اپنوں کا نگر ہے ۔۔۔۔۔۔۔ برائے اصلاح

loneliness4ever

محفلین
السلام علیکم
فقیر ایک مرتبہ پھر حاظر ہے خدمت میں
امید ہے عنایتوں کا سلسلہ جاری رہے گا


اپنوں کا نگر ہے اور کوئی نہ ہمارا ہے
انسانوں کی بستی کا اک یہ ہی فسانہ ہے

جیون کی حقیقت کی کیا بات کریں تم سے
شب بھر کا یہ قصہ ہے اور خواب سہانا ہے

تقدیر سے لڑ کر بھی ہوتا ہے گزارہ کیا
اک یہ ہی حقیقت ہے انسان کھلونا ہے

اتنا ہے یقیں ہم کو اس نے ہمیں چاہا تھا
گزرے ہوئے ماضی نے اس کو بھی رلایا ہے

ٹوٹے ہوئے دل پر تم لوگوں کو ہنساتے ہو
تم بھول گئے شاید یہ گھر بھی تمھارا ہے

گھٹ گھٹ کے جئیں کیوں ہم گزرے ہوئے لمحوں پر
سانسوں کی مسافت جب دن بھر کا فسانہ ہے

اب کیسا تڑپنا ہو سب جھوٹا فسانہ تھا
جھوٹی تھی وہ الفت اور قصہ بھی پرانا ہے

س ن مخمور​
 

الف عین

لائبریرین
کوئی اہم عروضی غلطی تو نہیں، لیکن بھرتی کے لفاظ سے دامن بچانے سے روانی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ مفعول مفاعیلن جہاں پہلی بار ختم ہوےا ہے، وہاں بات مکمل ہو جانی چاہئے، ’اور‘ بھی اچھا نہیں لگتا۔ جیسے مطلع ہی لو۔
اپنوں کا نگر ہے اور کوئی نہ ہمارا ہے
میں ’اور‘ کی نشست پہ غور کریں۔
’کوئی نہ ہے‘ محاورہ نہیں، کوئی نہیں کافی ہے۔
اپنوں کا نگر ہے یہ، اور کوئی نہیں اپنا
زیادہ رواں ہے نا!!
مطلع اس کو بدل دیں ’تھا‘ کی جگہ ’ہے‘ استعمال کر کے
اتنا ہے یقیں ہم کو اس نے ہمیں چاہا تھا
جیون کی حقیقت کی کیا بات کریں تم سے
شب بھر کا یہ قصہ ہے اور خواب سہانا ہے
÷÷ ہندی لفظ ’جیون‘ نکال دیں،

تقدیر سے لڑ کر بھی ہوتا ہے گزارہ کیا
اک یہ ہی حقیقت ہے انسان کھلونا ہے
÷÷بے ربط لگتا ہے۔
ٹوٹے ہوئے دل پر تم لوگوں کو ہنساتے ہو
تم بھول گئے شاید یہ گھر بھی تمھارا ہے
÷÷’یہ گھر تمہارا ہی ہے‘ تو درست ہو سکتا تھا، ’گھر ہی تمہارا‘ بھی محاورے کے خلاف ہے، کچھ اور سوچو۔

گھٹ گھٹ کے جئیں کیوں ہم گزرے ہوئے لمحوں پر
سانسوں کی مسافت جب دن بھر کا فسانہ ہے
÷÷لمحوں پر جینا؟؟؟

اب کیسا تڑپنا ہو سب جھوٹا فسانہ تھا
جھوٹی تھی وہ الفت اور قصہ بھی پرانا ہے
۔۔جھوٹی تھی محبت بھی
سے روانی بہتر ہو جاتی ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت۔ا اچھا سمجھاتے ہیں ہم شاعری نہیں جانتے شوق بہت ہے شاعری کریں. کیا کریں
بس اللہ کا نام لے کر شروع کریں سمجھ بھی آتے آتے آتی جائے گی۔ بنیادی معلومات کا مطالعہ کریں پھر ایک خیال کو ترتیب دے کر لفظوں کے سانچے میں منتقل کریں اور یہاں پوسٹ کریں
 
