اک پل کا سہارا دے جاؤ

اک پل کا سہارا دے جاؤ
تم ناز ہمارا دے جاؤ

طوفان چلا ہے دریا میں
کشتی کو کنارہ دے جاؤ

اب کھول کہ اپنی زلفوں کو
اندھوں کو نظارہ دے جاؤ

دل جان جگر ہم کھو بیٹھے
تم اور خسارہ دے جاؤ

چپ چاپ لبوں کو سی کر تم
آنکھوں سے اشارہ دے جاؤ

دنیا کی حکومت دے دوں گا
تم درد کا چارہ دے جاؤ

جمشیدؔ صنم کے کہنے پر
تم سب کو ستارہ دے جاؤ
 
Top