اورنگزیب بادشاہ تھا یا ولی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
ویسے ہوسکتا ہے کہ یہ مقبرہ اورنگزیب نے نہیں بلکہ اس کے بیٹے یا کسی اور وارث نے بنایا ہو
اورنگزیب ٹوپیاں سی کر صرف اپنا خرچ چلاتا تھا پورے ہندوستان کو نہیں

ویسے
بی بی کے مقبرے کی منظوری اورنگزیب نے خود ی تھی لیکن اس کی تعمیر اس کے مرنے کے بعد اس کے بیٹے اعظم نے کروائی۔
 

گل زیب انجم

محفلین
اتنی الگ طبیعت کہ اپنی ایک بیوی دلرس بانو کا مقبرہ بھی بے انتہا شان و شوکت والا بلکہ تاج محل سے بے حد مشابہت رکھنے والا بنوایا جو اورنگ آباد میں بی بی کا مقبرہ کے نام سے مشہور ہے۔

ذیل کی تصویر سے دھوکا مت کھائیے، یہ شاہ جہان کی بیوی ممتاز محل کا مقبرہ "تاج محل" نہیں بلکہ اورنگ زیب کی بیوی دل رس بانو کا مقبرہ "بی بی کا مقبرہ" ہے:
Bibi_ka_Maqbara.JPG
ٰیقنا"
اتنی الگ طبیعت کہ اپنی ایک بیوی دلرس بانو کا مقبرہ بھی بے انتہا شان و شوکت والا بلکہ تاج محل سے بے حد مشابہت رکھنے والا بنوایا جو اورنگ آباد میں بی بی کا مقبرہ کے نام سے مشہور ہے۔

ذیل کی تصویر سے دھوکا مت کھائیے، یہ شاہ جہان کی بیوی ممتاز محل کا مقبرہ "تاج محل" نہیں بلکہ اورنگ زیب کی بیوی دل رس بانو کا مقبرہ "بی بی کا مقبرہ" ہے:
Bibi_ka_Maqbara.JPG
ٰئقینا" سب سے بڑا دھوکہ یہی عمارت ہو سکتی ہے جو کسی نے زبردستی اورنگزیب سے منسوب کر دی ہے ۔ حالانکہ وہ نمائش و نمود سے گریزاں شخص تھا ۔
 

گل زیب انجم

محفلین
بی بی کے مقبرے کی منظوری اورنگزیب نے خود ی تھی لیکن اس کی تعمیر اس ے مرنے کے بعد اس کے بیٹے اعظم نے کروائی۔
دلراس بانو بیگم 18 اکتوبر 1657ء کو فوت ہوئی اور اس کے پچاس سال بعد اورنگزیب فوت ہوا اگر وہ اپنے دور حیات میں
یہ مقبرہ بنواتا تو لازما" تنقید ہوتی۔ حالات و واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ مقبرہ اس کے بعد اُس کے کسی فرزند نے بنوایا ۔جیسا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ اُس کی وفات کے بعد جلد ہی اُس کے فرزند اور درباری پرانی روش پر آ گئے تھے۔
 

فاتح

لائبریرین
ٰیقنا"

ٰئقینا" سب سے بڑا دھوکہ یہی عمارت ہو سکتی ہے جو کسی نے زبردستی اورنگزیب سے منسوب کر دی ہے ۔ حالانکہ وہ نمائش و نمود سے گریزاں شخص تھا ۔
یہ عمارت بھی دھوکا، باپ کو قید خانے میں ڈال کر سلطنت پر قبضہ بھی دھوکا اور سگے بھائیوں مختلف حیلے بہانوں سے قتل کروانا بھی دھوکا۔۔۔ بس اگر کچھ سچ اور حقیقت ہے تو وہ اس کا "ولی اللہ" ہونا۔ :laughing:
 

عثمان

محفلین
جب ہم تاریخ میں واپس جا کر کسی بات کی تصدیق نہیں کر سکتے تو کوئی بھی بات قطعیت کے ساتھ کہہ دینا درست نہیں۔
یہ دعوی آپ کا ہے تو تصدیق بھی آپ ہی کی طرف سے آنی چاہیے.
جب آپ خود اقرار کر رہے ہیں کہ آپ اس عجیب و غریب بات کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں تو پھر آپ کے دعوی کی کیا حثیت ہے؟
 
