انکو بیچو جس نے عافی صدیقی کو بیچا

Dilkash

محفلین

اج میں نے ٹی وی پر عافیہ صدیقی کے حوالے سے ایک خبر سنی ۔وہ اس طرح کہ

پاکستانی سینٹروں (جنرال بے شرف کے دور کے ھم خیال سابقہ ٹولہ) کے ایک ٹولے سے عافیہ صدیقی نے امریکہ میں ایک مینٹل جیل میں دوران ملاقات یہ کہا کہ ان کو اسلام اباد سے اغواء کیا گیا تھا اور پھر انکو بیہوش کرکے بچوں سمیت باگرام کے امریکی زندان میں رکھا گیا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جس ملک میں حکمران اپنی بہنوں ،ماوؤں او بیٹیوں کا سودا کرکے غیر مسلم دشمنوں کے ہاتھوں فروخت کرتے ہیں اس ملک کے لوگوں پر اللہ کا غذاب نازل نہ ہوگا تو اور کیا پھول برسائے جائینگے؟؟؟کوئی یہ بتائے کہ انکے ساتھ انکے معصوم بچوں کا کیا قصور تھا؟

کیا یہ اس بات کی سچائی کی ایک ثبوت نہیں ہے جہاں ایک امریکن جج نے ریمارکس دیتے ہوے ایمل کاسی کیس میں یہ کہا تھا کہ پاکستانی پیسوں کے لئے اپنی ماں کو بھی بیچتے ہیں۔؟؟؟؟

اب میرے ذہن میں ہمارے حکمرانوں کے لئے ایک مفید مشورہ ہے ، اس مشورے پر عمل کرنے کے لئے یہی مناسب وقت ہے اور پیسے جمع کرنے اور بیرونی قرضے اتارنے کلئے سنہری موقع بھی ہے کیونکہ اپنے ہی ملک کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں ( زن و مرد )غیر مسلم وطن دشمنوں کو فروخت کرنا ہماری پرانی ریت ہے ۔اس کے باجود

غدار،اسلام اور وطن دشمن حکمران کے گندے پیٹ پھر بھی نہیں بھر پاتے۔
تو لیجئے جناب کیوں نہ اج کے حکمران ان سابقہ غداروں کو طالبان اور القائدہ والوں کو ہی بیچ ڈالیں جنہوں نے وطن کی ماوؤں بیٹیوں کا سودا کیا تھا۔کہ اب انکی زبردست ڈیمانڈ ہے۔
مجہے قوی یقین ہیں کہ دنیا کے سامنے انکو نشان عبرت بنانے کے لئے انہیں منہ مانگی قیمت پر خرید لیا جائیگا۔اس طرح ہم جو اب ان سودوں ڈیلوں کے عادی ہیں کی غیرت کو کوئی فرق بھی نہیں پڑے گا کیونکہ دنیاوی فائدوں کے لئے ہم سب کچھ کرتے ہیں۔
اس طرح سے ان غریب مظلموں کی داد رسی بھی ہوجائیگی ۔جو ان ظالموں کے ظلم و ستم کے شکار بنے رہے۔
سب سے پہلے جنرل بے شرف کو بیچنا چائیے اور پھر اس کامیاب ڈیل کے بعد بہت سارے شیرپاو،فیصل صالح حیات ،شیرفگن نیازی مولانا ڈیزل اور سول اور ارمی کے غدار بیروکریٹس کے سودے بھی یقینا فائدے میں رہیں گے۔قرض بھی اتر جائیگا او ملک بھی غداروں سے پاک ہوجا ئیگا
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

بدقسمتی سے ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے حوالے سے جن خيالات اور جذبات کا اظہار کيا جا رہا ہے اس کی بنياد وہ مبہم ميڈيا رپورٹس ہيں جنھيں کچھ پرجوش صحافی بغير تحقيق کے شائع کر رہے ہيں۔ ميں نے پہلے بھی اس فورم پر يہ واضح کيا تھا کہ يہ ايک قانونی مقدمہ ہے جو کہ اس وقت عدالت کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر عافيہ کو عدالت ميں اپنی صفائ کا پورا موقع فراہم کيا جائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کيے جائيں گے۔

