اولاد کے حقوق

رضا

معطل
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ
مکمل کتاب پڑھنے کیلئے کلک کریں۔ اظہار الحق الجلی
p11.gif
 

رضا

معطل
فاروق: سوال نمبر 12 کس سے کیا گیا تھا اور کس نے جواب دیا تھا؟
رضا، سرسید کی کتب کا ریفرنس فراہم کرچکا ہوں۔ مجھے ریفرنس دکھائیے جہاں‌ اس پر آپ کفر کا فتوی دائر کررہے ہیں؟
ایک انٹرویو میں‌ مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوالات کئے گئے ۔کتاب کا نام اظہار الحق الجلی
۔۔۔۔
میں‌ آپ کو عرض کرچکا کہ سرسید نے سات پاروں کی تفسیر لکھی ہے۔جس میں فرشتوں اور جنوں کا انکار کیا۔یہ بات ہمیں ہمارے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے تاریخ کے پروفیسر نے بتائی تھی۔وہ دیوبندی ہيں۔وہ کوئی مولوی ٹائپ نہیں ہیں۔کافی ماڈرن ہیں۔
اگلے ماہ میرے امتحان ہيں ۔اس وجہ سے کافی مصروف ہوں۔نہیں‌تو لائبریری سے آپ کو ریفرنس فراہم کردیتا۔
آپ مجھے سرسید کی تفسیر کا ربط دیں۔
 
رضا بھائی، بہت ہی شکریہ ، احمد رضا خان صاحب کی اس معلومات کا، میں بھی تصدیق کرتا ہوں کہ میرے پاس موجود اس کتاب میں یہ جواب موجود ہے۔

1۔ سرسید کی تحاریر کا ربط یہ ہے۔ http://www.openburhan.net/SIRSYED/
سرسید کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا اور ہمیں اپنے۔ میں کسی قسم کے عدالتی حقوق نہیں رکھتا لہذا کسی کے بارے میں کچھ نہیں کہتا۔

میرا خیال ہے کہ احمد رضا خان بریلوی کے جواب نمبر 12 سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ کتب روایات کی کیا دینی یا شرعی حیثیت ہے۔ یہ متن دوبارہ لکھ رہا ہوں:

سوال نمبر12:مسلمانوں کے یہاں سب سے اول درجہ کی کتاب صحیح بخاری پھر صحیح مسلم ہے یا نہیں؟
جواب: (‌احمد رضا خاں)‌ :بخاری و مسلم بھی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ڈھائی سو برس بعد تصنیف ہوئیں۔مسلمانوں کے بہت سے فرقے انہیں مانتے ہی نہیں اور اس کے سبب وہ اسلام سے خارج نہ ہوئے۔ماننے والوں میں بہت سے لوگ کسی خاص کتاب کو سب سے اول درجہ کی نہیں کہتے۔اس کی مدار صحت سند پر رکھتے ہیں۔بعض جو ترتیب رکھتے ہیں وہ مختلف ہیں۔مشرقی صحیح بخاری کو ترجیح دیتے ہیں اور مغربی صحیح مسلم کو۔
اور حق یہ ہے کہ جو کچھ بخاری یا مسلم اپنی تصنیف میں لکھ گئے سب کو بے تحقیق مان لینا ان کی بری تقلید ہے جس پر وہابی غیر مقلدین جمع ہوئے ہیں حالانکہ تقلید کو حرام کہتے ہیں۔انہیں خدا اور رسول یاد نہیں آتے۔خدا اور رسول نے کہاں فرمایا ہے کہ کہ جو کچھ بخاری یا مسلم میں ہے سب صحیح ہے۔

مکمل کتب روایات پر ایمان مثل قرآن ایک خاص فرقہ کا نعرہ ہے۔ جو لوگوں کو منطقی دلائل سے مجبور کرتے ہیں کہ تمام کتب موجودہ روایات کو جو کہ پچاس سے زائد بنتی ہیں ان کو من و عن قبول کیا جائے اور ان پر ایمان مثل قرآن رکھا جائے۔ باوجود کافی ریسرچ کے مجھے کوئی عالم ایسا نہیں ملا جو یہ دعوی کرتا ہو۔ لیکن لوگ یہی دعوی کرتے ہیں کہ " کسی بھی روایت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا " جب ان سے ریفرنس مانگا جاتا ہے کہ جناب کس عالم، پیشوا، امام یا پیغمبر نے حکم دیا تھا کہ " ان کتب روایات پر ایمان مثل القرآن "‌ رکھئے تو یہ اس ریفرنس کے فراہم کرنے کا وعدہ کرکے غائب ہوجاتے ہیں۔

