نصیر الدین نصیر اٹھے نہ تھے ابھی ہم حالِ دل سنانے کو- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
اٹھے نہ تھے ابھی ہم حالِ دل سنانے کو
زمانہ بیٹھ گیا حاشیے چڑھانے کو

بھری بہار میں پہنچی خزاں مٹانے کو
قدم اٹھائے جو کلیوں نے مسکرانے کو

جلایا آتشِ گُل نے چمن میں ہر تنکا
بہار پھونک گئی میرے آشیانے کو

جمالِ بادہ و ساغر میں ہیں رُموز بہت
مری نگاہ سے دیکھو شراب خانے کو

قدم قدم پہ رُلایا ہمیں مقدر نے
ہم اُن کے شہر میں آئے تھے مسکرانے کو

نہ جانے اب وہ مجھے کیا جواب دیتے ہیں
سُنا تو دی ہے انہیں داستاں "سُنانے کو"

کہو کہ ہم سے رہیں دور، حضرتِ واعظ
بڑے کہیں کے یہ آئے سبق پڑھانے کو

اب ایک جشنِ قیامت ہی اور باقی ہے
اداوں سے تو وہ بہلا چکے زمانے کو

شب فراق نہ تم آسکے نہ موت آئی
غموں نے گھیر لیا تھا غریب خانے کو

نصیر! جن سے توقع تھی ساتھ دینے کی
تُلے ہیں مجھ پہ وہی انگلیاں اُٹھانے کو

از سید نصیر الدین نصیر
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
زبردست

عزیز میاں صاحب یاد آگئے
کبھی کہا نہ کسی سے تیرےفسانے کو
نجانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
 

طارق شاہ

محفلین
محترمی نظامی صاحب!
نصیرالدین نصیر صاحب کا بہت ہی عمدہ کلام آپ نے یہاں یکجا کیا ہے
بشمول اس غزل کے سارا ہی انتخاب بہت خوب سرمایہ ہے، قابلِ ستائش ہے آپ کا
یہ اقدام کہ جس سے ہم سب نہ صرف لطف اندوز ہوئے، ہو رہے ہیں، بلکہ اس میں
وہ سب عوامل موجود ہیں جس کے مطالع سے ہر ایک قاری فیض یاب ہو سکتا ہے
جس سے فکر کی جلا بخشی ہوسکتی ہے ، سوچ کی نئی رہیں ہموار ہو سکتی ہیں
اس پیش کش، اس وقت، اور سرمایۂ بیش بہا کے لئے بہت سی داد اور تشکّر قبول کیجئے

بہت خوش رہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
محترمی نظامی صاحب!
نصیرالدین نصیر صاحب کا بہت ہی عمدہ کلام آپ نے یہاں یکجا کیا ہے
بشمول اس غزل کے سارا ہی انتخاب بہت خوب سرمایہ ہے، قابلِ ستائش ہے آپ کا
یہ اقدام کہ جس سے ہم سب نہ صرف لطف اندوز ہوئے، ہو رہے ہیں، بلکہ اس میں
وہ سب عوامل موجود ہیں جس کے مطالع سے ہر ایک قاری فیض یاب ہو سکتا ہے
جس سے فکر کی جلا بخشی ہوسکتی ہے ، سوچ کی نئی رہیں ہموار ہو سکتی ہیں
اس پیش کش، اس وقت، اور سرمایۂ بیش بہا کے لئے بہت سی داد اور تشکّر قبول کیجئے

بہت خوش رہیں
پسندیدگی کا بہت شکریہ ، بہت نوازش!
 
Top