اپنا گوگل سرچ انجن بنائیں (چودہویں سالگرہ)

رانا

محفلین
گوگل پر سرچ تو سبھی نے کی ہوگی۔ بلکہ کہہ سکتے ہیں کہ جس نے کبھی گوگل سرچ نہیں کی او جمیا ای نئیں۔ اس اصول کے مطابق ہمارے اکثر پرانے بوڑھے ابھی تک پیدا ہی نہیں ہوئے۔ لیکن اس وقت ہم اس سائنس فکشن خیال پر بات کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں کہ اگر وہ پیدا ہی نہیں ہوئے تو پھر اس دنیا میں نظر کیسے آرہے ہیں۔ یہ درد سری ہالی وڈ کے ڈائریکٹرز کے لئے چھوڑ دیتے ہیں۔ فی الحال اپنے محفلین دوستوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ گوگل سرچ کرتے ہوئے ایک عمومی مسئلہ جو انہیں کبھی نہ کبھی پیش آیا یا آتا ہوگا وہ یہ کہ بعض اوقات تلاش کے مطلوبہ نتائج کہیں دوسرے تیسرے صفحے پر اور کبھی تو اس سے بھی دور پڑے نظر آتے ہیں۔ اب ضرور آپ کے دماغ میں سوال پیدا ہوا ہوگا کہ پھر پہلے دوسرے صفحے پر کیا ہوتا ہے۔ ویسے ضروری تو نہیں کہ دماغ میں پیدا ہونے والے ہر سوال کو سیریس لیا جائے۔ لیکن پھر بھی بتا دیتے ہیں کہ پہلے دوسرے صفحے پر عموما فیس بکی تنائج ہوتے ہیں یا سستے میڈیا اور نیوز صفحات نے جگہ گھیری ہوتی ہے۔ اکثر بیچارے تو اسی پر اکتفا کرلیتے ہیں۔ نتیجہ ظاہر کہ اگر کوئی شعر سرچ کیا ہے تو ایک مصرعہ اقبال کا تو دوسرا اقبال الیکٹریشن کا نکلتا ہے۔ اب اس کا کیا حل کیا جائے؟ تو اس کا حل گوگل نے فیس بک کی پیدائش کے ایک دو سال کے اندر ہی مہیا کردیا تھا۔ غالبا گوگل کو بھی اندازہ تھا کہ فیس بک اور اس قبیل کے دوسرے شرارتی بچوں نے اس کے سرچ کے کھیل میں کھچ ضرور مچانی ہے۔ تو یہاں ہم اسی کی بات کرنے لگے ہیں۔

گوگل نے Google Custom Search کے نام سے ایک ٹول یا پلیٹ فارم مہیا کیا ہوا ہے جس کی مدد سے آپ اپنی فراہم کردہ ویب سائیٹس کی فہرست مہیا کرکے اپنا سرچ انجن بنا سکتے ہیں۔ طریقہ بہت سادہ اور استعمال میں اتنا آسان ہے کہ جن ماسیوں کو سوائے مصالحہ ٹی وی سے کھانے کی ترکیبیں نوٹ کرنے کے اور کچھ نہیں آتا وہ بھی اسے ایک ڈش کی طرح ہی بنا کر استعمال کرسکتی ہیں۔ ہمارا اشارہ قطعا بھی محفل کے کچن کارنر میں پائی جانے والی خواتین کی طرف نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسا سوچے تو ہم کسی کی سوچ پر تالے تو نہیں لگا سکتے نا۔ بہرحال اس ٹول میں آپ گوگل کو پہلے ہی بتادیتے ہیں کہ آپ کی تلاش کو کن ویب سائیٹس تک محدود رکھا جائے۔ جس سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کی تلاش میں ادھر اُدھر کے پیجز نظر نہیں آئیں گے۔

یہ بتانا ضروری ہے کہ اس میں آپ کو فی الحال صرف دس صفحات پر نتائج ملیں گے یعنی ایک تلاش کے لئے کل 100 نتائج فی صفحہ دس نتائج کے حساب سے۔ یہ بھی اتنا برا نہیں ہے کیونکہ اگر تلاش کے لئے الفاظ کا انتخاب مناسب کیا گیا ہے تو عموما دوسرے تیسرے صفحے تک جانے کی نوبت کم ہی آتی ہے۔ اسی طرح یہ کیونکہ فری ورژن ہوگا تو ایک انجن میں صرف دس سائٹس شامل کی جاسکتی ہیں اور ایک دن میں 100 کی تعداد میں سرچ کی جاسکتی ہیں۔ پیڈ ورژن میں ذرا زیادہ سہولیات ہیں۔