بنیادی امر یہ ہی کہ رسول اللہ کا فرمان ہے کہ
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "
ترجمہ: جب بھی کوئی حدیث آپ کو پیش کی جائے، میری (رسول صلعم) طرف سے، تو اس کی تصدیق قران کی روشنی (ضو علی کتاب اللہ) میں کرلیں۔ جو یقینی طور پر قرآن سے موافق ہو قبول کرلو اور اس کو علاوہ ہو تو اس کو ضایع کردیں۔

ہم تمام روایات کو چاہے وہ کسی بھی کتاب میں ہوں، اسی نکتہ سے دیکھیں گے۔ مکمل من و عن کتب پر ایمان اس ایک مخصوص فرقہ کو مبارک ہو ۔ انہیں خدا اور رسول یاد نہیں آتے۔خدا اور رسول نے کہاں فرمایا ہے کہ کہ جو کچھ بخاری یا مسلم میں ہے سب صحیح ہے۔
 

رضا

معطل
فاروق سرور:سرسید کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا اور ہمیں اپنے۔ میں کسی قسم کے عدالتی حقوق نہیں رکھتا لہذا کسی کے بارے میں کچھ نہیں کہتا۔
اب آپ کے پاس کوئی عدالتی حقوق نہیں‌ہیں۔تو جو نظمیں آپ لکھتے ہیں "ایک ہندو کی فریاد" ۔اس وقت آپ کو خیال نہیں آتا کہ میں کسی کے بارے میں کچھ کہہ رہا ہوں۔
مسئلہ استمداد پر آپ وہ نظم "ہندو کی فریاد کے نام سے پیش کرتے ہیں۔
اس سے چاہے لاکھوں کڑوروں مسلمانوں کی دل آزاری ہوجائے لیکن جب سرسید کی باری آئے تو آپ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ وہ آپ کا گرو ہے۔
aboutaligharifz2.gif
 
جو کچھ سرسید کے بارے میں آپ نے لکھا ہے وہ کسی کا خیال ہے سرسید کی کتب کا لنک پیش کرچکا ہوں۔ میرئ سرسید کے کسی ممکنہ گروہ سے کوئی واقفیت یا تعلق نہیں۔ آپ مجھ کو اگر کوئی لیبل لگانا چاہیں تو وہ ہے مسلمان کا لیبل ، جو البقرۃ‌ 177 کے مطابق ایمان رکھتا ہے۔ آپ کے اس استفسار کے جواب میں آپ سے سوال ہے کہ آپ کے گروپ یا گروہ کا کیا نام ہے۔

آپ جانتے ہیں کہ یہ نظم کسی ایک فرد کے بارے میں نہیں تھی، قبر پرستی کے بارے میں تھی۔ آپ مجھ سے ایک فرد کی بابت سوال کررہے ہیں ، کسی فرد کے بارے میں کچھ بھی کہنے کا مجھے حق نہیں۔ میں ایک معمولی طالب علم ہوں جو قرآن سے آیات دوسرے بھائیوں و بہنوں سے شئیر کرتا ہے اور کچھ نہیں۔ عدالتی فیصلوں کا مجھے اختیار نہیں ۔ البتہ اگر آپ سرسید کیا کسی بھی شخص کی طرف سے کوئی مخصوص بات لکھیں تو اس بات پر مزید گفتگو ہوسکتی ہے اور اس پر میں اپنی تنقید یا تائید کا اظہار کرسکتا ہوں۔ لیکن افراد پر کسی رائے کے اظہار سے میں قاصر ہوں۔ چاہے وہ سرسید ہوں، احمد رضا خان ہوں یا کوئی اور۔

اس مد میں یہ آیت دیکھئے اور غور فرمائیے کہ رسول اکرم صلعم کو بھی نہیں پتہ کہ بطور فرد ، ان کے ساتھ یا ہمارے ، تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟ لہذا اس ضمن میں‌ بندے کو معاف رکھئے اگر آپ کسی کو کچھ بھی سمجھتے ہیں تو میں‌کیا کہہ سکتا ہوں۔

[AYAH]46:9[/AYAH] [ARABIC]قُلْ مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ[/ARABIC]
ان سے کہیے، نہیں ہوں میں کوئی نرالا رسول اور مجھے نہیں معلوم کہ کیا کیا جائے گا میرے ساتھ اور نہ (وہ جو کیا جائے گا) تمہارے ساتھ؟ نہیں پیروی کرتا میں مگر اس وحی کو جو بھیجی جاتی ہے میری طرف اور نہیں ہوں میں مگر صاف صاف خبردار کرنے والا۔