ميڈيا کے کچھ عناصر جان بوجھ کر اس کيس کو سياسی رنگ دينے کے ليے جذباتيت کا سہارا لے رہے ہيں۔

بدھ کے روز پاکستانی سينيٹرز کے ايک گروپ نے ڈاکٹر عافيہ صديقی سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی ميڈيا ميں رپورٹنگ اور معلومات ميں واضح تضادات اس بات کا ثبوت ہے کہ ايک متوازن رائے قائم کرنے کے ليے ضروری ہے کہ حقائق کو شائع کرنے سے پہلے ان کی تحقيق کر لی جائے۔ آج ميڈيا جن "ثبوتوں" کی بنياد پر آپ کو پورے وثوق سے خبر دے رہا ہے کل کچھ مزيد حقائق کی روشنی ميں ايک متضاد "حقيقت" اسی وثوق اور بغير کسی تردد کے آپ کے سامنے پيش کرے گا۔

مثال کے طور پر آج ميڈيا يہ رپورٹ کر رہا ہے کہ ڈاکٹر عافيہ صديقی کو اسلام آباد سے اغوا کيا گيا تھا جبکہ اسی ميڈيا پر بار بار وثوق سے يہ بات دہرای گئ کہ انھيں ائرپورٹ جاتے ہوئے کراچی کے ايک ريلوے اسٹيشن سے گرفتار کيا گيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ جيو ٹی وی نے تو ايک پروگرام ميں کراچی کے ريلوے اسٹيشن پر وہ مقام بھی دکھايا جہاں سے انھيں مبينہ طور پر گرفتار کيا گيا تھا۔ جنگ اخبار نے ايک قدم آگے بڑھ کر ايک صفحے کی اسپيشل رپورٹ ميں ايک گمنام پوليس افسر سے منسوب کر کے ايک رپورٹ بھی شا‏ئع کی جس ميں اس نے يہ دعوی کيا تھا کہ وہ اس ٹيم کا حصہ تھا جس نے ايف بی آئ ايجنٹس کے تعاون سے کراچی ميں ڈاکٹر عافيہ صديقی کو گرفتار کيا تھا۔ کہانی ميں مصالحہ لگانے کے ليے اس گمنام پوليس افسر نے يہ دعوی بھی کيا کہ گرفتاری کے دوران ایک خاتون ايف بی آئ ايجنٹ نے ڈاکٹر عافيہ صديقی کو تھپڑ بھی مارا اور ان سے بدسلوکی بھی کی۔ اس کے بعد اس پوليس افسر نے "نامہ نگار" کو يہ بھی بتايا کہ اس کاروائ ميں حصہ لينے کے بعد سے وہ سکون کی نيند نہيں سو پايا اور اپنے ضمير سے مجبور ہو کر يہ "حقائق" بيان کر رہا ہے۔

اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ اگر ڈاکٹر عافيہ صديقی کو واقعی اسلام آباد سے گرفتار کيا گيا تھا تو پھر وہ گمنام پوليس افسر کون تھا جو يہ دعوی کر رہا ہے کہ اس نے کراچی ميں ڈاکٹر عافيہ صديقی کی گرفتاری ميں ايف بی آئ کے ساتھ تعاون کيا تھا؟ کيا جنگ اخبار کی جانب سے اس "اسپيشل رپورٹ" کی معذرت يا توجيہ کی توقع کی جا سکتی ہے۔ يقينی طور پر نہيں۔ يہ صرف ايک مثال ہے۔ ميڈيا پر اس کيس کے حوالے سے ايسی کئ "رپورٹس" موجود ہيں جو ان شديد جذبات کا سبب بن رہی ہيں جن کا اظہار اس فورم پر کيا جا رہا ہے۔

