اپنی حقیقت اپنے قلم سے ۔ نواب بہادر یار جنگ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

اپنی حقیقت اپنے قلم سے

یہ حقائق نامہ مرحوم نے اپنے دوست مولانا محمد علی پروفیسر شعبہء دینیات جامعہ عثمانیہ کے نام ، لیگ کے سالانہ جلسہ کراچی سے واپسی پر تحریر فرمایا تھا۔

========================================​

[align=left:f23b59e015]24 ربیع الثانی 1363 ھج
18 - اپریل 1944ء[/align:f23b59e015]

صدیق مکرم زادت الطافکم

اَلسَّلا مُ عَلَیکُم و رحمۃ اللہ

[align=justify:f23b59e015]ابھی غسل خانہ سے سفر کی تکان دور کر کے نکلا تھا کہ آپ کا اخلاص نامہ مِلا۔ شروع سے آخر تک اس کو نہایت غور سے پڑھا ۔ گو آپ نے خود ہی آخر میں اس ارادہ کا اظہار فرمایا ہے کہ کسی دن زحمت فرمائیں گے ، لیکن اس وقت ایک مختصر جواب پیش کر رہا ہوں۔[/align:f23b59e015]

[align=justify:f23b59e015]آپ کے ارشادات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے میرا سطحی نہیں بہت گہری نظر سے مطالعہ فرمایا ہے ۔ آپ کے خط کے جواب تین طرح کے ہو سکتے ہیں ، بہت مختصر اور ایک جملہ میں یہ کہ آپ کا اندازہ بالکل صحیح ہے ، میں اسی طرف جا رہا ہوں یا لیجا رہا ہوں جس کی طرف آپ کی توجہ ہے ۔ دوسرا بہت تفصیلی جس کے لئے ملاقات ہی صحیح طریقہ ہوسکتا ہے لیکن تیسرا بالاجمال تاکہ یہ اجمال تفصیل کی اساس بن سکے۔[/align:f23b59e015]
[align=justify:f23b59e015]پہلے اجازت دیجئے کہ خود اپنا بے لاگ جائزہ لوں جس میں نہ انکسار ہو نہ تعلئ شاعرانہ ۔ ۔ ۔[/align:f23b59e015]


(جاری ۔ ۔ ۔)
-----------------------
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
[align=justify:eaac753d11]۔۔۔ میری قابلیت علمی چاہے علوم والسنہء مشرقیہ سے متعلق ہو ، چاہے علومِ حدیثہء مغربیہ کی نسبت ، بہت سطحی اور صرف بقدرِ ضرورت ہے ، انکسارا ً نہیں حقیقتاً گنہگار ہوں اور اس روحانی طاقت اور تقوے کی قوت سے بے بہرہ ہوں جو ایسے عزائم رکھنے والے کے لئے درکار ہے ۔ لیکن قوم کی اجتماعی فکر کو سمجھنے اور اس سے کام لینے کی بے پناہ صلاحیت قدرت نے مجھے عطا فرمائی ہے اور صرف یہی صلاحیت میری اس وقت تک کی کامیابی کا اصلی راز ہے ۔ مجھے ہر وقت اپنی بے راہ روی کا اندیشہ رہتا ہے ۔ ڈرتا ہوں ، دعائیں کرتا ہوں اور امرھم شورٰی بینھم کو اپنا دنیوی سہارا سمجھتا ہوں ۔ میرے بنیادی معتقدات میں سے یہ ہے کہ جس جماعت سے توصیہءحق کی عادت جاتی رہتی ہے وہ کبھی خُسران سے بچ کر منزلِ فلاح تک نہیں پہنچ سکتی ۔ اس لئے خلوصِ نیت کے ساتھ جو وصیت و نصیحت کی جائے اس کو خدا کی رحمت ، اور نصیحت کرنے والے کی سب سے بڑی عنایت سمجھتا ہوں۔ آپ کا ممنون ہوں کہ آپ نے آج کے مکتوب میں اس کی طرف توجہ فرمائی ، اب سنئے میری منزل کیا ہے ؟[/align:eaac753d11]

[align=justify:eaac753d11]میری منزل مسلمان کو منفردا ً اور جماعتِ اسلامیہ کو مجتمعا ً منہاجِ نبوت پر دیکھنا ہے ۔[/align:eaac753d11]

