اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

سیما علی

لائبریرین
‏بہا اے چشم تر ایسا بھی ایک آنسو ندامت کا
‏جسے دامن پے لینے رحمت پروردگار آئے

‏قمر جلالوی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہجوم اِک منتشر ریوڑ کی طرح چل رہا ہے
کہ ان میں سمت کا جو سوچتا ہے، لاپتہ ہے

وہ جن کی روح جڑ سے مر چکی ہے، پھر رہے ہیں
جو خود میں دفن ہو کر جی اٹھا ہے، لاپتہ ہے
 

سیما علی

لائبریرین
نہ تُو مِلا ہے ، نہ خود ہی سے نبھ سکی اپنی
تو پھر یہ عُمر کہاں ہم نے رائیگاں کی ہے

سلیم کوثر
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
فقیروں کی جھولی نہ ہوگی تہی
ہیں بھرپور جب تک خزانے ترے
دلوں کو جراحت کا لطف آ گیا
لگے ہیں کچھ ایسے نشانے ترے

عبدالحمید عدم
 

سیما علی

لائبریرین
جو ہے زباں پہ دِل کو نہیں اُس سے فائدہ
‏جو دِل میں ہے، وہ لا نہیں سکتے زبان پر

‏اکبرؔ الٰہ آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
اُنکی زباں پہ غیر کی تعریف ہائے ہائے
کیونکر کہوں یہ بات۔ بنائی ہوئی سی ہے
احمد حسین مائل
 
Top