اپوزیشن نے سینیٹ میں انٹی منی لانڈرنگ کا بل مسترد کر دیا

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی مفاد کا انٹی منی لانڈرنگ کا اہم بل مسترد کر دیا
By ویب ڈیسک منگل 25 اگست 2020
mon11213.jpg

اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی مفاد کا انٹی منی لانڈرنگ کا اہم بل مسترد کر دیا ۔

منی لانڈرنگ کے خلاف یہ اہم بل ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں سے بچنے کے لیے تھا ایف اے ٹی ایف میں پابندیاں نوازشریف دور حکومت میں شروع ہوئی تھیں

ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل پر حکومت کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ن لیگ نے شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد طے پایا کہ اس بل پر حکومت کا ساتھ نہیں دے گی۔

بل مشیرپارلیمانی امورسینیٹر بابراعوان نے پیش کیا تھا۔بل کی مخالفت میں جماعت اسلامی پیش پیش تھی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر نے کہا کہ س حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے ہاتھ پر بیعت کر لی ہے۔

آج اجلاس کے دوران سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے نام لیے بغیر کہا ہے کہ جب بھی منی لانڈرنگ کا نام آتا ہے تو یہ اس طرح کیوں ہو جاتے ہیں؟

سینیٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ان کی منی لانڈرنگ سے محبت ہے یا چڑ ہے؟

سینیٹ میں اس موقع پر قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم اور سینیٹراسلام الدین شیخ کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

اپوزیشن نے سینیٹر شہزاد وسیم سے اپوزیشن کے رہنمائوں کے بارے میں بولےگئے الفاظ واپس لینے اور معافی مانگنےکامطالبہ کیاجو سینیٹر شہزاد وسیم نے پورا نہ کیا۔

رحمان ملک اسلامی حوالے دے کر تحریک انصاف کے قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم کو معافی مانگنے پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن اسکے باوجودسینیٹر شہزادوسیم نے معافی نہ مانگی۔

واضح رہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 قومی اسمبلی میں گزشتہ روز کثرت رائے سے منظور ہو چکا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہاپوزیشن نے اپنی کرپٹ لیڈر شپ کی خاطر پاکستان کے مفاد کا بل مسترد کردیا، اپوزیشن ایکسپوز ہوچکی ۔بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے،معاملہ جوائنٹ سیشن میں لے کر جائیں گے۔
 
قومی اسمبلی سے منظور شدہ انسداد منی لانڈرنگ سمیت دو بل سینیٹ میں مسترد
نادر گُرامانی 25 اگست 2020
Facebook Count
Twitter Share
0

0
Translate
5f45448c5f743.jpg

اپوزیشن نے حکومتی بل مسترد کردیا—فائل/فوٹو:ڈان
سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹرشہزاد وسیم کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے منظور شدہ بلوں کو مسترد کردیا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا اوراپوزیشن نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے پر ایوان میں احتجاج کیا اور واک آؤٹ کیا۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ وقفہ سوالات مؤخر کرنا درست عمل نہیں ہے۔


سابق چیئرمین رضاربانی کا کہنا تھا کہ جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بل بلڈوز کرنا ہی ہے تو سوالات کو مؤخر کیوں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت احتساب سے کیوں بھاگ رہی ہے۔

سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے پر اراکین کو جمع کرنے کے لیے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں جبکہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا جس پر کارروائی آدھے گھنٹے کے لیے معطل کردی گئی۔

سینیٹ کا اجلاس جب دوبارہ شروع ہوا تو بلوچستان سے تعلق رکھنے والی اپوزیشن سینیٹر کلثوم پروین نے محرم الحرام کے دوران موبائل سروس معطل کرنے کی مخالفت کی۔

تحریر جاری ہے‎
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران تین دن موبائل فون بند کرنے کا فیصلہ کا گیا اور اس طرح کے فیصلے پہلے بھی ہوئے ہیں۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ جہاں سے ماتمی جلوس نکلیں صرف وہاں سروس معطل کی جائے، پورے ملک کو بند کیا جائے گا تو کچھ حادثات ویسے ہی ہوجائیں گے۔

'احمد فراز کا پاکستان آج کہاں کھڑا ہے'
سینیٹر رضاربانی نے کہا احمد فراز نے جو بات کی تھی آج وہ پاکستان کہاں کھڑا ہے، قائد اعظم کی وفات کے بعد پاکستان نیشنل سیکیورٹی اسٹیٹ کے اندر تبدیل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گھر صاف کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، مشاہد حسین

تحریر جاری ہے‎
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ خارجہ پالیسی وزارت خارجہ میں مرتب نہیں ہوتی، آج پاکستان کا شہری اپنے آپ کو وطن سے الگ سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالات ایسے بن رہے ہیں کہ لوگ شدت سے باہر نہ نکل آئیں۔

وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ اسلام آباد دارالحکومت وقف املاک بل 2020 اورانسداد منی لانڈرنگ بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان بلوں کی ڈیڈ لائن بہت قریب آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل پاکستان تحریک انصاف کے نہیں ہیں، 22 سے زیادہ اجلاس ہوئے جس میں اپوزیشن ارکان نے بھی شرکت کی۔