اب اس کے استعمال کا طریقہ دیکھ لیتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کی ایک جی میل آئی ڈی ہونی چاہئے تاکہ آپکا بنایا ہوا سرچ انجن آپ کے پاس محفوظ رہے اور آپ مستقبل میں اس میں ردو بدل کرنا چاہیں تو کرسکیں۔

1- سب سے پہلے اس لنک پر جائیں۔ اگر آپ لاگن نہیں ہیں تو آپ کے سامنے گوگل کا لاگن باکس آجائے گا۔ لاگن ہوجائیں۔

2- الٹے ہاتھ پر سائیڈ بار میں اوپر دیکھیں تو New search engine لکھا آرہا ہوگا۔ اس پر کلک کردیں۔

3- اب جو نئی اسکرین سامنے آئی اس میں دائیں ہاتھ پر ایک ٹیکسٹ باکس ہوگا جس پر Sites to search کا لیبل لگا ہوگا۔ اس میں اپنی مطلوبہ سائیٹ مثلا اردو محفل کا ایڈریس ڈالیں. جیسے ہی آپ ایک ویب سائیٹ کا ایڈریس ڈالیں گے تو ساتھ ہی نیچے اور ٹیکسٹ باکس نظر آنا شروع ہوجائے گا تاکہ آپ مزید سائیٹس کو شامل کرسکیں۔

4- جب آپ اپنی منتخب کردہ ویب سائیٹس کو شامل کرچکیں تو سب سے نیچے دیکھیں ایک اور ٹیکسٹ باکس نظر آرہا ہوگا Name of the search engine کے لیبل کے ساتھ۔ اس میں آپ نے اپنے سرچ انجن کا نام دینا ہے۔ یہ نیا انجن کیوں کہ گوگل کے خاندان سے ہی تعلق رکھتا ہے تو اپنے اس نئے بچے کا نام بھی گوگل خود آپ کو اس ٹیکسٹ باکس میں تجویز کررہا ہوگا۔ یہ پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے کہ جس خاندان میں بچہ پیدا ہو سب رشتے دار اس کے نام تجویز کرنے شروع کردیتے ہیں۔ لیکن یہ بھی سب بچوں کے والدین کا مشترکہ وطیرہ ہے کہ سب نام مسترد کرکے رکھنا اپنی مرضی کا ہی ہے۔ لہذا آپ بھی اس روایت پر ثابت قدم رہتے ہوئے گوگل کا مجوزہ نام اس ٹیکسٹ باکس سے حرف غلط کی طرح مٹائیں اور اپنی مرضی کا بیبا سا نام رکھ دیں۔ مثلا mycutebaby اور Create کا بٹن کلک کردیں۔

5- گوگل نیا انجن بنانا شروع کردے گا۔ اور کچھ ہی لمحات میں آپ کے سامنے آپکا سرچ انجن آجائے گا۔ یہاں دیکھیں ایک بٹن نظر آرہا ہوگا Public URL کے نام سے۔ اس پر کلک کردیں۔

6- تو جناب آپ کا سرچ انجن ایکشن میں نظر آرہا ہے۔ سامنے نظر آنے والے سرچ باکس میں کچھ بھی لکھ کر سرچ کریں اور دیکھیں کہ نتائج صرف انہی ویب سائیٹس سے آرہے ہیں جو آپ نے شامل کی تھیں۔ اوپر ایڈریس بار سے اس ایڈریس کو کاپی کرکے اپنے پاس کہیں محفوظ کرلیں۔ اور ساتھ ہی اپنے براوزر میں مناسب سے نام کے ساتھ بک مارک بھی کرلیں تاکہ دوبارہ ایک کلک پر اوپن کرسکیں۔

