Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
بدقسمتی سے ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے حوالے سے جن خيالات اور جذبات کا اظہار کيا جا رہا ہے اس کی بنياد وہ مبہم ميڈيا رپورٹس ہيں جنھيں کچھ پرجوش صحافی بغير تحقيق کے شائع کر رہے ہيں۔ ميں نے پہلے بھی اس فورم پر يہ واضح کيا تھا کہ يہ ايک قانونی مقدمہ ہے جو کہ اس وقت عدالت کے سامنے ہے۔ ڈاکٹر عافيہ کو عدالت ميں اپنی صفائ کا پورا موقع فراہم کيا جائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کيے جائيں گے۔
ميڈيا کے کچھ عناصر جان بوجھ کر اس کيس کو سياسی رنگ دينے کے ليے جذباتيت کا سہارا لے رہے ہيں۔
بدھ کے روز پاکستانی سينيٹرز کے ايک گروپ نے ڈاکٹر عافيہ صديقی سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کی ميڈيا ميں رپورٹنگ اور معلومات ميں واضح تضادات اس بات کا ثبوت ہے کہ ايک متوازن رائے قائم کرنے کے ليے ضروری ہے کہ حقائق کو شائع کرنے سے پہلے ان کی تحقيق کر لی جائے۔ آج ميڈيا جن "ثبوتوں" کی بنياد پر آپ کو پورے وثوق سے خبر دے رہا ہے کل کچھ مزيد حقائق کی روشنی ميں ايک متضاد "حقيقت" اسی وثوق اور بغير کسی تردد کے آپ کے سامنے پيش کرے گا۔
مثال کے طور پر آج ميڈيا يہ رپورٹ کر رہا ہے کہ ڈاکٹر عافيہ صديقی کو اسلام آباد سے اغوا کيا گيا تھا جبکہ اسی ميڈيا پر بار بار وثوق سے يہ بات دہرای گئ کہ انھيں ائرپورٹ جاتے ہوئے کراچی کے ايک ريلوے اسٹيشن سے گرفتار کيا گيا تھا۔ صرف يہی نہيں بلکہ جيو ٹی وی نے تو ايک پروگرام ميں کراچی کے ريلوے اسٹيشن پر وہ مقام بھی دکھايا جہاں سے انھيں مبينہ طور پر گرفتار کيا گيا تھا۔ جنگ اخبار نے ايک قدم آگے بڑھ کر ايک صفحے کی اسپيشل رپورٹ ميں ايک گمنام پوليس افسر سے منسوب کر کے ايک رپورٹ بھی شائع کی جس ميں اس نے يہ دعوی کيا تھا کہ وہ اس ٹيم کا حصہ تھا جس نے ايف بی آئ ايجنٹس کے تعاون سے کراچی ميں ڈاکٹر عافيہ صديقی کو گرفتار کيا تھا۔ کہانی ميں مصالحہ لگانے کے ليے اس گمنام پوليس افسر نے يہ دعوی بھی کيا کہ گرفتاری کے دوران ایک خاتون ايف بی آئ ايجنٹ نے ڈاکٹر عافيہ صديقی کو تھپڑ بھی مارا اور ان سے بدسلوکی بھی کی۔ اس کے بعد اس پوليس افسر نے "نامہ نگار" کو يہ بھی بتايا کہ اس کاروائ ميں حصہ لينے کے بعد سے وہ سکون کی نيند نہيں سو پايا اور اپنے ضمير سے مجبور ہو کر يہ "حقائق" بيان کر رہا ہے۔
اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ اگر ڈاکٹر عافيہ صديقی کو واقعی اسلام آباد سے گرفتار کيا گيا تھا تو پھر وہ گمنام پوليس افسر کون تھا جو يہ دعوی کر رہا ہے کہ اس نے کراچی ميں ڈاکٹر عافيہ صديقی کی گرفتاری ميں ايف بی آئ کے ساتھ تعاون کيا تھا؟ کيا جنگ اخبار کی جانب سے اس "اسپيشل رپورٹ" کی معذرت يا توجيہ کی توقع کی جا سکتی ہے۔ يقينی طور پر نہيں۔ يہ صرف ايک مثال ہے۔ ميڈيا پر اس کيس کے حوالے سے ايسی کئ "رپورٹس" موجود ہيں جو ان شديد جذبات کا سبب بن رہی ہيں جن کا اظہار اس فورم پر کيا جا رہا ہے۔
