ان کے جیسا جہاں میں ۔۔۔ امان اللہ

امان زرگر

محفلین
ان کے جیسا کوئی دو جہاں میں نہیں۔
جانِ عالم ہیں وہ اور سب سے حسیں۔

چھو کے دامانِ رحمت چلی جب ہوا۔
فصلِ گل چھا گئی غنچئہِ گل کھلا۔
پھر خزاں ہو گئی جا کے خلوت گزیں۔

حسنِ انوار سے پھر منور ہوا۔
خلد سے برتری کا تصور ہوا۔
دشت تھا تیرگی کے جو پہنچا قریں۔

ذات اقدس نے بخشا ہے پائے شرف۔
معجزے رونما ان کے چاروں طرف۔
رہنِ احسان ہیں آسمان و زمیں۔

روزِ محشر کہیں وہ ہمیں امتی۔
پھر بنیں سب خطا کار ہی جنتی۔
آج رب سے دعا مانگ لو ہم نشیں۔
 
Top