خلوص کے ساتھ عرض ہے کہ آپ کی معلومات اور سوال کرنے کے انداز کا معترف ہوں۔ آپ ایک نیک اور ایماندار ہونے کے ساتھ ساتھ معلومات سے بھرپور شخص سامنے آتے ہیں۔ آپ کی تنقید یا تائید و سوالات بہترین اخلاق کی نشاندہی کرتے ہیں، سوالات کا انداز ذاتی سطح سے بالاتر ہوتا ہے۔ ہم سب کو آپ سے یہ گر سیکھنے کی ضرورت ہے۔

والسلام مع اکرام
 

رضا

معطل
پوچھنے والے کو چاہیے کہ پہلے اپنے بارے میں بتائے پھر دوسرے سےپوچھے۔
اپنا عقیدہ بتائیں۔وہ تو ہمیں پتا ہی ہے کہ آپ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہيں۔معمولی طالب علم۔۔ ڈیش ڈیش۔۔
اپنے عقیدے کے متعلق روشنی ڈالیں۔
آپ جانتے ہیں کہ یہ نظم کسی ایک فرد کے بارے میں نہیں تھی، قبر پرستی کے بارے میں تھی۔
میں نے صرف وہ دھاگہ دیکھا تھا۔نظم شاید حذف کردی گئی تھی۔اس لئے میں نہیں جانتا کہ وہ قبرپرستی کے بارے میں تھی۔یا کسی اور بارے میں۔
قبرپرستی۔۔یعنی قبر کی پرستش،پوجا،عبادت۔جوکہ شرک ہے۔
اب اگر جس کے بارے میں ایسا کہا جارہا ہے۔اور وہ واقعی قبر پرست ہےتو پھر تو وہ مشرک ہے۔اور اگر ایسا نہیں ہے۔تو حکم شرک لگانے والے پر لوٹے گا۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے جو کسی کو کافر کہے اور وہ کافر نہ ہو تو حکم کفرلگانے والے پر لوٹےگا۔
کیا صرف قبر کو سجدے کرنے والے کو آپ کافر کہہ سکتے ہیں؟؟؟
پچھلی شریعتوں میں تعظیمی سجدہ جائز تھا۔ہماری شریعت میں تعظیمی سجدہ حرام ہے۔
یوسف علیہ السلام کو آپ کے بھائیوں‌ اور والد کا سجدہ کرنا مشہور ہے۔
کسی بزرگ کو تعظیمی سجدہ کرنے سے کیا کافر ہوجائے گا؟؟؟(قبر کے بارے میں بھی علماء سے پوچھ لیا جائے۔۔)
تعظيمی سجدہ کرنا حرام اور جہنم میں لیجانے والا کام ہے۔
ہاں اگر کسی کو عبادت کی نیت سے یا الہ(معبود) جان کر سجدہ کرتا ہے جو بلاشک وشبہ شرک کررہا ہے۔اب حکم شرک لگے گا۔
شاید یہی بات میں آپ کو سمجھانا چاہ رہا تھا۔کہ قبرپرستی پر تو شرک کا فتوی۔پورے کاپی رائٹس کے ساتھ۔اور علی گڑھی کے بارے میں آپ بات ادھر ادھر کردیتے ہيں۔یہاں آپکے پاس پورے حقوق کیسے آجاتے ہیں۔اب ہمارے جیسا بندہ تو سوچنے پہ مجبور ہوگا نا! کہ کسی بات کی تو پردے داری ہے۔۔۔
اور اگر آپ بزرگوں سے مدد مانگنے کو قبر پرستی کہتے ہیں۔تو یہ آپ کا عقیدہ ہوگا۔اور ایسا عقیدہ آپ ہی کو مبارک۔۔۔
قران میں‌ اللہ عزوجل نے نبیوں سے وعدہ لیا۔کہ جب میرا محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم دنیامیں آئے تو تم ان کی مدد کرنا۔(حالانکہ اللہ ‏عزوجل جانتا تھا کہ جب رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم دنیامیں تشریف لائیں گے تو سب نبی صاحب مزار ہوں گے۔
پھر معراج کے موقع پہ حضرت موسی علیہ السلام کو حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قبر میں دیکھا اور پھر حضرت موسی علیہ السلام کی مدد سے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم پچاس نمازوں کی 5 نمازیں کروائيں۔
اب جو بزرگوں سے استمداد کا قائل نہیں تو وہ ڈبل بارہ(24)گھنٹے میں 50نمازیں پڑھا کریں۔تقربیا ہر 25منٹ بعد ایک نماز۔۔۔نہیں تو بزرگوں کی مدد کو مانے۔۔
شرم مگر تم نہیں آتی۔۔۔
اہلسنّت کا عقیدہ استمداد۔۔۔

اس مد میں یہ آیت دیکھئے اور غور فرمائیے کہ رسول اکرم صلعم کو بھی نہیں پتہ کہ بطور فرد ، ان کے ساتھ یا ہمارے ، تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا؟
جواب ۔۔۔
یہاں
 
Top