روزنامہ خبريں نے اپنے کل کے اخبار ميں يہ رپورٹ کيا تھا کہ ڈاکٹر عافيہ کے پيٹ ميں چار گولياں لگی تھيں اور ان کی صحت بتدريج خراب ہو رہی ہے۔ ليکن اس کے برعکس ايکسپريس اخبار نے يہ رپورٹ کيا ہے کہ ان کے پيٹ کا زخم مندمل ہو چکا ہے اور انکی صحت بتدريج بہتر ہو رہی ہے۔
http://img520.imageshack.us/my.php?image=71969500uu3.jpg
بی بی سی اردو کے مطابق ڈاکٹر عافيہ صديقی اپنے بچوں کے نام ياد رکھنے سے بھی قاصر ہيں۔
http://img380.imageshack.us/my.php?image=90352361xj2.jpg
جبکہ روزنامہ ايکسپريس يہ دعوی کر رہا ہے کہ ملاقات کے دوران ڈاکٹر عافيہ اپنی 10 سالہ بيٹی مريم اور 6 سالہ بيٹے سلمان کے بارے ميں سوال کرتی رہيں۔
http://img523.imageshack.us/my.php?image=58774332hv2.jpg
اس حوالے سے ابہام يہی پر ختم نہيں ہو جاتا بلکہ روزنامہ جنگ کی کالم نگار طاہرہ اقبال نے اپنے آج کے کالم ميں يہ دعوی کيا ہے کہ ڈاکٹر عافيہ صديقی کے بڑے بيٹے احمد کے سامنے اس کے چھوٹے بھائ کو کمسنی ميں ہلاک کيا جا چکا ہے۔
http://img377.imageshack.us/my.php?image=95649884rf7.jpg
يہاں تک کہ ملاقات کے دورانيے کی رپورٹنگ ميں بھی مکمل تضاد ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق ملاقات 90 منٹ جاری رہی۔
http://img361.imageshack.us/my.php?image=59965734ol7.jpg
روزنامہ جنگ کے مطابق ملاقات کا دورانيہ 2 گھنٹے 45 منٹ رہا
http://img377.imageshack.us/my.php?image=92107716jr6.jpg
جبکہ ايکسپريس کے مطابق ملاقت 3 گھنٹے سے زيادہ دير تک جاری رہی۔
http://img361.imageshack.us/my.php?image=82165410jj4.jpg
ميڈيا پر کچھ عناصر خبر کی اشاعت کے ضمن ميں تحقيق کی ذمہ داری کو يکسر نظرانداز کر ديتے ہيں اور غير تصديق شدہ بيانات اور قياس کو بنياد بنا کر خبر رپورٹ کرتے ہيں۔
اس کيس کے حوالے سے امريکی حکومت کو کچھ چھپانے کی ضرورت نہيں ہے ڈاکٹر عافيہ تک پاکستانی قونصل خانے کی رسائ اور پاکستانی سينيٹرز کی حاليہ ملاقات کی اجازت اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کا علاج خواتين کے ليے مخصوص ٹيکسس ميں فيڈرل ميڈيکل سينٹر ميں کيا جا رہا ہے۔ اس ادارے کے بارے ميں تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔
http://www.bop.gov/locations/institutions/crw/index.jsp
ڈاکٹر عافيہ صديقی کيس کے حوالے سے کيے جانے والے بے شمار سوالات کے حوالے سے ميری رائے يہ ہے کہ عدالت کی کاروائ کا انتظار کيا جائے جس کے دوران ڈاکٹر عافيہ کو اپنی بات کہنے کا پورا موقع ملے گا اور عدالت حقائق کی بنياد پر سچ کا فيصلہ کرے گی۔ اس ضمن ميں قياس اور افواہوں کی بنياد پر رائے زنی محض جذباتيت کا اظہار ہے جو اس کيس کی کاروائ کےحوالے سےايک لاحاصل عمل ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
http://usinfo.state.gov