اچھی زندگی عقل کی محتاج ہے یا قسمت ؟

نیلم

محفلین
دو بول ہمدردی کے بول کر اس کے حق میں دعا کرنا چاہیے تھی نہ کہ اس کا مذاق اڑایا جاتا۔۔۔ ۔
ظالم سماج۔۔۔ ۔
B6Yv0.gif
اے کم تسی کر دو:D
 

نیلم

محفلین
قرآنِ مجید کی آیت کا مفہوم ہے
انسان کو وہی کچھ ملتا جس کے لئے وہ کوشش کرتا ہے ۔۔۔ ۔!
اس لئے انسان کوشش تو جاری رکھنی چاہئے لیکن نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہئے ۔۔۔ ۔
اس لئے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ انسان اپنی عقل کا استعمال کر کے اور محنت کر کے اپنی قسمت بھی بدل سکتا ہے ۔۔!
اس لئے اقبال نے کہا تھا
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
جو بدل گئی وہ قسمت ہی کیا،،قسمت تو وہ ہے جو لکھی جا چکی ہے،،،،ایسا ہے کیا؟
 

سید ذیشان

محفلین
آج میں فیس بک پہ ایک حکایت پڑھ رہی تھی تو یہ سوال میرے دماغ میں آیا اس بارے میں آپ سب کی کیا رائےہےکہ
اچھی زندگی عقل کی محتاج ہے یا قسمت کی ؟
بعض لوگوں کو ہم کہتے سُنتے ہیں ارے میری تو قسمت ہی خراب ہے جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہوں ناکام ہی رہتا ہوں،،:)
جب کسی لڑکے یا لڑکی کی شادی طلاق میں بدل جاتی ہے تو لوگ کہتے ہیں ،،بےچاری یا بےچارہ بہت بد نصیب ہے،
اکثر لوگوں کو میں نے دیکھاہے اُن کی ساری زندگی عیش وآرام سے گزرتی ہے اور کچھ بے چارے ساری زندگی دکھوں تکلیفوں اور ناکامیوں میں گزار دیتے ہیں ،،،
جولوگ ایک کامیاب زندگی گزارتے ہیں یہ اُن کی عقل کا کمال ہوتا ہے یا قسمت کا؟

اس بات پر مجھے مشہور پشتو شاعر رحمان بابا کا ایک شعر یاد آ گیا:

عقل مہ غواڑہ تہ بخت ٖغواڑہ رحمانا
عقل مند تل بختاوارو غلامان وی

(اے رحمان، تم عقل نہ مانگو بلکہ بخت (قسمت) مانگو، کیونکہ ہمیشہ عقل مند قسمت والوں کے غلام ہوتے ہیں)

یعنی وزیر عقل مند ہوتے ہیں لیکن بادشاہ قسمت والے ہوتے ہیں لیکن وزیر عقل کے ہوتے ہوئے بھی رعایا میں شامل ہوتے ہیں۔
 

نیلم

محفلین
اس بات پر مجھے مشہور پشتو شاعر رحمان بابا کا ایک شعر یاد آ گیا:

عقل مہ غواڑہ تہ بخت ٖغواڑہ رحمانا
عقل مند تل بختاوارو غلامان وی

(اے رحمان، تم عقل نہ مانگو بلکہ بخت (قسمت) مانگو، کیونکہ ہمیشہ عقل مند قسمت والوں کے غلام ہوتے ہیں)

یعنی وزیر عقل مند ہوتے ہیں لیکن بادشاہ قسمت والے ہوتے ہیں لیکن وزیر عقل کے ہوتے ہوئے بھی رعایا میں شامل ہوتے ہیں۔
ویری ٹریو :) زبردست
آپ اپنی عقل مجھے دے دیں :D
 

نمرہ

محفلین
اگر زندگی گزارنے والے شخص کے نکتہء نظر سے دیکھا جائے تو اچھی زندگی، عقل نہ ہونے کی محتاج ہے۔ اپنا دماغ شٹ ڈاؤن کر دیجیے، زندگی بہت اچھی گزرے گی!
احتیاط: دماغ دوبارہ آن نہ ہونے پائے۔
 

متلاشی

محفلین
جو بدل گئی وہ قسمت ہی کیا،،قسمت تو وہ ہے جو لکھی جا چکی ہے،،،،ایسا ہے کیا؟
علماء کے نزدیک قسمت یا تقدیر کی دو قسمیں ہیں ۔۔۔ ایک وہ جو روزِ ازل سے ہر انسان کے لئے متعین ہے اور اس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی (علماء اس کو کوئی نام بھی دیتے ہیں جو مجھے یاد نہیں آ رہا )اور ۔۔۔۔۔دوسری وہ جسے انسان کوشش کر کے بدل سکتا ہے اور اِسی قسمِ تقدیر کے بارے میں اقبال نے کہا تھا ؎
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں​
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
عقل اور قسمت جس در کی محتاج ۔۔۔ "اچھی زندگی" بھی اُسی در کی محتاج ۔۔۔ رب ہی عقل دیتا ہے ۔۔۔ وہی نصیب بھی لکھتا ہے ۔۔۔ ہم تو بس کوشش کرتے ہیں ۔۔۔ بساط بھر ۔۔۔ ہمارے بس میں اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔۔۔
 

