اڑنے والے روبوٹک کیڑے

flying-robot-pollinator-afp670.jpg

ہارورڈ یونیورسٹی کی طرف سے جاری کردہ اس تصویر میں اڑنے والا روبوٹک کیڑے نظر آرہے ہیں ان میں سے ہر ایک کا وزن صرف 80 ملی گرام ہے۔ یہ اصلی کیڑوں کی طرح ایک منٹ میں ایک سو بیس مرتبہ اپنے پروں کو ہلاتے ہیں۔ اے ایف پی فوٹو

ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے پہلی مرتبہ ایک عام مکھی کی طرح پھرتیلے اور اپنے پروں کو پھڑپھڑانے والے روبوٹ تیار کرلئے ہیں۔ ایک امریکی پیسے کی جسامت کے برابر مائیکروالیکٹرانکس کے شاہکار یہ روبوٹ اٹھ کر پرواز کرسکتے ہیں اور منڈلا سکتے ہیں لیکن فی الحال انہیں بجلی فراہم کرنے اور پرواز کے دوران معلومات کیلئے ایک باریک تار سے باندھا جاتا ہے۔
‘ مقصد یہ ہہے کہ اب تک انسانوں کی تیارکردہ سب سے متحرک اور پھرتیلی شے تیار کی جائے،’ ہارورڈ اور وائس انسٹی ٹیوٹ فار بائیلوجیکلی انسپائرڈ انجینیئرنگ کے پروفیسر راب ووڈ نے کہا۔
جمعرات کے روز معروف سائنسی جریدے ، سائنس میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سائنسداں گزشتہ دس سال سے اس روبوٹ پر کام کررہے تھے۔ یہ روبوٹک مکھیوں کا ان کے چھتوں کی جانب ایک اہم قدم ہے جس میں مختلف روبوٹ مکھیاں مل جل کر ایک پیچیدہ اور اہم کام کرسکیں گی۔
اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ ان روبوٹ کی تیاری کا مقصد کیا ہے لیکن انہیں جاسوسی، نگرانی ، ڈیٹا حاصل کرنے اور فصلوں پر زردانے بکھیرنے ( پولی نیشن) جیسے کاموں کے لئے بنایا گیا ہے۔
فی الحال یہ روبوٹ عام اڑن کیڑوں کی طرح اپنے پر ہلاتے ہیں لیکن ہر نمونے کا انجام روبوٹ کے ٹوٹنے پر ہوتا ہے۔ یہ بہت پائیدار بھی نہیں ہیں۔
ووڈ کے مطابق، ان باریک روبوٹس سےکیڑے مکوڑوں کی اڑان کے عمل کو سمجھنے اور مسقتبل میں اہم آلات می تیاری ممکن ہوسکے گی۔
دوسری جانب کسی حادثے کے بعد یہ روبوٹ کیڑے ایسی جگہوں پر بھی جاسکیں گے جہاں انسان نہیں پہنچ سکتا اور اس کے ساتھ وہ تلاش اور بحالی کا کام کرسکیں گے۔
یہ روبوٹ اتنا باریک ہے کہ انسانی انگلی کے پور پر سماجائے ۔ اس کا وزن 80 ملی گرام یعنی ایک امریکی پیسے ( پینی) کے وزن کا تیسواں حصہ ہے۔ اس کے پروں کی لمبائی صرف تین سینٹی میٹر ہے جو ایک سیکنڈ میں 120 مرتبہ ہلتے ہیں۔

تحریر:سہیل یوسف
بہ شکریہ ڈان اردو
 
Top