ملک ارسلان
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اولیائے کرام کی شان
بعض لوگ توحید و سنت کے علمبرداروں اور خالص قرآن و حدیث کے پیروکاروں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ "اولیائے کرام"کی تعظیم نہیں کرتے ،انہیں مانتے نہیں اور یہ کہ ان کی گستاخی کرتے ہیں۔میں نے ان الزامات کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیق کی ہے اور یہ تحقیق اللہ کی کتاب "قرآن" سے کی ہے۔اللہ کی کتاب نے اٹھاسی (88 مقامات پر "ولی" "اولیاء" اور "ولایت" کے الفاظ استعمال کیے ہیں ۔اس طرح اولیائے کرام کے لیے بارہ (12) مقامات پر اللہ کی کتاب نے (لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ)کے جملہ کو استعمال فرمایا ہے۔ہم وہ پوری پوری آیات کہ جن کا اختتام مذکورہ بالا جملے پر ہوتا ہے ،وہ درج کر کے واضح کریں گے وہ کون سے "اولیائے کرام" ہیں ،کون سی صفات کے حامل ہیں کہ جن کے لیے بارہ مقامات پر اس جملے کو استعمال کیا گیا ہےاو یہ کہ ان کو ماننے کا مطلب کیا ہے؟انہیں کیا مانا جائے اور کیا نہ مانا جائے ،ان کی عزت کیا ہے اور توہین کس طرح سے ہوتی ہے؟اوریہ کہ عزت کرنے والے کون ہوتے ہیں اور توہین کرنے والے کون۔۔۔؟؟ان ساری باتوں کا جواب ہم اللہ تعالیٰ کی کتاب سے لیتے ہیں کہ جس لاریب کتاب "قرآن حکیم"نے سو (100)دفعہ مختلف پیرائے میں اولیائے کرام کا تذکرہ کیا ہے۔