اُمید سحر ہے ابھی کوئی

ظفری

لائبریرین
اُمیدِ سحر ہے ابھی کوئی​
تیرا منتظر ہے ابھی کوئی​
تجھے لوٹ کے جانا ہے​
تیرا گھر ہے ابھی کوئی​
راحت منز ل پہ ملے گی​
مشکل ڈگر ہے ابھی کوئی​
کہانی بھی طول کھینچے گی​
قصہ مختصر ہے ابھی کوئی​
اس کا ہاتھ ترے ہاتھ میں​
کیسا ڈر ہے ابھی کوئی​
گُلوں کو کھلنا ہے ظفر​
ہرا شجر ہے ابھی کوئی​
 

زبیر مرزا

محفلین
تجھے لوٹ کے جانا ہے​
تیرا گھر ہے ابھی کوئی​
بہت زبردست جناب - ویک اینڈ کوئی مزید اُداس کرنے والا کلام - چلیں اُداسی کی کاٹ اُداسی سے ہی سہی
 
Top