انتہا

محفلین
عقل میری ہے، اسے مجھے استعمال کرنا ہے، اس پر مجھے اختیار دیا گیا ہے، لیکن
کہاں اور کیسے استعمال کرنی ہے، یہ سوال ہے۔
کیا قسمت بدلنے کے لیے؟؟
کیا نصیب اچھے کرنے کے لیے؟؟
عقل رکھنے یا ہونے کے تقاضے کیا ہیں؟؟
میرے خیال سے صرف اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کرنے اور نافرنی سے بچنے اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وعلیٰ آلہ وسلم کے اسوہ پر عمل کرنے کے لیے۔
یہ کرنے سے اگر دنیا آتی ہے تب بھی نصیب اچھا، دنیا ہاتھ سے جاتی ہے تب بھی اچھا۔ برخلاف اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور اپنی من مانی سے زندگی گزارنے پر اگر دنیا آتی ہے تب بھی نصیب خراب، اور ہاتھ سے جاتی ہے تب بھی خراب۔
(خیال رہے کہ امتثال اوامراللہ اور طریقہ رسول حصول دنیا کی کوششوں کے منافی نہیں)
نصیب یا قسمت میرا ہے، یہ میرے لیے ہے، لیکن اس پر مجھے کوئی اختیار نہیں، اس پر مجھے؛
راضی رہنا ہے؟؟
شاکی ہونا ہے؟؟
یہ سوال ہے۔
تو جس کا دل امتثال اوامراللہ پر مطمئن ہے وہ اپنی قسمت اور نصیب سے راضی ہے،
آنے والے کو نعمت سمجھ کر شاکر اور نہ ملنے والے کو امتحان سمجھ کر صابر،
 

نایاب

لائبریرین
علماء کے نزدیک قسمت یا تقدیر کی دو قسمیں ہیں ۔۔۔ ایک وہ جو روزِ ازل سے ہر انسان کے لئے متعین ہے اور اس میں تبدیلی نہیں ہو سکتی (علماء اس کو کوئی نام بھی دیتے ہیں جو مجھے یاد نہیں آ رہا )اور ۔۔۔ ۔۔دوسری وہ جسے انسان کوشش کر کے بدل سکتا ہے اور اِسی قسمِ تقدیر کے بارے میں اقبال نے کہا تھا ؎
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں​
تقدیر مبرم ۔۔۔۔۔۔۔۔ مہد سے لحد تک جسمانی و روحانی معاملات
تقدیر معلق ۔۔۔۔۔ دنیاوی معاشرتی معاملات میں عقل و کوشش کی بنیاد پر حاصل ہونے والے نتائج
 

متلاشی

محفلین
تقدیر مبرم ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ مہد سے لحد تک جسمانی و روحانی معاملات
تقدیر معلق ۔۔۔ ۔۔ دنیاوی معاشرتی معاملات میں عقل و کوشش کی بنیاد پر حاصل ہونے والے نتائج
شکریہ نایاب بھائی آپ نے میری بات کی مزید وضاحت کردی ۔۔۔۔!
 

سویدا

محفلین
آج میں فیس بک پہ ایک حکایت پڑھ رہی تھی تو یہ سوال میرے دماغ میں آیا اس بارے میں آپ سب کی کیا رائےہےکہ
اچھی زندگی عقل کی محتاج ہے یا قسمت کی ؟
بعض لوگوں کو ہم کہتے سُنتے ہیں ارے میری تو قسمت ہی خراب ہے جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہوں ناکام ہی رہتا ہوں،،:)
جب کسی لڑکے یا لڑکی کی شادی طلاق میں بدل جاتی ہے تو لوگ کہتے ہیں ،،بےچاری یا بےچارہ بہت بد نصیب ہے،
اکثر لوگوں کو میں نے دیکھاہے اُن کی ساری زندگی عیش وآرام سے گزرتی ہے اور کچھ بے چارے ساری زندگی دکھوں تکلیفوں اور ناکامیوں میں گزار دیتے ہیں ،،،
جولوگ ایک کامیاب زندگی گزارتے ہیں یہ اُن کی عقل کا کمال ہوتا ہے یا قسمت کا؟