[align=justify:eaac753d11]میرا عمل ، میری مجلس کی قراردادیں اور میری تقاریر اس اجمال کی تفصیل ہیں ۔ گو ہمت عالی کے نزدیک یہ منزل بھی ایک سنگِ میل ہے اور حقیقی منزل تاجِ خلافت الٰہیہ کا زیبِ سر کرنا اور فرشتوں کو اپنے سامنے سجدہ ریز دیکھنا ہو سکتا ہے، لیکن میں ان سب کو اپنے نصب العین کے لازمی نتائج تصور کرتا ہوں جس طرح آگ سے لازما ً گرمی ملتی ہے ، اسی طرح طریقِ مصطفوی کا سالک بے کھٹکے انتم الاعلون کا مخاطب ہوجاتا ہے، امت وسط بن جاتا ہے ، خیر امت ہو جاتا ہے اور انا جعلناکم خلائف فی الارض کا مصداق قرار پاتا ہے۔ [/align:eaac753d11]

[align=justify:eaac753d11]مسلم لیگ کے ساتھ اسی لئے ہوں کہ غیرشعوری طور پر اس کا قائد اسی منزل کی طرف جارہا ہے۔ پاکستان کے دستورِ حکومت کی تحریک اس سال کے اجلاس میں نہ آسکی اور مجلسِ موضوعات نے اس کو قبل از وقت اور خلافِ مصلحت قرار دیا ، لیکن یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اس مقصد کو مقصدِ حیات سمجھنے والوں کا ایک خاصہ بڑا گروہ لیگ میں پیدا ہو گیا ہے اور آپ حیران ہوں گے کہ یہ سب کے سب دیوانے داڑھی منڈے اور اصطلاحا ً غیرعالم ہیں ۔۔۔۔ آخری اجلاس کی آخری تقریر میری یاوہ گوئیاں تھیں۔ اس میں اس موضوع پر تفصیلی بحث رہی اور لیگ کے پلیٹ فارم سے اللہ نے میری زبان سے اعلان کروایا کہ پاکستان کا دستور الٰہی دستور اور وہاں کی حکومت قرآنی حکومت ہوگی اور سب سے بڑھ کر قابلِ مسرت یہ کہ جب میں دورانِ تقریر اس مقام پر پہنچا تو قائدِاعظم نے بڑے زور سے اور بڑے جوش سے میز پر مُکّا مار کر فرمایا تم بالکل درست کہتے ہو اور میں نے فوراً اعلان کر دیا کہ قائدِ اعظم سے میرے قول پر سند تصدیق مل گئی۔[/align:eaac753d11]

[align=justify:eaac753d11]راہ کی مشکلات کا کچھ نہ پُوچھئے ، قائدِاعظم کی راہ میں انگریز ہے ، ہندو ہیں ، اور خود ان کی جماعت کے منافقین ہیں اور میرے راستہ میں ان سب سے بڑھ کر ایک اور طاقت 1 جس کو نہ توڑ سکتا ہوں نہ جس کے رہتے اپنی منزل کی طرف بڑھ سکتا ہوں ، اپنی فکر کی دامندگیوں کا حال ممکن نہیں کہ زبانِ قلم سے ظاہر کر سکوں ۔[/align:eaac753d11]

[align=justify:eaac753d11]کسی دِن ضرور ملئے تاکہ دل کی بھڑاس نکلے، لیکن وقت کا تعیّن بذریعہ ٹیلیفون کر لیجئے تاکہ میں بھی فرصت نکال سکوں ۔ میں پھر کہتا ہوں کہ آپ میرے لئے دعا کیجئے ۔ مجھے آپ کی دعا کے مقبول ہونے کا اس لئے یقین ہے کہ اس میں اخلاص ہوگا اور وہ ہر غرض بے جا اور تقاضائے نفس سے پاک ہوگی۔[/align:eaac753d11]

اللھم افرغ علینا صبرا و ثبت اقدمنا وانصرنا علی القوم الکفرین۔


اَحقرالعباد

محمد بہادر خاں غفرلہ

---------------------------------------------------------------------------------------------------------
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top