آخری تدوین:
میں تو یہ جانتا ہوں کہ دفاع، قوم، ملت، ملک، سلطنت ، معاشرے، فرد، علم، ہنر، غرض کسی کی بھی ترقی کے لیے پہلے اِکا دکا (وہ بھی صرف دفاع اور نیٹ ورکنگ میں)کے بعد ساری پشتیں کچھ نہ کر پائیں۔
اس پشت در پشت شہنشاہیت کو اگر درست معنوں میں استعمال کیا جاتا تو ایک ہزار سال کیا دو ہزار سال بعد بھی انگریز حملہ کر کے فتح کی جرات نہ کر پاتے۔ لیکن انہوں نے کس طرح چند تاجروں کے ذریعے ان کے نظامِ حکومت اور دفاع کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ آج بھی چند محلوں مقبروں کے سوا کیا بچا ہے یہاں ان کا دیا؟؟ اس سے زیادہ تو انگریز دے گئے عمارتیں، پٹھڑیاں، روڈ، روٹ، نظام، قانون، درسگاہیں اور جانے کیا کیا۔
 

x boy

محفلین
یہاں یہ لوگ مقبرے اور محل بناتے تھے اور یورپ میں گائناکالوجی ریسرچ سینٹر، ہیلتھ ریسرچ سینٹر، سائنس کلب بناتے تھے
 

فاتح

لائبریرین

فاتح

لائبریرین
شائد یہ حساب لگانے کی ضرورت نہیں ہے کہ کتنی ٹوپیاں کتنے سال تک بیچ کر اس قسم کا مقبرہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔
زمین کی قیمت اور دیگر اخراجات کا کچھ اندازہ نہیں لیکن صرف اور صرف اس کی تعمیر پر اس زمانے کے سات لاکھ روپے (موجودہ دور کے ستر کروڑ روپے) لاگت آئی تھی۔
ایک ٹوپی کتنے کی بکتی ہو گی بازار میں؟
نیز ایک انسان اوسطاً ایک سال میں کتنی ٹوپیاں سی سکتا ہے؟
 

x boy

محفلین
زمین کی قیمت اور دیگر اخراجات کا کچھ اندازہ نہیں لیکن صرف اور صرف اس کی تعمیر پر اس زمانے کے سات لاکھ روپے (موجودہ دور کے ستر کروڑ روپے) لاگت آئی تھی۔
ٹوپی کتنے کی بکتی ہو گی بازار میں؟
تاریخ دانوں نے زیادہ تر ٹوپی ہی پہنایا ہے عوام کو۔:D
 

قیصرانی

لائبریرین
زمین کی قیمت اور دیگر اخراجات کا کچھ اندازہ نہیں لیکن صرف اور صرف اس کی تعمیر پر اس زمانے کے سات لاکھ روپے (موجودہ دور کے ستر کروڑ روپے) لاگت آئی تھی۔
ایک ٹوپی کتنے کی بکتی ہو گی بازار میں؟
نیز ایک انسان اوسطاً ایک سال میں کتنی ٹوپیاں سی سکتا ہے؟
بھولے بادشاہو، ٹوپی بیچی نہیں پہنائی جاتی تھی اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے:bighug:
 

فاتح

لائبریرین
تاریخ دانوں نے زیادہ تر ٹوپی ہی پہنایا ہے عوام کو۔:D
تاریخ دان بھی بادشاہوں کے تنخواہ دار نوکر ہوا کرتے تھے اور تاریخ کے نام پر جو کچھ بھی وہ لکھتے تھے اسے بادشاہ کو دکھا کر اس کی باقاعدہ منظوری لیا کرتے تھے۔
 
پتہ نہیں نقادوں کو ٹوپی پر کیوں اعتراض ہے
پہلے بھی عرض کی تھی کہ ٹوپی سینے سے وہ اپنا خرچہ چلاتا تھا نہ کہ ہندوستان کا۔ ملکہ کا کچھ علم نہیں کہ ملکہ بننے سے پہلے بھی کہیں کی شہزادی ہو۔ اعتراض برائے اعتراض اور اعتراض برائے تعصب درست نہیں۔
کبھی کبھارتاریخ دانوں پر اعتماد کرنا ہی چاہیے
 