دو باتوں کی وضاحت ہوجائے تو جواب تک پہنچنے میں آسانی رہے گی
اچھی زندگی کسے کہتے ہیں ؟
اور قسمت یا نصیب کا اچھا یا برا ہونا کیا ہے ؟
 
نصیب اول دوئم عقل
اک حکایت سنتی جاؤ۔:p
اک بیوقوف بدو اک اونٹ پر اک طرف ریت لادے اور دوسری طرف گندم کی بوری لادے جا رہا تھا۔ کہ کوئی قسمت کا مارا دانا اس سے آٹکرا۔۔۔ اب اس نے دیکھا۔ تو تعجب سے اسے دیکھا۔ ان دنوں انگلیاں دانتوں میں دبانے کا رواج نہ تھا۔ اس نے کہا۔
اے بیوقوف انسان۔
تو نے اونٹ پر یہ دو بوریاں کیوں لاد رکھی ہیں۔
یہ ماجرا کیا ہے۔
آخر کیوں تو اس بے زبان اونٹ پر اتنا بوجھ لاد رہا ہے۔
بولتا کیوں نہیں
اس پر اس احمق بدو نے کہا اوئے عقل کے مارے دانا۔ ذرا سانس لے تو میں بھی بولوں۔
ماجرا یہ ہے کہ اونٹ پر وزن برابر کرنے کو اک طرف ریت اور دوسری طرف بوری لاد رکھی ہے۔
اس پر دانا ہنس پڑا۔ پرانے داناؤں میں قہقہہ لگا کر ہنسنا بے ادبی سمجھا جاتا تھا۔
اس نے کہا کہ تو نے یہ گندم دو بوریوں میں آدھی آدھی کیوں نہ ڈال لی۔ وزن بھی برابر رہتا۔ اور اونٹ پر بھی بوجھ نہ پڑتا۔
اب اس بیوقوف نے انگلیاں دانتوں تلے دبا لیں۔ یہ کام آگے چل کر حیرانگی ظاہر کرنے کا رواج بنا۔
اس نے کہا۔
یا حیرت!
تو اتنا عقلمند ہے تو تیرا یہ حال کیوں ہے۔ اے انسان!
اس پر دانا نے کہا۔ دانے نصیب سے ملتے۔ (یہ دانے سے مراد گندم کا دانا ہے نہ کے دانا کی جمع دانے)
یہ بات سن کر وہ بدو بھڑک اٹھا۔ اور بولا
او نامراد دانا!
نکل لے یہاں سے۔
کہیں اپنی منحوس عقلمندی کا سایہ مجھ پر نہ ڈال دینا۔
کیا فائدہ ایسی عقلمندی کا جو تجھے دو وقت کی روٹی نہ دے سکے۔

اخلاق سبق: زندگی نصیب سے بنتی ہے۔ مگر اگر عقل ہو تو مزا دوچند ہو جاتا ہے۔ :biggrin:

نوٹ: اس حکایت پر اپنے خیالات کا اظہار میں تھوڑی دیر میں کرتا ہوں۔ :bighug:

اس حکایت کا ایک جدید ورژن بھی پڑھئیے۔۔۔

story10.gif
 

نیلم

محفلین
دو باتوں کی وضاحت ہوجائے تو جواب تک پہنچنے میں آسانی رہے گی
اچھی زندگی کسے کہتے ہیں ؟
اور قسمت یا نصیب کا اچھا یا برا ہونا کیا ہے ؟
میرا خیال ہے اچھی زندگی وہ ہوتی ہے جس میں سکون ہو ،،اگر شوہر ہے تو بیوی کی طرف سے ماں باپ بہتر روزگار اور گھر کی طرف سے اگر بچے ہیں تو فرمابدار بچوں کی طرف سےیعنی ایک پرسکون اور سمود لائف ۔اور اگر عورت ہے تو شوہر اچھا ہو برسرروزگار ہو،،زندگی آرام اور سکون سے گزر جائےاچھا نصیب میرے خیال ہے اسی کو کہتے ہیں ،،:)
 

سویدا

محفلین
میرا خیال ہے اچھی زندگی وہ ہوتی ہے جس میں سکون ہو ،،اگر شوہر ہے تو بیوی کی طرف سے ماں باپ بہتر روزگار اور گھر کی طرف سے اگر بچے ہیں تو فرمابدار بچوں کی طرف سےیعنی ایک پرسکون اور سمود لائف ۔اور اگر عورت ہے تو شوہر اچھا ہو برسرروزگار ہو،،زندگی آرام اور سکون سے گزر جائےاچھا نصیب میرے خیال ہے اسی کو کہتے ہیں ،،:)
انسان اپنی ذمہ داریوں کو پہچانے اور اسے پورا کرے یقینا اس کے لیے عقل کی بھی ضرورت ہے سو اس کا نصیب اچھا ہے
 
Top