روزنامہ خبريں نے اپنے کل کے اخبار ميں يہ رپورٹ کيا تھا کہ ڈاکٹر عافيہ کے پيٹ ميں چار گولياں لگی تھيں اور ان کی صحت بتدريج خراب ہو رہی ہے۔ ليکن اس کے برعکس ايکسپريس اخبار نے يہ رپورٹ کيا ہے کہ ان کے پيٹ کا زخم مندمل ہو چکا ہے اور انکی صحت بتدريج بہتر ہو رہی ہے۔

http://img520.imageshack.us/my.php?image=71969500uu3.jpg

بی بی سی اردو کے مطابق ڈاکٹر عافيہ صديقی اپنے بچوں کے نام ياد رکھنے سے بھی قاصر ہيں۔

http://img380.imageshack.us/my.php?image=90352361xj2.jpg

جبکہ روزنامہ ايکسپريس يہ دعوی کر رہا ہے کہ ملاقات کے دوران ڈاکٹر عافيہ اپنی 10 سالہ بيٹی مريم اور 6 سالہ بيٹے سلمان کے بارے ميں سوال کرتی رہيں۔

http://img523.imageshack.us/my.php?image=58774332hv2.jpg

اس حوالے سے ابہام يہی پر ختم نہيں ہو جاتا بلکہ روزنامہ جنگ کی کالم نگار طاہرہ اقبال نے اپنے آج کے کالم ميں يہ دعوی کيا ہے کہ ڈاکٹر عافيہ صديقی کے بڑے بيٹے احمد کے سامنے اس کے چھوٹے بھائ کو کمسنی ميں ہلاک کيا جا چکا ہے۔

http://img377.imageshack.us/my.php?image=95649884rf7.jpg

يہاں تک کہ ملاقات کے دورانيے کی رپورٹنگ ميں بھی مکمل تضاد ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق ملاقات 90 منٹ جاری رہی۔

http://img361.imageshack.us/my.php?image=59965734ol7.jpg

روزنامہ جنگ کے مطابق ملاقات کا دورانيہ 2 گھنٹے 45 منٹ رہا

http://img377.imageshack.us/my.php?image=92107716jr6.jpg

جبکہ ايکسپريس کے مطابق ملاقت 3 گھنٹے سے زيادہ دير تک جاری رہی۔

http://img361.imageshack.us/my.php?image=82165410jj4.jpg

ميڈيا پر کچھ عناصر خبر کی اشاعت کے ضمن ميں تحقيق کی ذمہ داری کو يکسر نظرانداز کر ديتے ہيں اور غير تصديق شدہ بيانات اور قياس کو بنياد بنا کر خبر رپورٹ کرتے ہيں۔

اس کيس کے حوالے سے امريکی حکومت کو کچھ چھپانے کی ضرورت نہيں ہے ڈاکٹر عافيہ تک پاکستانی قونصل خانے کی رسائ اور پاکستانی سينيٹرز کی حاليہ ملاقات کی اجازت اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کا علاج خواتين کے ليے مخصوص ٹيکسس ميں فيڈرل ميڈيکل سينٹر ميں کيا جا رہا ہے۔ اس ادارے کے بارے ميں تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.bop.gov/locations/institutions/crw/index.jsp

ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے حوالے سے کيے جانے والے بے شمار سوالات کے حوالے سے ميری رائے يہ ہے کہ عدالت کی کاروائ کا انتظار کيا جائے جس کے دوران ڈاکٹر عافيہ کو اپنی بات کہنے کا پورا موقع ملے گا اور عدالت حقائق کی بنياد پر سچ کا فيصلہ کرے گی۔ اس ضمن ميں قياس اور افواہوں کی بنياد پر رائے زنی محض جذباتيت کا اظہار ہے جو اس کيس کی کاروائ کےحوالے سےايک لاحاصل عمل ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 

Dilkash

محفلین
کمال ہے!!!!
سٹیٹ ڈپارٹمنت یہاں پر بھی ہے؟؟؟
چلئے اپ کی بات مان لیتے ہیں۔
کیا یہ درست نہیں کہ ھماری بہن بیٹی کو پاکستان سے اغواء کیا گیا ہے؟؟؟
اور کیا اس سارے کھیل میں مشرف رجیم شامل نہیں ہے۔
مجہے افسوس ہے کہ لوگ اپنی تنخواہیں اور مراغات کے چکر میں اپنی ماں بیٹی کی بے عزتی کو کس جراءت سے جسٹیفائڈ کر رہے ہیں۔
صد افسوس
 

