اُٹھایا جو میں نے یہ پہلا علم ہے!

عارضی کے

محفلین
میری پہلی غزل۔ قارئین و اساتذہ کے رُو برُو۔

اُٹھایا جو میں نے یہ پہلا عَلَم ہے
کہوں گا کہ یہ بس خدا کا کرم ہے

کیا تھا ارادہ بہت عرصہ پہلے
کی میں نے جو محنت ابھی بھی وہ کم ہے

توکّل ارادہ، یہ دونوں ہیں یکجا
نقوشِ قدم میں یہ پہلا قدم ہے

یقیں مجھ کو ہے یہ، خوشی تم کو ہوگی
نہ ہو مسکراہٹ تو پھر یہ سِتم ہے

میں پشتو کا ہوں ایک شاعر بھی لیکن
ہے پشتو سیاہی تو اردو قلم ہے

ہے دنیا کا کوئی بھی مشکل نہیں کام
ڈرے گا جو کوئی وہ زیرِ اَلم ہے

میں تجھ کو بتاؤں یہ دنیا ہے فانی
جوانی میں نیکی نشانِ اِرَم ہے

کرے گا جو محنت،ملے گا اسے پھل
خدا کی قسم ہے خدا کی قسم ہے!​
 
Top