اپوزیشن ایف اے اٹی ایف کے بدلے جو مانگ رہی ہے نہیں دے سکتے، شہزاد اکبر

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن ایف اے اٹی ایف کے بدلے جو مانگ رہی ہے نہیں دے سکتے، شہزاد اکبر
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
2063289-shahzadakbar-1595946081-886-640x480.jpg

اپوزیشن کے35نکات کا مطلب نیب کو بند کرنا ہے، معاون خصوصی برائے داخلہ۔ فوٹو، فائل

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے بدلے اپوزیشن جو مانگ رہی ہے وہ تحریک انصاف تو کیا کوئی حکومت نہیں دے سکتی۔

اپوزیشن کی جانب سے نیب ترامیم پر مزید مذاکرات سے انکار اور پارلیمانی کمیٹی برائے قانونی سازی کے بائیکاٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے35نکات کا مطلب نیب کو بند کرنا ہے۔ اپوزیشن کے نکات ایسے ہیں جن پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا موقف واضح ہے کہ احتساب کے عمل پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ احتساب کے عمل کو بند کر دیا جائے۔ ہم اپوزیشن سےاپیل کرتے ہیں کہ قومی سلامتی سے متعلق ایشوز پر قدم بڑھائے۔ اس ایشو پر حکومت کو بلیک میل نہ کیا جائے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے۔اپوزیشن کا کہنا ہے جب تک الزام ثابت نہ ہو نیب گرفتاری نہ کرے۔ نیب قانون کا اطلاق 16 نومبر 1999 سے ہونا چاہیے۔اگر کسی نے 5 سال کے اندر جرم کیا ہے تو اسی پر کیس ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے۔ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین ایوان میں لائے گی۔ حکومت کو ایف اے ٹی ایف کے 3 بل 6 اگست سے پہلے منظور کروانے ہیں۔ اگر پاکستان یہ بل نہیں بنائے گا تو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نہیں نکلے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان
28 جولائی ، 2020
ویب ڈیسک

'نیب قانون سے متعلق اپوزیشن کے 35 نکات منظور تو دور اُن پر بات بھی نہیں ہوسکتی'
227667_8137446_updates.jpg

اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ 1 ارب روپے سے کم کی کرپشن جرم نہیں ہوگی، نیب کا چیئرمین کسی کو گرفتار نہیں کر سکے گا اور 1999ء سے پہلے کا احتساب نہیں ہوگا، شہزاد اکبر— فوٹو: فائل

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اپوزیشن فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے کیوں کہ اپوزیشن کا کہنا ہے جب تک الزام ثابت نہ ہو نیب گرفتاری نہ کرے اور اگر کسی نے 5 سال کے اندر جرم کیا ہے تو اسی پر کیس ہونا چاہیے۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے، قومی احتساب بیورو(نیب) قانون میں ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبات حکومت کے اینٹی کرپشن بیانیے کے خلاف ہیں۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین ایوان میں لائے گی،ایف اے ٹی ایف کے 3 بل حکومت نے 6 اگست سے پہلے بنانے ہیں، اگر پاکستان یہ بل نہیں بنائے گا تو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نہیں نکلے گا۔

'اپوزیشن کے 35 نکات پر بات بھی نہیں ہو سکتی'
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مذاکرات مقررہ وقت میں ہوتے ہیں، اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے بدلے میں جو مانگ رہی ہے وہ کوئی منتخب کبھی نہیں کرسکتی۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہتی ہے احتساب کے عمل کو بند کر دیا جائے، نیب قانون میں ترامیم کے لیے اپوزیشن کے 35 نکات اتنے ناقابل عمل ہیں کہ ان پر بات بھی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپیل کر رہے ہیں کہ قومی سلامتی کے معاملات پر قدم بڑھائیں اور اپوزیشن حکومت کو بلیک میل نہ کرے، اپوزیشن کی 35 ترامیم سے نیب کا ادارہ بالکل مفلوج ہو جائے گا۔

مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ 1 ارب روپے سے کم کی کرپشن جرم نہیں ہو گی، اپوزیشن کہتی ہے نیب کا چیئرمین کسی کو گرفتار نہیں کر سکے گا اور 1999ء سے پہلے کا احتساب نہیں ہو گا۔

شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن ٹارگیٹڈ اصلاحات چاہتی ہے، عمران خان کا موقف واضح ہے کہ احتساب کے عمل پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی۔

تجاویز مسترد ہونے پر اپوزیشن کا پارلیمانی کمیٹی سے واک آؤٹ
خیال رہے کہ حزب اختلاف نے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں نیب قانون میں ترامیم سے متعلق اپنی تجاویز مسترد ہونے پر کمیٹی سے واک آؤٹ کردیا ہے۔

اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی امور کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کاکہنا ہے کہ نیب کے قانون میں اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم تحریک انصاف کے لیے قابلِ قبول نہیں ہیں۔ حکومتیں آتی جاتی ہیں لیکن پاکستان کے مفادات مقدم ہیں ،ہماری کوشش یہی ہےکہ ہم گرے لسٹ سےآزادی حاصل کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزیشن کو ملکی مفاد کی قانون سازی کے بدلے این آر او نہیں دے سکتے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمعرات 30 جولائ 2020
2063989-imran-1596106359-208-640x480.jpg

اپوزیشن اپنی سیاست بچانے کے لیے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کررہی ہے، اس نے ہر قانون سازی میں رکاوٹ ڈالی، عمران خان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو ملکی مفاد کی قانون سازی کے بدلے این آر او نہیں دے سکتے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں وزیراعظم نے حکومتی ارکان کو پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی کی اہمیت سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی پاکستان کےلئے ضروری ہے، ماضی کی خرابیوں کو درست کررہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے شروع سے ہر قانون سازی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، وہ اپنی سیاست بچانے کے لیے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کررہی ہے، حالانکہ اسے قومی مفاد میں ہونے والی قانون سازی میں حمایت کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے خبردار کیا کہ اپوزیشن نے ملکی مفاد کو ذاتی مفاد پر نہ ترجیح دی تو بے نقاب ہونگے، ملکی مفاد میں ہونے والی قانون سازی کے بدلے این آر او نہیں دے سکتے، آپ عوام کے نمائندے ہیں، پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی میں فعال کردار ادا کریں۔

عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کی پوری جدوجہد اس بات پر ہے کہ کیسز ختم ہو جائیں، لیکن ہم اپوزیشن کی کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے اور پی ٹی آئی اپنے منشور سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی،کیونکہ اگر ہم اپنے منشور سے پیچھے ہٹے تو تباہی ہوگی۔
 
Top