آپریشن ضرب عضب: طالبان کمانڈر، عدنان رشید پکڑا گیا۔

آپریشن ضرب عضب: طالبان کمانڈر، عدنان رشید وزیرستان سے فرار ہونے کی کوشش میں پکڑا گیا۔
گرفتاری کی ابھی باقاعدہ تصدیق ہونا باقی ہے۔
http://daily.urdupoint.com/livenews/2014-07-15/news-285013.html
تحریک طالبان کمانڈر عدنان رشید گرفتار
ظاہر شاہ تاریخ اشاعت 15 جولائ, 2014



شیئر کریں
ای میل
0 تبصرے
پرنٹ کریں
div.slideshow__item">
53c53652903e3.jpg

53c53652903e3.jpg

عدنان رشید۔ فائل فوٹو
پشاور: کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر اور سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے مجرم عدنان رشید کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

تحریک طالبان کے کمانڈر کو جنوبی وزیریستان کے علاقے شکئی سے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدنان رشید نے چار روز قبل شمالی ویزرستان میں فوج کے محاصرے سے بھاگنے کی کوشش کی تھی اور شدید زخمی ہو گئے تھے۔

اس دوران وہ جنوبی وزیرستان پہنچنے میں کامیاب رہے لیکن فورسز نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔

انہیں فورسز نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

عدنان رشید کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی کے گاؤں "چھوٹا لاہور " سے تھا اور 1997 میں جوانی کے دنوں میں انہوں نے پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔

اسی دوران 2014 میں 24 سال کی عمر میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں گرفتار ہوئے اور 2005 میں موت کی سزا ملی۔

بنوں جیل میں سزا پر عملدرآمد کے منتظر تھا کہ اپریل 2012 میں انہیں چھڑا لیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور جیل میں داخل ہوتے ہی پھانسی گھاٹ کی طرف بڑھے اور باآواز بلند عدنان رشید کو پکارنا شروع کیا، اس حملے میں طالبان نے 384 قیدی چھڑائے تھے۔

رہائی کے بعد عدنان نے ملالہ یوسف زئی کو ایک خط لکھا جس میں اس پر حملے کی وضاحت کی اور اسے واپس آکر اسلامی و پختون روایات کے مطابق پڑھنے کا مشورہ دیا لیکن طالبان نے عدنان کے اس خط کو اس کی ذاتی رائے قرار دیا تھا۔

اس کے بعد عدنان رشید نے قیدیوں کی مدد کیلئے ایک تنظیم "انصار الاسیر" قائم کی، پچھلے سال جولائی میں ڈیرہ اسمٰعیل خان جیل پر حملے کا واقعہ پیش آیا جہاں اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عدنان رشید کو ہی قرار دیا گیا۔

اس واقعہ میں دو سو تینتالیس قیدی فرار ہوئے۔

ذرائع کے مطابق عدنان رشید کو پھانسی گھاٹ میں بھی موبائل فون کی سہولت حاصل تھی۔

ایک غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں اس نے دعوٰی کیا کہ 2002 کے ریفرنڈم میں پرویز مشرف کے خلاف ووٹ دینے پر اس کا پیچھا شروع کردیا گیا تھا۔
http://urdu.dawn.com/news/1007126/
 
آخری تدوین:
یہ زبردست خبر سنائی ہے۔۔۔اب اس خبیث کا جن نکالنا چاہئیے
واضح رہے کہ یہ وہی عدنان رشید ہے جو خالصتا برطانوی لہجے میں انگلش بولتا ہے اور بنوں کی جیل سے اسے چھڑوانے کیلئے طالبان نے حملہ کیا تھا اور تین سو سے زیادہ قیدی چھڑوا کرلے گئے تھے اسکے ساتھ لیڈی کانسٹیبلز کو بھی مالِ غنیمت میں ہاتھ آئی ہوئی لونڈیاں قرار دیکر ساتھ لے گئے تھے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حاتم راجپوت

لائبریرین
یہ پوء کیا ہوتا ہے؟
پوء کر دینا سے مراد چکر چڑھا دینا ہے۔یہ لفظ پَوں (چکر) سے ماخوذ ہے۔ کُٹ کُٹ کے پوء کرنا کا مطلب عموماً مار مار کے ادھ موا کر دینا بھی ہوتا ہے جسے پنجابی میں دمُوا بھی کہتے ہیں یعنی بیڑا ای غرق ۔۔
 
