انہیں ہندوستان کے بیس کروڑ مسلمانوں کا اعتماد حاصل ہے

577508_201302116720210_938614390_n.jpg

اوپر دائیں سے شیعہ عالم دین کلب جواد، امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلالالدین عمری،فتح پوری مسجد کے شاہی امام مفتی مکرم،جامع مسجد کے شاہی امام احمد بخاری، جمعیت علما ہند( الف) گروپ کے صدر مولانا ارشد مدنی۔۔
نیچے دائیں سے جمعیت علما ہند (م)۔ گروپ کے جنرل سکریٹری محمود مدنی وصدر قاری عثمان منصور پوری ،جمعیت اہل حدیث کے ناطم عمومی مولانا اصغر امام مہدی سلفی، مولانا سلمان حسینی ندوی ، جمعیت اہل سنت والجماعت کے مولانا توقیر رضا خان۔

خدا کا شکر ہے کہ کم ازکم یہاں پر یہ حضرات ایک پیج پر تو ایک ساتھ ہو گئے۔ یہ ہندوستان کے نمائندہ مسلم مذہبی رہنما ہیں انہیں ہندوستان کے بیس کروڑ مسلمانوں کا اعتماد حاصل ہے ۔ ان میں سے ہر ایک کو اپنے حلقوں میں خاصی مقبولیت حاصل ہے ۔ دن رات اپنی تقریروں اور تحریروں میں مسلمانوں کو اتحاد کا درس دیتے نہیں تھکتے لیکن ہندی مسلمانوں کی یہ مذہبی قیادت کبھی خودمتحد ہونے کی نہیں سوچتی، ان کے درمیان تقسیم کا عمل جاری و ساری ہے بعض تنظیمیں الف، م،ن،س ،ش جیسے کئی دھڑوں میں منقسم ہوچکی ہیں
جن صاحب نے یہ تصویر جمع کی ہے انہیں خیا ل رہے کہ یہ سبھی کل کو ی مقدمہ نہ کر دیں کہ ہم سب کو ایک ساتھ جمع کر کے ہمارامذاق اڑایا ہے کیوں کہ تصویرمرتب کرتے وقت ہمارے مراتب کا پاس و لحاط نہیں کیا گیا ہے ۔​
 
آخری تدوین:

یوسف-2

محفلین
images


مندرجہ بالا شخصیات میں اب ڈاکٹر ذاکر نائیک کا نام بھی شامل ہوچکا ہے، جسے صرف بھارتی نہیں بلکہ دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کا اعتماد حاصل ہے۔ پیس ٹی وی اردو، پیس ٹی وی انگریزی اور پیس ٹی وی بنگالی کی کروڑوں ویوورشپ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 
جی ، میں آپ کی بات سے متفق ہوں ڈاکٹر ذاکرنائک سمیت اور بھی اہم شخصیات ہیں جنہیں ہندوستانی عوام کا اعتماد حاصل ہے ۔ سب کا احاطہ کرنے کے لیے تو پھر مختلف زمرہ جات پر مشتمل ایک باقاعدہ تصویری البم تیار کرنا پڑے گا ۔ متذکرہ بالا نام وہ ہیں جنہیں مذہبی قیادت کے ساتھ ساتھ سیاسی گلیاروں میں اثر و رسوخ حاصل ہے ۔ اور ہندوستانی مسلمانوں کی سیاسی بے وزنی دور کرنے کے لیے سرگرم دکھائی دیتے ہیں ۔یہی لوگ متحدہ پلیٹ فارموں کے قیام کے لیے تگ و دو کرتے نظر آتے ہیں ۔ لیکن خود نہ جانے کتنے خانوں میں تقسیم ہیں ۔
 
Top