سید زبیر
محفلین
اک روز تو کوئی تو سوچے گااک روز کوئی تو سوچے گا
اک روز کوئی تو سوچے گا
فرزانوں کی اس بستی میں
اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا
بارش کی طرح پر شور تھا
دریا کی طرح چپ رہتا تھا
جن سے اسے پیار بلا کا تھا
طعنے بھی انہیں کے سنتا تھا
اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا
اک روز کوئی تو سوچے گا
دنیا نے اسے کچھ بھی نہ دیا
پر اس نے جگ کو پیاردیا
جاں روتے روتے کھو بیٹھا
دل ہنستے ہنستے ہار دیا
جونظم لکھی بھرپور لکھی
جو شعر دیا شہکار دیا
کیوں جیتے جی درگور ہوا
کس چاہ میں تن من واردیا
تھا دشمن کون بےچارے کا
کس رنج نے اس کو مار دیا
اک روز کوئی تو سوچے گا
اور پہروں بیٹھ کے روئے گا
اعتبار ساجد