بابراعوان کا کہنا تھا کہ یہ کسی سیاسی جماعت کا معاملہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، بھارت کی لابی کی وجہ سے ہم گرے لسٹ میں گئے اور اب اسی لابی کی جانب سے کوشش جاری ہے کہ ہم بلیک لسٹ میں جائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی بینچوں کے پاس اکثریت نہیں ہے، اس لیے جب تک دونوں فریق اکٹھے نہیں ہوں گی یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا۔

سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ بابر اعوان کہتے ہیں کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جبکہ قائد ایوان نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں کی وجہ سے پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ قائد ایوان نے قرار دیا کہ یہ مسئلہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

اپوزیشن کا احتجاج، بل مسترد
اس موقع پر قائد ایوان ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ جب بھی منی لانڈرنگ کا نام آتا ہے تو یہ اس طرح کیوں ہوجاتے ہیں، کیا منی لانڈرنگ سے محبت ہے یا پھر چڑ ہے۔

قائد ایوان اور پی پی پی سینیٹراسلام الدین شیخ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تو قائد ایوان نے انہیں ایوان سے نکلنے کا اشارہ کیا اورکہا کہ اسلام الدین شیخ نوکری بنا رہا ہے، اس لیے انہیں نوکری بنانے دو۔

قائد ایوان کے بیان پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے 5 ماہ کا اضافی وقت مل گیا

اس موقع پر حکمران جماعت کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پہلے بتا دیں کہ بے بی بلاول ہے جوعمر میں ہم سے 10 سال چھوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف پر بلیک میل کررہی ہے، نیب بل میں 14 ترامیم لے آئے کہ ہمیں چوری کرنے دو۔

اپوزیشن نھے فیصل جاوید کے الفاظ پر ایوان میں احتجاج کیا اورسینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ آپ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کو صبح شام گری ہوئی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ ہم نے پاکستان کے لیے تعاون کیا تھا۔

سینیٹ میں اپوزیشن نے سابق صدر آصف زرداری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے متعلق قائد ایوان کے بیان پر شدید احتجاج کیا اورقومی اسمبلی سے منظور شدہ اینٹی منی لانڈرنگ اور اسلام آباد دارالحکومت وقف املاک بل مسترد کردیا۔

سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کے بیان پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے اور اپوزیشن ارکان نے بلوں کی منظوری قائد ایوان کے معافی مانگنے سے مشروط کردیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ایوان کے اندر پارٹی قیادت پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگائے گئے۔

انہوں نےکہا کہ جب تک یہ الفاظ واپس نہیں لیے جاتے بلوں کی منظوری کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیڑ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومتی ارکان جان بوجھ کرایوان کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔

قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اپوزیشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے الفاظ واپس لینے سے انکار کردیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ والا بل پہلے ہی قومی اسمبلی میں مسترد ہو گیا تھا۔ آج سینیٹ میں ہونے والی گرما گرمی کی وجہ سے یہ دوسرا بل پاس نہ ہو سکا۔
سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کے بیان پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے اور اپوزیشن ارکان نے بلوں کی منظوری قائد ایوان کے معافی مانگنے سے مشروط کردیا۔
 
لیکن سیاست کی نذر ہو گئی

معلوم ہے آپکے اندر کا ٹرول بابا کوڈے کی کوئی تحریر لے آئے گا لیکن شاید کہ آپکا عارف کریم یہ بتانے کی کوشش کرے کہ یہ سیاست حکومت نے پوائنٹ سکورنگ کے چکر میں کی اور وقت سے پہلے ہی این آر او، این آر او کی رٹ لگا دی۔ باقی یہ بل بھی پاس ہو جائے گا جیسے وہ بل پاس ہوا تھا۔ لیکن ابھی بھی انصافی پارٹی کو سیاسی پارٹی سمجھنا چہ معنی دارد۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ سیاست حکومت نے پوائنٹ سکورنگ کے چکر میں کی اور وقت سے پہلے ہی این آر او، این آر او کی رٹ لگا دی۔ باقی یہ بل بھی پاس ہو جائے گا جیسے وہ بل پاس ہوا تھا۔
اپوزیشن اگر بل کے حق میں ووٹ ڈال دیتی تو یہاں تک نوبت نہ آتی۔ پہلے خود ہی موقع دیا اور اب رو رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بل میں ان ترامیم کی وجہ سے رولا پڑا تھا:
EgSZKxqXoAMEfcl

یعنی جس پر معاشی دہشت گردی کا شک ہو اسے اٹھا لو ۔ 3 ماہ تک جج کے سامنے پیش کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔
اپوزیشن نے ووٹ نہ ڈال کر بالکل ٹھیک کام کیا ہے۔ وزیر اعظم کی چیخیں ایسے ہی نہیں نکل رہیں۔ یہ بل محکمہ زراعت نے سپانسر کیا تھا۔
اب پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلوا کر لمبر 1 کی خدمات سے اسے منظور کر وا لیا جائے گا :)
 
Top