بہت شکریہ ..۔۔ ہم پہلے اس کو پڑھتے ہیں ..
ایک شعر ..آئینہ کا آئینہ تھا میں نہ تھا۔۔۔۔
آئینہ کا مطلب اس شعر میں بھی اور اس تشبیح کی وجہ
شعری مطالب و محاسن کو جانچنے و پرکھنے کی لیاقت ہم میں موجود نہیں کہ ہم خود ابھی مبتدی ہیں اس لیے معذرت
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت شکریہ ..۔۔ ہم پہلے اس کو پڑھتے ہیں ..
ایک شعر ..آئینہ کا آئینہ تھا میں نہ تھا۔۔۔۔
آئینہ کا مطلب اس شعر میں بھی اور اس تشبیح کی وجہ
آئینہ میں انسان خود کو دیکھتا ہے، لیکن شاعر آئینہ میں خود کو نہیں دیکھ پایا، اسے وہاں صرف "آئینہ" ہی دِکھ سکا۔
اس لئے اس نے کہا:
آئینہ کا آئینہ تھا میں نہ تھا
۔۔۔۔
ویسے یہ دھاگہ کسی اور نے اپنے کلام کی اصلاح کے لئے شروع کِیا ہے، ہمیں اس بات کا احترام رکھنا چاہئے۔
آپ اپنے اس سوال سے ایک نیا دھاگہ شروع کریں تو مناسب ہوگا۔
:)
 
جناب اپنا خیال ہی بتا دیں
آئینہ کا آئینہ تھا میں نہ تھا
اس بارے میں میرا ناقص خیال کچھ یوں ہے جس کے غلط ہونے کے امکان بہت زیادہ ہیں۔
آئینہ میں کسی بھی چیز کا عکس نظر آتا ہے جو کہ اس کے پیش ہو۔
یا تو شاعر یہ کہنا چاہ رہا ہےکہ میں جب آئینے کے سامنے کھڑا ہوا تو مجھے میرا عکس اس میں نظر نہیں آیا۔ یعنی کہ آئینے کے سامنے بھی مجھے اپنے آپ نظر نہ آیا۔ جو کہ ا س کی پریشانی کو ظاہر کرتا ہے۔
اور دوسرا یہ ہو سکتا ہے کہ جو عکس آئنے میں نظر آ رہا ہوتا ہے وہ محذ ایک عکس ہوتا ہے۔ اور شاعرکہنا چاہ رہا ہے کہ جو شخص آئینے میں نظر آ رہا ہے۔ باہر اس کا عکس ہے میں نہیں ہوں ۔ یعنی یہ بھی شاعر کی پریشانی کو ظاہر کرتا ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
آئینہ کا آئینہ تھا میں نہ تھا
اس بارے میں میرا ناقص خیال کچھ یوں ہے جس کے غلط ہونے کے امکان بہت زیادہ ہیں۔
آئینہ میں کسی بھی چیز کا عکس نظر آتا ہے جو کہ اس کے پیش ہو۔
یا تو شاعر یہ کہنا چاہ رہا ہےکہ میں جب آئینے کے سامنے کھڑا ہوا تو مجھے میرا عکس اس میں نظر نہیں آیا۔ یعنی کہ آئینے کے سامنے بھی مجھے اپنے آپ نظر نہ آیا۔ جو کہ ا س کی پریشانی کو ظاہر کرتا ہے۔
اور دوسرا یہ ہو سکتا ہے کہ جو عکس آئنے میں نظر آ رہا ہوتا ہے وہ محذ ایک عکس ہوتا ہے۔ اور شاعرکہنا چاہ رہا ہے کہ جو شخص آئینے میں نظر آ رہا ہے۔ باہر اس کا عکس ہے میں نہیں ہوں ۔ یعنی یہ بھی شاعر کی پریشانی کو ظاہر کرتا ہے
اس میں پریشان ہونے والی کیا بات ہے شاعر سے ہی پوچھ لیتے ہیں کہ مدعا کیا ہے
لیکن شاعر کی لڑی میں
 

محمداحمد

لائبریرین
اس میں پریشان ہونے والی کیا بات ہے شاعر سے ہی پوچھ لیتے ہیں کہ مدعا کیا ہے
لیکن شاعر کی لڑی میں

اپنے شعر کی تشریح کرنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہوتا ہے کہ اگر شاعر نثر ہی میں سب کچھ کہنے کا اہل ہو تو بھلا شعر ہی کیوں کہے۔ :) تاہم آسانی کے لئے عرض کروں کہ اگر مصرعے کے بجائے پورا شعر پڑھا جائے تو مفہوم بعید از قیاس نہیں ہے۔
 
Top