اکبرایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم، 10 افراد جاں بحق

جاسم محمد

محفلین
train-800x320.jpg

اکبرایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم، 10 افراد جاں بحق
جولائ 11, 2019

صادق آباد: ولہار پھاٹک کے قریب مسافر ٹرین اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق جبکہ 32 زخمی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق صبح سوا چار بجے کے قریب لاہور سے آنے والی اکبر ایکسپریس ولہار اسٹیشن پر موجود مال گاڑی سے جا ٹکرائی، حادثے میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 32 زخمی ہوگئے۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی اے ایس پی ڈاکٹر حفیظ الرحمان اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی۔ ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو ٹی ایچ کیو صادق آباد اور شیخ زید اسپتال رحیم یار خان منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

ڈی پی او عمر سلامت کے مطابق حادثے میں اکبر ایکسپریس کے اسسٹنٹ ڈرائیور سمیت 10افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہیں۔ حادثے کے باعث4 بوگیاں متاثر اور 2 ٹریک سے اتر گئیں۔

اکبرایکسپریس حادثے کے بعد ٹرین آپریشن معطل کردیا گیا، بزنس ایکسپریس، کراچی ایکسپریس کو مختلف اسٹیشنزپرروک لیا گیا، گرین لائن، رحمان بابا ٹرین کا سفر بھی تعطل کا شکار ہے۔

ڈپٹی کمشنرجمیل احمد اورڈی پی اوعمرسلامت ریسکیواینڈ ریلیف آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں، آپریشن میں ریسکیو1122 کی21 اور10 نجی ایمبولینس حصہ لیا۔

ڈپٹی کمشنرجمیل احمد جمیل نے بتایا کہ 32 زخمی مسافروں کواسپتال منتقل کردیا گیا ہے، اپ اینڈ ڈاؤن دونوں ٹریک کو ٹرینوں کی آمدورفت کےلیے بند کر دیا گیا ہے۔

ٹرین حادثے میں زخمی اورجاں بحق افراد کی معلومات کے لیے کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے، شہری 9230709-068 اور03009402579 پر رابطہ کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ٹرین حادثہ: اپوزیشن نے شیخ رشید کے استعفے اور گرفتاری کا مطالبہ کردیا
202327_46461_updates.JPG

فائل فوٹو
اسلام آباد: اپوزیشن نے ٹرین حادثوں پر وزیر ریلوے شیخ رشید کے استعفے سمیت ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتاری کا بھی مطالبہ کردیا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کیا اور کہاکہ حادثوں پر استعفوں کی عمران خان نے بہت مثالیں دیں، اب اپنے وزیر سے استعفیٰ لیں گے؟

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کا وزارت سے رومانس اور ٹرین حادثات نہ جانے کتنی زندگیاں نگلتا چلا جائے گا، کھڑی بوگیوں کو ملاکر نئی ٹرینیں چلائی جارہی ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شیخ رشید اور عمران خان صرف پوائنٹ اسکورنگ کرر رہے ہیں، ملک بھی محکمہ ریلوےکی طرح چلایا جارہا ہے، مشرف کے زمانے میں بھی شیخ رشید نے ریلوے کو تباہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم استعفیٰ تو نہیں لےسکتے، ریلوےکسی اُس شخص کودیں جس کے پاس وزارت کے لیے وقت ہو، وزیراعظم کو چاہیے وہ جعلی کارکردگی کی حوصلہ شکنی کریں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ٹرینوں کے حادثات اور اس میں ہلاکتوں میں اضافہ پریشان کن ہے، حادثے کے اسباب و محرکات سامنے لاکر ذمہ داروں کا تعین کیاجائے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے وزیر ریلوے شیخ رشید سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‎عمران نیازی شیخ رشید کو وزارت گالم گلوچ دے دیں، ریلوے کسی اور وزیر کو دیں، ‎خوشامدی نیازی ایکسپریس چلانے سے پہلےعوام کی جان کی حفاظت یقینی بنانے کا انتظام کریں۔

