اُردو

محمل ابراہیم

لائبریرین
پائی ہے نغمگی یہ اُردو تری بدولت
قربان جاؤں تُجھ پر واروں میں اپنی دولت

آداب میں نے سیکھا ہے تُجھ سے گفتگو کا
اندازِ دل رُبائی سیکھی ہے تُجھ سے چاہت

تیرے حسین رخ کا تھا میر بھی دیوانہ
غالب نے تیرے دم سے پائی جہاں میں شہرت

ہر اِک عہد میں پیدا ہونگے ترے دیوانے
ہر اِک عہد میں تیری قائم رہے گی عظمت

اُردو بغیر تیرے گُمنام زِندگی تھی
تونے سحر بناکر بخشی ہے مجھ کو شہرت
 

الف عین

لائبریرین
پائی ہے نغمگی یہ اُردو تری بدولت
قربان جاؤں تُجھ پر واروں میں اپنی دولت
.... ایطا ہے کہ 'دولت' بطور ردیف بن گئی ہے جو ہے نہیں۔

آداب میں نے سیکھا ہے تُجھ سے گفتگو کا
اندازِ دل رُبائی سیکھی ہے تُجھ سے چاہت
... دوسرا مصرع واضح نہیں

تیرے حسین رخ کا تھا میر بھی دیوانہ
غالب نے تیرے دم سے پائی جہاں میں شہرت
.... درست

ہر اِک عہد میں پیدا ہونگے ترے دیوانے
ہر اِک عہد میں تیری قائم رہے گی عظمت
.... عہد کا تلفظ دونوں مصرعوں میں غلط ہے، ہ پر جزم ہے درست تلفظ میں ۔

اُردو بغیر تیرے گُمنام زِندگی تھی
تونے سحر بناکر بخشی ہے مجھ کو شہرت
... شاید دوسرا مصرع یوں واضح تر ہو
مجھ کو سحر بنا کر بخشی ہے تو نے شہرت
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
سر اب دیکھئے__

پائی ہے نغمگی یہ اُردو تری بدولت
دامانِ دل سے میرے اٹھتی ہے تیری نکہت

آداب میں نے سیکھا ہے تُجھ سے گفتگو کا
طرزِ وفا ہے سیکھی،سیکھی ہے تُجھ سے چاہت

تیرے حسین رخ کا تھا میر بھی دیوانہ
غالب نے تیرے دم سے پائی جہاں میں شہرت

ہر عہد میں دیوانے ہوں گے تمہارے پیدا
ہر عہد میں تمہاری قائم رہےگی عظمت

تیری ہر اِک ادا نے دِیوانہ کر دیا ہے
قربان جاؤں تُجھ پر واروں میں اپنی دولت

اُردو بغیر تیرے گُمنام زِندگی تھی
مجھ کو سحر بناکر بخشی ہے تو نے شہرت
 
Top