طالوت

محفلین
فواد اس پر پہلے بھی بات ہو چکی ہے ۔۔ محترمہ عافیہ ، ان کی گرفتاری ، بازیابی امریکی فوجی پر حملہ ، اور امریکی انصاف ، پاکستانی اخبارات ، بی بی سی اردو ، جذباتی اخبار نویس کافی کچھ بیان ہو چکا لحاظہ آپ سے بحث تو فضول ہے ،،،،،، تاہم اگر امریکیوں کی طرف سے اڑھائی کڑوڑ ریڈ انڈینز کے قتل عام اور ہیرو شیما و ناگاساکی جیسے جرائم کرنے پر کوئی معافی نامہ دکھا دیں تو ہم محترمہ کو بھول جائیں گے اور امریکی انصاف پر یقین کر لیں گے اور ساتھ ہی اگر مائکل مورے کی فارن ہائیٹ 9/11 کا کوئی جواب بھی ہو ان کے پاس تو وہ اضافی نوازش تصور کی جائے گی ۔۔۔ کیونکہ غیرت و حمیت نامی لفظ ہماری لغت میں نہیں رہا ۔۔۔
وسلام
 

Dilkash

محفلین
تنخواہ کیلئے ہمارے سارے پڑہے لکھے اور ان پڑہ بھائی اپنے بھائیوی بھنوں کو مار رہے ہیں۔
اگر اتنے سارے اس کھیل میں شریک ہیں تو فواد کا کیا قصور؟؟؟؟
 

اظہرالحق

محفلین
ویسے فواد آپکا ڈیٹا بیس بہت اچھا ہے ، یعنی ہر خبر کو فلیگ کیا ہوا ہے ، کافی عرصے سے میں بھی ایسے ہی ڈیٹابیس پر سوچ رہا ہوں مگر کیا کروں ۔ ۔ ۔ امریکی سوچ نہیں رکھتا نا ۔ ۔۔ اور پھر امریکی فلیگ کی فیلڈ کو ٹرو یا فالس نہیں کر سکتا ۔ ۔۔ :(
 

طالوت

محفلین

سب سے پہلے جنرل بے شرف کو بیچنا چائیے اور پھر اس کامیاب ڈیل کے بعد بہت سارے شیرپاو،فیصل صالح حیات ،شیرفگن نیازی مولانا ڈیزل اور سول اور ارمی کے غدار بیروکریٹس کے سودے بھی یقینا فائدے میں رہیں گے۔قرض بھی اتر جائیگا او ملک بھی غداروں سے پاک ہوجا ئیگا
اظہر اصل بات تو کرنا ہی بھول گیا کہ جناب اس کچرے کو خریدے گا کون ؟ وہ تو اپنا گندی چیزیں یہاں لا کر صاف کرتے ہیں ہمارا گند وہاں کون لے گا ؟
وسلام
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مجہے افسوس ہے کہ لوگ اپنی تنخواہیں اور مراغات کے چکر میں اپنی ماں بیٹی کی بے عزتی کو کس جراءت سے جسٹیفائڈ کر رہے ہیں۔
صد افسوس

ميں نے اپنی پوسٹ ميں کہيں بھی ڈاکٹر عافيہ صديقی پر مبينہ تشدد کی حمايت نہيں کی ہے اور نہ ہی ميں نے ان کے خلاف کوئ کيس تيار کيا ہے۔ ميں نے صرف اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ اس کيس سے منسلک حقائق کا فيصلہ عدالت ميں کيا جائے گا۔ ميں ايک بار پھر يہ واضح کر دوں کہ اس جولائ ميں افغانستان ميں ان کی گرفتاری سے پہلے وہ امريکی حکام کی تحويل ميں نہيں تھيں۔ ميڈيا ميں اس کيس کے حوالے سے مبہم کہانيوں کی بنياد پر کوئ فيصلہ کر دينا دانشمندی نہيں ہے۔ ميں نے اپنے موقف کی دليل کے طور پر ان چند تضادات کی نشاندہی کی ہے جو ميڈيا کی رپورٹنگ ميں موجود ہيں۔

