اورنگ آباد، دولت آباد و خلد آباد کے اولیاء کا تذکرہ-"شاہان بے تاج" -انٹرنیٹ پر

راشد اشرف

محفلین
گزشتہ دنوں احباب کی خدمت میں پرانی کتابوں کے اتوار بازار کا احوال پیش کیا گیا تھا جس میں پروفیسر وحیدہ نسیم کی کتاب "شاہان بے تاج" کا تفصیلی تذکرہ بھی شامل تھا۔ سن 1988 میں شائع ہوئی 253 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو راقم الحروف احباب کی فرمائش کے احترام میں انٹرنیٹ پر شامل کردیا ہے۔ سافٹ لنک پیش خدمت ہے:
شاہان بے تاج، وحیدہ نسیم، مکتبہ آصفیہ، کراچی، 1988

لاہور میں اللہ بخشے ایک پروفیسر اسلم ہوا کرتے تھے، محقق تھے اور کھرے محقق تھے۔ وحیدہ نسیم جیسا ذوق و شوق رکھنے والے پروفیسر اسلم کی "سفرنامہ ہند" کے عنوان سے 520 صفھات پر مشتمل ایک ضخیم کتاب 1995 میں شائع ہوئی تھی۔ کتاب کیا ہے، معلومات کا خزانہ ہے۔ پروفیسر صاحب نے ہندوستان میں اولیاء کے مدافن کی کھوج لگائی اور یوں یہ کتاب وجود میں آئی۔ اس دوران ان کے کئی صعبتوں کا سامنا کرنا پڑا، دوران سفر زخمی بھی ہوئے لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آنے پائی۔
مذکورہ سفر کے دوران وہ ہند میں جہاں جہاں گئے (یوں کہیے کہ کہاں کہاں نہیں گئے) ان میں یہ علاقے شامل ہیں:
ساحل گجرات اور دکن
اجمیر، احمد آباد، اودے پور اور چتوڑ
کاندھلہ اور اس کے مضافات
دہلی
سہارنپور اور اس کے اطراف
امروہہ، مراد آباد، رامپور
بریلی، بدایوں، شاہجہانپور
عظیم آباد
لکھنؤ اور اس کے اطراف
رودولی سے اعظم گڑھ
لکھنؤ سے بنارس
انبیٹھ، گنگوہ اور نانوتہ
دیو بند اور اس کے اطراف
سرہند شریف
پٹیالہ
اور شملہ
آگرہ، فتح پور سیکری، گوالیار
الہ آباد
پانی پت
کلکتہ، گیا اور سہسرام
کانپور اور اس کے مضافات
امرتسر، بٹالہ، قادیان
کشمیر
علی گڑھ
نینی تال، الموڑہ، رانی کھیت
پھلور
میرٹھ

ان کی دیگر اہم کتابوں میں خفتگان خاک کراچی اور خفتگان لاہور شامل ہیں۔ کسی وقت اس کا تعارف بھی پیش کروں گا۔


خیر اندیش
راشد
کراچی سے

--
 
Top