اگر آپ مزید انجن بناتے ہیں تو آپ کے بنائے گئے سارے سرچ انجنز آپ کے ڈیش بورڈ پر آرہے ہوں گے۔ تاکہ کسی انجن میں کوئی تبدیلی کرنی ہو تو آسانی سے کی جاسکے۔ آپ چاہیں تو صرف اردو محفل کی سائیٹ درج کرکے ایک علیحدہ سرچ انجن بناسکتے ہیں۔ آپ پوچھیں گے کہ اردو محفل پر تو پہلے ہی سرچ کا آپشن مہیا ہے تو الگ سے سرچ کی کیا ضرورت ہے۔ واقعی ضرورت تو نہیں لیکن ایک فرق یہ ہوگا کہ محفل کا سرچ میکنزم اپنا الگورتھم استعمال کرتا ہے۔ اور آپ جو کسٹم سرچ انجن محفل کے لئے بنائیں گے وہ گوگل کا الگورتھم استعمال کرکے نتائج دکھائے گا۔ اس لئے دونوں کے نتائج میں فرق ہوسکتا ہے۔ ایک سائیٹ کی سرچ آپ ویسے بھی عام طریق سے گوگل پر کرسکتے ہیں۔ وہ ایسے کہ گوگل پر اپنا مطلوبہ لفظ لکھنے کے بعد site:bbc.com لکھ دیں۔ اس طرح گوگل صرف بی بی سی سے تلاش کرے گا۔

محفلین کے لئے خاکسار نے ایک تجرباتی انجن بنایا ہے تاکہ مضمون پڑھ کر اگر سرچ کا تجربہ کرنا چاہیں تو کرسکیں۔ اس لنک پر یہ تجرباتی انجن موجود ہے جس میں دو سائٹس شامل کی گئی ہیں۔ یعنی اردو محفل اور ریختہ۔ لہذٰا آپ کی تلاش کے نتائج ان دو سائٹس تک محدود رہیں گے۔

یہاں کیونکہ صرف ایسے محفلین جو کمپیوٹر سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے اور صرف ٹائپنگ تک واسطہ ہے، ان کی معلومات میں اضافہ مقصود ہے تو اس لئے یہاں باریکیوں کا ذکر نہیں کیا گیا۔ مثلا ڈیویلپر حضرات جو اپنی ویب سائٹس بناتے ہیں تو وہاں اپنا سرچ کا میکنزم بنانے کی بجائے گوگل کے اس کسٹم سرچ کو استعمال کرسکتے ہیں۔ جس سے آپ کو اپنی سائیٹ پر گوگل سرچ کی پاور ملے گی اور عام یوزر بھی اس سرچ سے پہلے مانوس ہوتا ہے۔ اس کے لئے تمام طریقہ اسی لنک پر دیا گیا ہے۔ ڈیویلپر حضرات وہاں سے دیکھ لیں انہیں آسانی سے سمجھ آجائے گا۔ خاص طور پر ورڈ پریس ڈیویلپرز کے لئے کام کی چیز ہے۔ گوگل نے اس کے لئے ایک api بھی مہیا کی ہوئی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
زبردست پہ ڈھیروں زبریں۔
آپ تو خشک سے مضمون کو بھی بھرپور طریقہ سے دلچسپ بنا دیتے ہیں۔
شاباش بہت معلوماتی اور مفید مضمون تحریر کیا ہے۔آپ کو سو بٹا سو نمبر دیے جاتے ہیں۔:D
 

رانا

محفلین
زبردست پہ ڈھیروں زبریں۔
آپ تو خشک سے مضمون کو بھی بھرپور طریقہ سے دلچسپ بنا دیتے ہیں۔
شاباش بہت معلوماتی اور مفید مضمون تحریر کیا ہے۔آپ کو سو بٹا سو نمبر دیے جاتے ہیں۔:D
بہت شکریہ جاسمن بہنا پسندیدگی کے لئے۔ سو میں سے سو نمبر پورے! کاش آپ جیسی ہماری ساری ٹیچرز ہوتیں اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک۔:)
 

فرقان احمد

محفلین
ہم اتنا تردد نہیں کر سکتے تھے سو ہمارا طریقہء کار روایتی ہے یعنی کہ وہی یعنی انگریزی کا لفظ سائٹ اور پھرکالن کا نشان، مطلوبہ ویب ایڈریس اور سرچ کے الفاظ۔ :)
 
Top