آو مل کر یہ بات سوچیں!!!

ابن رضا

لائبریرین
نظم برائے اصلاح اساتذہ کی نذر

آو مل کر یہ بات سوچیں
جس ڈگر پر ہیں گامزن ہم
راستہ کیا یہی ہے اپنا؟
ہم نے اب تک جو طے کیا ہے
اِس سفر نے ہماری منزل
دُور کی یا قریب کی ہے؟
اِس سفر کی صعوبتوں نے
اور دُشوار، راستوں نے
آبلے ہی دیے ہیں یا پھر
حق شناسی کے لطف سے بھی
دلوں کو آشنا کیا ہے؟
سوچنے کی یہ بات بھی ہے
بے سبب ہی ہوے ہیں کیوںہم
اس تغافل کی نذر اب تک
اُس مسافر کی طرح شاید
بھیڑ لوگوں کی دیکھ کر جو
بیچ رستے میں رُک گیا ہو
بھول بیٹھا ہو عزم اپنا
اِس پڑاو کو اپنی منزل
جیسے اُس نے سمجھ لیا ہو
کاش کوئی اُسے بتا دے
خوابِ غفلت بُری بلا ہے
اس سےپہلے کہ زندگی کی
شام ہم کو نہ دل گرفتہ
اور شکستہ ہی چھوڑ جائے
آو مل کر یہ بات سوچیں
اصل مقصد جو زیست کا ہے
بندہ پرور سے دل لگائیں
عاجزی ہے پسند اس کو
عاجزی کے ہی معجزے سے
دل ہمارے سکون پائیں
قُربِ رب کا ذریعہ پیارو
درحقیقت نماز ہی ہے!
سب سے پہلا سوال بھی تو
درحقیقت نماز ہی ہے!




تقطیع یہاں ملاحظہ کریں(فاعلاتن مفاعلن فِع)۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں

ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
 
آخری تدوین:

منیر

محفلین
جزاک اللہ ۔۔۔ اگر کچھ سوچتے تو آج ایکدوسرے کا گریباں نہ پکڑے ہوتے ۔۔۔اللہ ہم سب کو ہدایت دے
 

الف عین

لائبریرین
غیر مانوس بحر کی وجہ سے لگتا ہے کہ کچھ مصرعوں میں ایک آدھ رکن کی کمی زیادتی ہے۔ مانوس بحر میں ہی کر دیں نا، مفاعلاتن مفاعلاتن!!
 
Top