اک سچ کے سبب ساری دنیا نے مجھے چھوڑ

طالش طور

محفلین
سر الف عین
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

تاعمر مرے دل پر تم اپنا کرم رکھنا
وعدے جو کئے مجھ سے تم ان کا بھرم رکھنا

کب روح نکل جائے رک جائیں مری سانسیں
جاں جانے سے پہلے تم آنگن میں قدم رکھنا

ایام کی گردش سے مایوس نہ تم ہونا
بس ہاتھ مرا تھامے جذبوں کو گرم رکھنا

چاہا نہ کسی بت کو انسان کو چاہا ہے
اے دل مری چاہت کا کچھ تُو بھی بھرم رکھنا

اک سچ کے سبب ساری دنیا نے مجھے چھوڑا
پھر بھی مرا شیوہ ہے "سچ" زیرِ قلم رکھنا

طالش وہ کبھی تم کو مایوس کرے پھر بھی
اس شخص کی جانب سے امید کرم رکھنا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ٹھیک ہیں اشعار، تمہاری دوسری غزلوں کی طرح زیادہ 'دم' نہیں لگتا مگر!
گرم کا تلفظ غلط ہے، درست تلفظ سے قافیہ نہیں بنتا۔
'جاں جانے' میں تنافر کی کیفیت ہے
 
مدیر کی آخری تدوین:

طالش طور

محفلین
سر برائے نظرثانی
ایام کی گردش سے مایوس نہ ہو جانا
امید کا تم تھامے ہاتھوں میں الم رکھنا

کب روح نکل جائے کب سانس بھی رک جائے
پہلے مرے مرنے سے تم گھر میں قدم رکھنا
 
آخری تدوین:
Top