اُردو زبان میں حروفِ ہجاء

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

اُردو زبان میں حروفِ ہجاء


اُردو زبان میں حروفِ ہجاء دو طرح سے ہیں :

( ا ) مُصّوَتے / حروفِ علت (Vowels)
(ب) مُصّمتے / حروفِ صحیح (Consonants)

مصوتے یعنی حرکا ت یا حروفِ علت ، انہیں سنسکرت میں انہیں سوَر اور انگریزی میں واولز کہتے ہیں ۔ ہندی میں انہیں اکشر بھی کہتے ہیں جو الف (ا) اور کشر سے مل کر بنا ہے ۔ اس کے لفظی معنی حرکت دینے والے کے ہیں ۔ مصوتے دراصل حروفِ صحیح کو باہم جوڑنے میں مدد کرتے ہیں اور ان کے ذریعے (صحیح آوازوں کو جوڑنے سے) مختلف بامعنی کلمے بنتے ہیں اور یہ کلمے پھر جملے بناتے ہیں جو ہم اپنی گفتگو اور تحریر میں استعمال کرتے ہیں ۔

اردو میں مصوتے سہل یا آسان ہیں اور ان کی دو اقسام ہیں

قصیر مصوتے
طویل مصوتے

قصیر مصوتوں میں زیر ، زبر اور پیش تینوں حرکات شامل ہیں اور ان کی طویل صورتیں ا ، و ، ی ، ے ہیں ۔

خاص خاص صورتوں میں جب قصیر مصوتوں کے بعد حرف ج یا ع ہو تو اردو میں ان علتوں کی خفیف آواز بھی سننے میں آتی ہیں جیسے احرام (اے) کی خفیف آواز ہے ۔

مراٹھی اور بنگلہ کی طرح اردو کا اعرابی نظام پیچیدہ یا گرہ دار نہیں ہے بلکہ سادہ ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ اردو دو مصوتوں کو ایک ساتھ برداشت نہیں کرتی ۔


مصمتے یعنی حروفِ صحیح ، سنسکرت میں ان کو وینجن اور انگریزی میں Consonant کہتے ہیں ۔ اردو میں ان کے لئے حروفِ صحیح کی اصطلاح مستعمل ہے۔ یہ زبان کی اصل اور بنیادی آوازیں ہیں جنہیں ہم مصمتہ کہتے ہیں ۔ اس کے معنی ٹھوس کے ہیں یا یہ کہ وہ چیز جو اندر سے خالی نہ ہو ۔ سنسکرت کا لفظ وینجن سے اس کی تائید ہوتی ہے وینجن یعنی جو بھرا ہوا ہو اپنے اندر معنی رکھتا ہو۔ سنسکرت کے ماہرینِ صوتیات کا بیان ہے کہ حروفِ صحیح وینجن اس لئے کہلاتے ہیں کہ وہ الفاظ کے معنوں کی تشریح کرتے ہیں اور ان کے بغیر جملہ بنانا نہایت دشوار بلکہ ناممکن ہے البتہ مصمتے مصوتوں کے بغیر قائم نہیں رہ سکتے ۔

صوتیہ :

یہ لفظ فونیٹک کا ترجمہ ہے ۔ صوتیات کے معنی یہ ہیں کہ جو شئے آواز یا صوت سے منسوب ہو۔ صوتیہ کا تعلق انسانی آواز سے ہے ۔ ایک صوتی اکائی کو ہم فنالوجیکل یونٹ بھی کہتے ہیں ۔ ایک فنالوجیکل یونٹ مزید یونٹس یا اکائیوں میں تقسیم نہیں ہو سکتا ۔ ماہرینِ صوتیات نے صوتیہ کے لئے ایک میزان مقرر کیا ہے اور یہ میزان اختلافِ معنٰی کی صورت میں ہے یعنی کسی لفظ کی صوتی اکائی کو بدلنے سے معنٰی تبدیل ہو جائے تو معلوم ہوگا یہ آواز ایک صوتیہ ہے ۔ اگر اس تبدیلی سے کوئی بامعنٰی کلمہ حاصل ہو تو ہم اس حرف کو صوتیہ کہتے ہیں۔ مثلا چال ایک کلمہ ہے جس میں حرف چ ایک صوتیہ ہے ۔ اگر ہم اس کلمے چال میں چ کو د سے بدل دیں تو جو نیا لفظ ہمیں حاصل ہو گا وہ ہے دال ۔ اور یہ کلمہ دال اردو میں ایک بامعنٰی کلمہ کے طور پر موجود و مستعمل ہے ۔ پس چ اور د اردو کے دو بامعنٰی صوتیہ ہیں ۔

جو حروف (آوازیں) اس معیار پر پُورے نہیں اُترتے وہ صوتیہ شمار نہیں ہوتے ۔

دو صوتہ مصوتے :

مصوتوں کی ایک شکل جو کہ مرکب ہوتی ہے اس کو دو صوتہ مصوتے کہتے ہیں ۔ یہ تقسیم بہت پُرانی ہے چنانچہ سنسکرت کے قواعدِ نو میں سادہ اور مرکب دو قسم کے مصوتے بنائے گئے ہیں ۔ ان کی تشریح یجروید میں اس طرح ہے

اگر دو صوتہ مصوتے مصوتوں کا ایک مرکب ہیں تو ان کو ایک عدد حرف ہی سمجھا جائے گا مثلا آئی ۔ گئی ۔ لائی ۔ پائی


 

دوست

محفلین
یہ ٹائپنگ شروع کی گئی ہو گی کسی کتاب کی لازماً اور پھر معاملہ یہیں رہ گیا۔
اردو ہجا کے سلسلے میں سی ایل ای کی کانفرنس میں پیش کردہ یہ پیپر بھی لائق توجہ ہے۔
 

Gulmaily

محفلین
اردو مصوتوں اور مصمتوں کے ساتھ اردو مقاطع (سلیبلز) پر بھی کچھ تحریر کریں، اردو متن میں مقاطع کو گننے کا طریقہ یا سافٹویئر یا سائٹ (ویب گاہ) آپ کے علم میں ہے تو شیئر کردیں پلیز۔
 

سیما علی

لائبریرین
اردو مصوتوں اور مصمتوں کے ساتھ اردو مقاطع (سلیبلز) پر بھی کچھ تحریر کریں، اردو متن میں مقاطع کو گننے کا طریقہ یا سافٹویئر یا سائٹ (ویب گاہ) آپ کے علم میں ہے تو شیئر کردیں پلیز۔
 
Top