یہ دعوی آپ کا ہے تو تصدیق بھی آپ ہی کی طرف سے آنی چاہیے.
جناب میں نے کسی قسم کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔ آپ پہلا مراسلہ دیکھیں، اس میں دونوں ہی باتیں قطعیت کے لبادے میں نہیں ہیں، بس ایک اندازہ یا قیافہ ہے۔
اورنگزیب کا عرصہ بادشاہت کم و بیش 49 سال رہا۔ والد کی قید اور بھائیوں کے قتل کے واقعات اس 49 سالہ دور کے ابتدائی سالوں کے ہوں گے اور ٹوپیاں سینے اور خطاطی کرنے کے واقعات اس قتل و غارت کے کافی بعد کے۔ یہ کوئی ایک ہی وقت کی بات تو نہیں ہونی۔
دونوں ہی واقعات درست ہو سکتے ہیں۔
میرا نقطہ صرف یہ ہے کہ جب تاریخ دانوں کی ہی کہی ایک بات کو تو درست مانتے ہوئے دلائل کا انبار لگا دیا جاتا ہے تو انھی تاریخ دانوں کی لکھی دوسری باتوں کا قطعیت کے ساتھ رد کیسے کر دیا جاتا ہے!!!
 

قیصرانی

لائبریرین
پتہ نہیں نقادوں کو ٹوپی پر کیوں اعتراض ہے
پہلے بھی عرض کی تھی کہ ٹوپی سینے سے وہ اپنا خرچہ چلاتا تھا نہ کہ ہندوستان کا۔ ملکہ کا کچھ علم نہیں کہ ملکہ بننے سے پہلے بھی کہیں کی شہزادی ہو۔ اعتراض برائے اعتراض اور اعتراض برائے تعصب درست نہیں۔
کبھی کبھارتاریخ دانوں پر اعتماد کرنا ہی چاہیے
بھئی ہم تو صرف یہ کہنا چاہتے ہیں جو زیک نے اوپر لکھا :)
 

x boy

محفلین
جسطرح بغداد میں مسلمانوں نے ان سے پہلے کے لوگوں کی کتابوں کا علم حاصل نہیں کیا
اسی طرح مغل دور بھی ایسی تاریک دور تھی، وہ چاہتے تو اپنے عمل اور وہ علم جو اسپین
میں لائبریوں کی زینت مسلمانوں کی امانت تھی اس کو لاتے مزید ااس میں ریسرچ کرتے۔
لیکن جیسی بادشاہ تھے ویسے ہی امراء تھے۔
شاعری، شباب، کباب، واہ واہ۔
 

فاتح

لائبریرین
جسطرح بغداد میں مسلمانوں نے ان سے پہلے کے لوگوں کی کتابوں کا علم حاصل نہیں کیا
اسی طرح مغل دور بھی ایسی تاریک دور تھی، وہ چاہتے تو اپنے عمل اور وہ علم جو اسپین
میں لائبریوں کی زینت مسلمانوں کی امانت تھی اس کو لاتے مزید ااس میں ریسرچ کرتے۔
لیکن جیسی بادشاہ تھے ویسے ہی امراء تھے۔
شاعری، شباب، کباب، واہ واہ۔
ہندوستان میں مغل بادشاہوں کے دو کارنامے ہیں:
1۔ مسجدیں
2۔ کوٹھے
 
ہندوستان میں مغل بادشاہوں کے دو کارنامے ہیں:
1۔ مسجدیں
2۔ کوٹھے

غلط
ہندوستان میں بادشاہوں نے جو چیزیں فروغ دیں ان میں امن و امان، رواداری، اور خوشحالی بھی تھی۔ حتیٰ کہ کچھ بادشاہوں نے ہندووں سے شادی کی کچھ نے اپنا دین بھی ایجاد کیا۔
ہندوستان نے کبھی کسی ملک پر حملہ نہیں کیا۔ یہاں امن پسند لوگ رہتے ہیں۔ بدقسمتی سے یورپ کے جنگجو دوسرے ملکوں پر حملے کرکے قابض ہوتے رہے اور وسائل لوٹتے رہے انہی وسائل کی وجہ سے کچھ پہلے جنگی طریقوں پر ترقی پاگئے۔ ان میں یورپ کا جزیرہ انگلینڈ اور ایشیا کا جزیرہ جاپان شامل ہیں
ہندوستان میں مغل بادشاہوں کا دور عمومی طور ہر علم و صعنت کی ترقی کا ہی دور تھا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top