اواکس طیارے کی پاک فضائیہ میں شمولیت

الف نظامی

لائبریرین
1101098538-1.jpg


1101098328-1.jpg


chinese-awacs_lpic-1311.jpg


چین نے پہلا " زیڈ ڈی کے 03 " اواکس طیارہ پاکستان کے حوالے کر دیا ہے ۔ فضائی نگرانی کے نظام کے لئے اسی ماڈل کے مزید تین طیارے پاکستان کو جلد فراہم کیے جائیں گے ۔ چین کے شہر ہانگ ژو میں طیارے پاکستانی ایئر فورس کے حوالے کرنے کی تقریب ہوئی ۔ پاک فضائیہ نے 2008ء میں چین کی کمپنی" سی ای ٹی سی" کے ساتھ چار اواکس طیاروں کی تیاری کا معاہدہ کیا تھا ۔

Shaanxi_ZDK03.jpg

یہ طیارے جدید "ایئر بم فارمنگ اینڈ کنٹرول سسٹم" سے آراستہ ہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی پا ک فضائیہ کے سر براہ راؤ قمرسلیمان نے کہا کہ یہ طیارہ پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی تعاون میں ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جدید سسٹم کے حامل اواکس طیارے پاک بحریہ کے فضائی بیڑے میں شمولیت سے خطے میں امن کے استحکام اور فضائیہ کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے اس نظام کی بروقت تیاری کے سلسلے میں خدمات سرانجام دینے والی چینی ٹیم اور پاک فضائیہ کی ٹیم کے تمام اراکین کی بے مثال کاوشوں کو سراہا۔ اس نظام کا حصول پاک فضائیہ کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
چینی کمپنی "سی ای ٹی سی" کے چیئر مین نے کہا کہ چین اور پاکستان میں خصوصی اسٹرٹیجک پارٹنر شپ قائم ہوئی ہے اور "زیڈ ڈی کے 03" اواکس طیاروں کا منصوبہ دونوں ملکوں کی قومی دفاعی ٹیکنالوجی میں باہمی تعاون میں سنگ میل ثابت ہو گا۔جبکہ اس سے قبل چین کے دورے کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری نے چین کے صنعت کاروں اور سرمایہ داروں سے کہا کہ وہ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سرمایہ کاری کریں تاکہ اس قدرتی آفت سے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں مدد مل سکے چین کے صوبے گوانگ جونگ میں پوسٹ فار اکنامک ری کنٹرکشن فورم سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ پاکستانی عوام ہمت سے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور اس سلسلہ میں ہمیں چین کا تعاون درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سیلاب کو کمزوری نہیں بلکہ مضبوطی میں تبدیل کریں گے اور اس سلسلہ میں چین ہماری مدد کرے اور ہم چینی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں گے ۔
بحوالہ: روزنامہ پاکستان ، ثنا نیوز ، اے آر وائی نیوز، روزنامہ ایکسپریس
 
Top