دو روز قبل روزنامہ خبريں نے ايک مرتبہ پھر يہ دعوی کيا ہے کہ انھيں کراچی ہی سے گرفتار کيا گيا تھا۔ اس خبر سے محض چند دن قبل رپورٹ کی گئ اس "خبر" پر سواليہ نشان بن جاتا ہےجس کے مطابق انھيں اسلام آباد سے گرفتار کيا گيا تھا۔ اسی طرح ان کے بچوں، ان کی صحت اور پچھلے پانچ سالوں کے دوران ان کی گمشدگی کے حوالے سے بھی ميڈيا پر ملی جلی خبريں رپورٹ کی جا رہی ہيں۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ميڈيا پر کچھ عناصر دانستہ اس کيس کو سياسی رنگ دے کر اس کا "ميڈيا ٹرائل" کر رہے ہيں اور اس مقصد کے ليے جان بوجھ کر جذبات کو ہوا دی جا رہی ہے۔ اس کيس کے حقائق عدالت کے سامنے پيش کرنے کے بعد انصاف کے تقاضے پورے کيے جائيں گے اور حقيقت سب کے سامنے واضح ہو جائے گی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اگر امریکیوں کی طرف سے اڑھائی کڑوڑ ریڈ انڈینز کے قتل عام اور ہیرو شیما و ناگاساکی جیسے جرائم کرنے پر کوئی معافی نامہ دکھا دیں تو ہم محترمہ کو بھول جائیں گے اور امریکی انصاف پر یقین کر لیں گے

معذرت کے ساتھ، ميں ان ترميم شدہ تاريخی واقعات اور حقائق اور ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ليکن مجھے اصل حقائق کے مقابلے ميں ايک جذباتی جملہ بازی کو دليل کے طور پر استعمال کرنے کی تکنيک سے کوئ حيرانگی نہيں ہوئ۔

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ کا ماضی بے داغ ہے۔ يہ ايک حقيقت ہے کہ غلط فيصلے کيے گئے ہيں اور ايسی خارجہ پاليسياں بھی بنی ہيں جو غلط ثابت ہوئ ہيں۔ ليکن کيا آپ کسی ايسے ملک کا نام بتا سکتے ہيں جس کی تاريخ اور خارجہ پاليسی کے ضمن ميں کيے گئے فيصلےغلطيوں سے پاک ہوں؟

ميرا ذاتی خيال يہ ہے کہ تاريخ کے اوراق تبديل کرنا کوئ تعميری فعل نہيں ہے خاص طور پر جب آپ تاريخ کو مسخ کر کے موجودہ دور کے حالات کے ليے بطور دليل استعمال کريں۔

جہاں تک ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کا تعلق ہے تو اس کيس ميں آپ ناانصافی کا دعوی کيسے کر سکتے ہيں جبکہ ابھی تک عدالت ميں اس کيس سے متعلق تمام تر شواہد بھی پيش نہيں کيے گئے ہيں؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
 

طالوت

محفلین
معذرت کے ساتھ، ميں ان ترميم شدہ تاريخی واقعات اور حقائق اور ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ليکن مجھے اصل حقائق کے مقابلے ميں ايک جذباتی جملہ بازی کو دليل کے طور پر استعمال کرنے کی تکنيک سے کوئ حيرانگی نہيں ہوئ۔

ميں نے کبھی يہ دعوی نہيں کيا کہ امريکہ کا ماضی بے داغ ہے۔ يہ ايک حقيقت ہے کہ غلط فيصلے کيے گئے ہيں اور ايسی خارجہ پاليسياں بھی بنی ہيں جو غلط ثابت ہوئ ہيں۔ ليکن کيا آپ کسی ايسے ملک کا نام بتا سکتے ہيں جس کی تاريخ اور خارجہ پاليسی کے ضمن ميں کيے گئے فيصلےغلطيوں سے پاک ہوں؟

ميرا ذاتی خيال يہ ہے کہ تاريخ کے اوراق تبديل کرنا کوئ تعميری فعل نہيں ہے خاص طور پر جب آپ تاريخ کو مسخ کر کے موجودہ دور کے حالات کے ليے بطور دليل استعمال کريں۔

جہاں تک ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کا تعلق ہے تو اس کيس ميں آپ ناانصافی کا دعوی کيسے کر سکتے ہيں جبکہ ابھی تک عدالت ميں اس کيس سے متعلق تمام تر شواہد بھی پيش نہيں کيے گئے ہيں؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

http://usinfo.state.gov
بلا تبصرہ !
:):)
وسلام
 
Top