ضرب عضب: عدنان رشید سمیت 4 شدت پسند کمانڈر گرفتار، نامعلوم مقام پر منتقل، طالبان نے گرفتاری کی تصدیق کر دی

16 جولائی 2014 (11:16)

پشاور (نیوز ڈیسک) کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر اور سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملہ کے مرکزی ملزم عدنان رشید سمیت 4 عسکریت پسند کمانڈروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ عدنان رشید کو شکئی سے زخمی حالت میں گرفتار کر کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیاہے۔کالعدم تحریک پاکستان نے عدنان رشید کی گرفتاری کی تصدیق کردی۔ڈان نیوز کے ذرائع کے مطابق عدنان رشید کے ساتھ القائدہ کمانڈر مفتی زبیر اور دو گارڈز بھی گرفتار ہوئے ہیں۔

عدنان رشید نے چار روز قبل شمالی ویزرستان میں فوج کے محاصرے سے بھاگنے کی کوشش کی تھی اور شدید زخمی ہو گیا تھا۔اس دوران وہ جنوبی وزیرستان پہنچنے میں کامیاب رہا لیکن فورسز نے اس کا پیچھا کرتے ہوئے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ دوسری جانب بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جس علاقے سے عدنان رشید کو گرفتار کیا گیا وہاں کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد طالبان کی جانب سے پمفلٹ تقسیم کیے گئے جن میں چند مقامی کمانڈرز کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بدلے کی دھمکی دی گئی۔

عدنان رشید کیساتھ ساتھ تین مزید کمانڈرز فہیم، انور اور القاعدہ کے مفتی زبیر مروت کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ مفتی زبیر مروت القاعدہ کے کمانڈر مفتی سجاد منصور کا چھوٹا بھائی ہے،چاروں شدت پسند کمانڈر شکئی میں مقیم تھے۔ عدنان رشید کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی کے گاوں "چھوٹا لاہور " سے تھا اور 1997 میں جوانی کے دنوں میں اس نے پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔۔ 24 سال کی عمر میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں گرفتار ہوا اور 2005 میں سزا موت دی گئی،بنوں جیل میں سزا پر عملدرآمد کے منتظر تھا کہ اپریل 2012 میں اس کےساتھی چھڑا کر لئے گئے۔اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور جیل میں داخل ہوتے ہی پھانسی گھاٹ کی طرف بڑھے اور باآواز بلند عدنان رشید کو پکارنا شروع کیا، اس حملے میں طالبان نے 384 قیدی چھڑائے تھے۔رہائی کے بعد عدنان نے ملالہ یوسف زئی کو ایک خط لکھا جس میں اس پر حملے کی وضاحت کی اور اسے واپس آکر اسلامی و پختون روایات کے مطابق پڑھنے کا مشورہ دیا لیکن طالبان نے عدنان کے اس خط کو اس کی ذاتی رائے قرار دیا تھا۔اس کے بعد عدنان رشید نے قیدیوں کی مدد کیلئے ایک تنظیم "انصار الاسیر" قائم کی، پچھلے سال جولائی میں ڈیرہ اسمٰعیل خان جیل پر حملے کا واقعہ پیش آیا جہاں اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عدنان رشید کو ہی قرار دیا گیا۔ اس واقعہ میں دو سو تینتالیس قیدی فرار ہوئے۔

http://dailypakistan.com.pk/zarb-e-azb/15-Jul-2014/123216
 
آخری تدوین:

amirnawazkhan

محفلین
دہشت گردی ، ملکی قانون اور اسلام کی رو سے ایک جرم و گناہ ہے۔ جرم کی زندگی نہایت مختصر ہوتی ہے۔ پکڑے جانے کے بعد عدنان رشید کے ساتھ ملکی و اسلامی قانون کے تحت انصاف کیا جائےکیونکہ طالبان ملک میں اسلامی نظام لانے کے دعوی دار ہیں اور اس کو اپنے دفاع کا پورا پورا موقع فراہم کیا جائے۔
۔
 
آخری تدوین:
Top