انہوں نے کہا کہ ‎عمران نیازی اب استعفیٰ کیوں نہیں مانگتے؟ اب مغربی جمہوریت کا معیار بدل گیا یا یوٹرن لےلیا، 10 ماہ میں کسی حادثے کی رپورٹ سامنے نہیں آئی،کس کی وجہ سے مزید حادثے ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے ٹرین حادثے پر شیخ رشید کے خلاف اندراج مقدمہ اور ان کی گرفتاری کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہےکہ اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی ٹکرانے کا ذمہ دار شیخ رشید کو سمجھتے ہیں، شیخ رشید احمد کے پاس اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہےکہ محکمہ ریلوے کی نااہلی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے ہر معاملے پر سیاست بازی بے وقوفانہ طرزِ عمل ہے۔ شیخ رشید احمد صاحب استعفیٰ دے ہی دیں تو اچھا ہے کیونکہ وہ اپوزیشن میں رہ کر خود بھی یہی طرزِ عمل اپنائے رکھتے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہر معاملے پر سیاست بازی بے وقوفانہ طرزِ عمل ہے۔ شیخ رشید احمد صاحب استعفیٰ دے ہی دیں تو اچھا ہے کیونکہ وہ اپوزیشن میں رہ کر خود بھی یہی طرزِ عمل اپنائے رکھتے تھے۔
اتنے حادثات کے بعد تو واقعی استعفیٰ دینا بنتا ہے اور مراد سعید جیسےکسی جوان کو ریلوے کا محکمہ ٹھیک کرنے پر مامور کرنا چاہئے۔ یہ بابوں کے بس کی بات نہیں۔

شیخ رشید کے وزیر ریلوے بننے کے بعد سے 79 ٹرین حادثات
بلال غوری 2 گھنٹے پہلے
1738923-shaikhrasheed-1562828208-478-640x480.jpg

شیخ رشید کے قلمدان سنبھالنے کے بعد سے ٹرین حادثات میں روز بروز اضافہ فوٹو:فائل

لاہور: وزیر ریلوے شیخ رشید کے وزارت ریلوے کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سے ریلوے ٹرین حادثات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب تک 79 حادثات ہوچکے ہیں۔

اگست 2018ء سے جولائی 2019ء تک ٹرینوں کے 79 چھوٹے بڑے حادثے ہوچکے ہیں جس میں انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثات کی سب سے بڑی وجہ ناتجربہ کار جنرل مینیجر ریلوے آپریشن آفتاب اکبر کی اہم پوسٹ پر تعیناتی ہے۔ انہوں نے غلط حکمت عملی کی وجہ سے دیگر اہم پوسٹوں پر بھی جونیئر اور ناتجربہ کار افسروں کو لگایا ہوا ہے جبکہ سینئر افسران کئی ماہ سے تقرری کے منتظر ہیں۔

سب سے زیادہ جون میں 20 حادثے ہوئے۔ یکم جون کو لاہور یارڈ میں ٹرین ڈی ریل ہوگئی۔ 3 جون کو عید اسپیشل ٹرین لالہ موسی اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتر گئی۔ 5 جون کو فیصل آباد اسٹیشن کے قریب شاہ حسین ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔ 5 جون کو ہی کراچی ڈویژن میں کینٹر ٹرین کو حادثہ ہوا اور تھل ایکسپریس ٹرین کی پانچ بوگیاں بھی کندھ کوٹ کے قریب پٹری سے اترگئیں۔

6 جون کو قراقرم ایکسپریس ٹرین کی بوگیاں فیصل آباد اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتری گئیں۔ 7جون کو اسلام آباد ایکسپریس ٹرین گجرات کے قریب موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی۔ 8 جون کو کراچی ڈویژن میں بولان ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔

15 جون کو سندھ ایکسپریس ٹرین سکھر یارڈ میں پٹری سے اترگئی۔ 16 جون کو مال بردار ٹرین روہڑی اسٹیشن کے قریب پٹری سے اترگئی۔ 18 جون کو ملتان ڈویژن میں ہڑپہ اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار کو آگ لگ گئی۔ 18 جون کو ہی کوئٹہ ڈویژن میں مال بردار ٹرین پٹری سے اترگئی۔ 19 جون کو کراچی ڈویژن میں رحمٰن بابا ایکسپریس ٹرین کی زد میں گاڑی آگئی جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔

20 جون کو حیدرآباد اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین مال بردار ریل گاڑی سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔ 21 جون کو ہری پور کے قریب راولپنڈی ایکسپریس کی زد میں کار آگئی۔ 22 جون کو لاہور ریلوے اسٹیشن کے یارڈ میں کراچی جانے والی تیزگام کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔

23 جون کو لانڈھی اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔ 24 جون کو راولپنڈی ڈویژن میں کوہاٹ ایکسپریس کی زد میں موٹر سائیکل آگئی۔ 27 جون کو بدر ایکسپریس مسکالر اسٹیشن کے قریب ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا گئی۔ 28 جون کو فرید ایکسپریس اور دوسری ٹرین کے انجن میں تصادم ہوا اور 29 جون کو راولپنڈی ایکسپریس کی زد میں موٹر سائیکل آگئی۔
 

فرقان احمد

محفلین
اتنے حادثات کے بعد تو واقعی استعفیٰ دینا بنتا ہے اور مراد سعید جیسےکسی جوان کو ریلوے کا محکمہ ٹھیک کرنے پر مامور کرنا چاہئے۔ یہ بابوں کے بس کی بات نہیں۔

