بن کر
میرے دل کو بہت ستائے
کبھی نہ اس سائے کو
ہم نہ بھول پائے
دل یہی کہتا رہے
کوئی اسے جاکر ڈھونڈ لائے
لیکن وہ جب بھی آئے
دل میرا بہت دکھائے
پھر بھی اک سکوں سا ہمیں
اسی خود سر سے آئے
کاش! کبھی وہ کہے
تم مجھ کو بہت بھائے
تمہارے بغیر زندگی
جیسے اداس سرائے

(اسے کہتے ہیں اوٹ پٹانگ کھل کر ہنسیئے):happy:
 
شکریہ!
لیکن یہ اوٹ پٹانگ سی چیز آپ کو اچھی لگی؟

کسرِ نفسی سے کام مت لیجئے محترمہ۔
اچھا لکھا آپ نے۔ :)
ویسے آپس کی بات ہے پابندِ بحور میں پابندِ بحور کے انداز میں پڑھنے کی کوشش تو کی لیکن پڑھ نہیں سکا :p
اول اول کی دوستی ہے ابھی۔ تخیل میں بیک گراؤنڈ اچھا محسوس ہوتا ہے تو داد دینا تو بنتا ہے نا۔ :):)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہاں تو جناب کون کہہ رہوا ہے اتنی اچھی نظم کو اوٹ پٹانگ۔

لاجواب لکھا ہے اور بزمِ سخن فورم میں آمد بروزِ عید مبارک ہو۔
 

عاطف بٹ

محفلین
آپ تجریدی شاعری کریں، اللہ نے چاہا تو تھوڑے ہی عرصے میں بہت نامور ہوجائیں گی۔ :p
برا مت مانئے گا، آپ کی کاوش واقعی بہت اچھی ہے۔
 
Top