شیخ رشید کے وزیر ریلوے بننے کے بعد سے 79 ٹرین حادثات
بلال غوری 2 گھنٹے پہلے
1738923-shaikhrasheed-1562828208-478-640x480.jpg

شیخ رشید کے قلمدان سنبھالنے کے بعد سے ٹرین حادثات میں روز بروز اضافہ فوٹو:فائل

لاہور: وزیر ریلوے شیخ رشید کے وزارت ریلوے کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سے ریلوے ٹرین حادثات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب تک 79 حادثات ہوچکے ہیں۔

اگست 2018ء سے جولائی 2019ء تک ٹرینوں کے 79 چھوٹے بڑے حادثے ہوچکے ہیں جس میں انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثات کی سب سے بڑی وجہ ناتجربہ کار جنرل مینیجر ریلوے آپریشن آفتاب اکبر کی اہم پوسٹ پر تعیناتی ہے۔ انہوں نے غلط حکمت عملی کی وجہ سے دیگر اہم پوسٹوں پر بھی جونیئر اور ناتجربہ کار افسروں کو لگایا ہوا ہے جبکہ سینئر افسران کئی ماہ سے تقرری کے منتظر ہیں۔

سب سے زیادہ جون میں 20 حادثے ہوئے۔ یکم جون کو لاہور یارڈ میں ٹرین ڈی ریل ہوگئی۔ 3 جون کو عید اسپیشل ٹرین لالہ موسی اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتر گئی۔ 5 جون کو فیصل آباد اسٹیشن کے قریب شاہ حسین ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔ 5 جون کو ہی کراچی ڈویژن میں کینٹر ٹرین کو حادثہ ہوا اور تھل ایکسپریس ٹرین کی پانچ بوگیاں بھی کندھ کوٹ کے قریب پٹری سے اترگئیں۔

6 جون کو قراقرم ایکسپریس ٹرین کی بوگیاں فیصل آباد اسٹیشن کے قریب پٹری سے اتری گئیں۔ 7جون کو اسلام آباد ایکسپریس ٹرین گجرات کے قریب موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی۔ 8 جون کو کراچی ڈویژن میں بولان ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔

15 جون کو سندھ ایکسپریس ٹرین سکھر یارڈ میں پٹری سے اترگئی۔ 16 جون کو مال بردار ٹرین روہڑی اسٹیشن کے قریب پٹری سے اترگئی۔ 18 جون کو ملتان ڈویژن میں ہڑپہ اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کی ڈائننگ کار کو آگ لگ گئی۔ 18 جون کو ہی کوئٹہ ڈویژن میں مال بردار ٹرین پٹری سے اترگئی۔ 19 جون کو کراچی ڈویژن میں رحمٰن بابا ایکسپریس ٹرین کی زد میں گاڑی آگئی جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔

20 جون کو حیدرآباد اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین مال بردار ریل گاڑی سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور اور اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور جاں بحق ہوگئے۔ 21 جون کو ہری پور کے قریب راولپنڈی ایکسپریس کی زد میں کار آگئی۔ 22 جون کو لاہور ریلوے اسٹیشن کے یارڈ میں کراچی جانے والی تیزگام کی بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔

23 جون کو لانڈھی اسٹیشن کے قریب جناح ایکسپریس ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔ 24 جون کو راولپنڈی ڈویژن میں کوہاٹ ایکسپریس کی زد میں موٹر سائیکل آگئی۔ 27 جون کو بدر ایکسپریس مسکالر اسٹیشن کے قریب ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا گئی۔ 28 جون کو فرید ایکسپریس اور دوسری ٹرین کے انجن میں تصادم ہوا اور 29 جون کو راولپنڈی ایکسپریس کی زد میں موٹر سائیکل آگئی۔
آفتاب اکبر صاحب کون ہیں؟ انہیں کس نے لگایا۔ کیا واقعی یہ سب اُن کے لگائے جانے کے بعد ہو رہا ہے۔ کیا یہ اُن کے خلاف کوئی سازش تو نہیں۔ شیخ رشید احمد صاحب کیوں چاہیں گے کہ اس قدر زیادہ تعداد میں حادثے ہوں؟ کوئی تحقیق، کوئی تفتیش! غوری صاحب کو آج کل صرف نون لیگ سے ہی محبت ہے غالباََ۔ہر چھوٹے سے چھوٹا حادثہ گن دیا۔ جانی نقصان اس سال شاید زیادہ نہیں ہوا ہے اس لیے غیر جانب داری سے تحقیقات ضروری ہیں۔
 
Top