انڈیا: عالمی کپ سے پاکستان کو باہر کرنے کی کوشش

جاسم محمد

محفلین
انڈیا: عالمی کپ سے پاکستان کو باہر کرنے کی کوشش
_105752518_3e6b233b-153e-46e7-b846-7286af229e3f.jpg

اگرآپ انڈین ذرائع ابلاغ کا مشاہدہ کریں تو آپ کو یہ تاثر ملے گا کہ اس سال مئی میں شروع ہونے والے عالمی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف گروپ مرحلے میں انڈیا 16 جون کو ہونے والا میچ کھیلنے سے انکار کر دے گا۔

یہ رد عمل انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں اس ماہ ہونے والے دہشت گردی کے واقع کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انڈیا کی نیم فوجی فورسز سی آر پی ایف کے 40 سے زیادہ جوان ہلاک ہو گئے تھے۔

بعض دانستہ طور پر لیک کی گئی اطلاعات کے مطابق انڈیا ورلڈ کپ کے منتظمین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ پاکستان کے ان عالمی مقابلوں میں کھیلنے پر پابندی عائد کی جائے۔

یہ واضح نہیں کہ یہ کس طرح ممکن ہو سکے گا۔ مزید یہ کہ 46 دن تک جاری رہنے والے ان عالمی مقابلوں میں حصہ لینے والی دیگر آٹھ ٹیمیں انڈیا کی اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے کیسے تیار ہوں گی اور وہ پاکستان کے ساتھ اپنے کھیل کے رشتے کیوں خراب کریں گی۔

انڈیا کے کرکٹ کے ارباب اختیار نے جمعہ کو ایک اجلاس میں اس بات پر غور کیا کہ کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کو قائل کیا جائے کہ وہ ایسے ملکوں سے اپنے روابط منقطع کر لیں جو ان کے مطابق دہشت گردی کا گڑھ ہیں۔

اس حملے پر ملک کے اندر شدید غم و غصے کے باعت نریندر مودی کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے ناقابل بیان عوامی اور سیاسی دباؤ کا شکار ہے۔

ان دنوں کرکٹ کھیلنے والے بڑے ملکوں کے کرکٹ کے روابط اتنی ہی کشیدگی کا شکار ہیں جتنی کشیدگی ان کے باہمی سیاسی، سفارتی اور تجارتی تعلقات میں پائی جاتی ہے۔

ماضی میں بھی ایسے کئی ادوار گزرے ہیں جب ان دنوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان کوئی کرکٹ نہیں ہوئی۔ مثال کے طور پرسنہ 1978 میں دنوں ملکوں میں باہمی کشیدگی کی وجہ سے اٹھارہ سال بعد کرکٹ روابط بحال ہوئے تھے۔

دنیا کی سب سے منفعت بخش لیگ انڈین کرکٹ لیگ سے بھی پاکستانی کھلاڑیوں کو انڈیا نے باہر رکھا ہے۔

جارج اوریل کا کھیلوں کے بارے میں جملہ مشہور ہے کہ یہ 'شوٹنگ کے بغیر جنگ ہوتی ہے'۔ اسی طرح انڈیا اور پاکستان کے درمیان انتہائی کشیدگی کے دنوں میں دونوں ملکوں کے درمیان میچ کو 'جنگ بغیر نیوکلیئر میزائل' کہا جاتا ہے۔

نئی دہلی میں کھیلے جانے والے ایک ٹیسٹ میچ میں دائیں بازوں کے انتہا پسندوں نے پیچ کھود ڈالی تھی۔ احمد آباد کے ایک اور میچ میں شائقین کے رویے کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو فیلڈنگ کرتے وقت بھی ہیلمٹ پہننا پڑے تھے۔ کراچی میں سنہ 1983 میں کھیلنے جانے والے ایک میچ میں یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے احتجاج اور ایک سٹینڈ میں آگ لگا دینے کی وجہ سے میچ ختم کرنا پڑا تھا۔

_105752519_189d7f17-7272-44b0-aff7-583f44722f3a.jpg

وقت گزرنے کے ساتھ اس طرح کے رویے میں کمی آئی ہے۔ لیکن رام چندر گوہا نے انڈین کرکٹ کی تاریخ پر ایک کتاب میں لکھا تھا کہ سنہ1947 میں آزادی سے پہلے ہندوؤں اور مسلمانوں کے اختلافات اور بعد میں پاکستان اور انڈیا کے کشیدہ تعلقات کی وجہ سے دنیا بھر میں کرکٹ کے میدانوں پر سیاہ بادل چھائے رہے ہیں۔

اس سال جون میں برطانوی شہر مانچسٹر کے اولڈ ٹریفارڈ کے میدان پر ہونے والا میچ کرکٹ کے کھیل کی مقبولیت اور مالی لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ اس میچ کو دیکھنے کے لیے پانچ لاکھ سے زیادہ کرکٹ شائقین نے پچیس ہزار ٹکٹ خریدنے کے لیے پیسے جمع کرائے ہیں۔ اس کے مقابلے میں ورلڈ کپ کے فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے دو لاکھ ستر ہزار درخواستیں دی گئی ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کے ڈائریکٹر سٹیو ایلوردی کے مطابق اس مقابلے کا شمار دنیا کے بڑے 'سپورٹنگ ایونٹ' میں ہوگا۔

جو لوگ اس حق میں ہیں کہ انڈیا کو اس میچ کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ گروپ مرحلے میں دو پوائنٹس چھوڑ دینے سے انڈیا کے فائنل میں پہنچنے کے امکانات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

_105752520_dc7d82a5-dab7-4d4a-947d-5825bbe9fb7b.jpg

کرکٹ کے عالمی کپ میں اس قسم کی اور مثالیں بھی ملتی ہے۔ مثال کے طور پر سنہ 2003 میں انگلینڈ کی ٹیم کو چار پوائنٹس اس وقت چھوڑنے پڑے جب سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر کی جانے والی ان کی اس درخواست کو رد کر دیا گیا تھا کہ ان کا میچ زمباوبے کے شہر ہرارے سے جنوبی افریقہ منتقل کر دیا جائے۔

لیکن پاکستان اور انڈیا کے درمیان جون کی سولہ تاریخ کو ہونے والے میچ کی منسوخی سے عالمی کپ کو بہت نقصان پہنچے گا۔

انڈیا نے آج تک عالمی کپ کے مقابلوں میں پاکستان کے ہاتھوں شکست نہیں کھائی ہے۔

سنہ 1999 میں جب دونوں ملکوں کے درمیان کارگل جنگ جاری تھی اس وقت مانچسٹر میں عالمی کپ کے ایک میچ میں بھارت نے پاکستان کو 47 رنز سے شکست دے دی تھی۔

اس دن کارگل کے محاذ پر چھ پاکستانی جوان اور تین انڈین فوج کے افسر مارے گئے تھے۔

انڈین پارلیمان کے رکن ششی تھور نے کہا ہے کہ اس سال میچ سے دستبردار ہونے سے صرف دو پوائنٹس ضائع نہیں ہوں گے بلکہ یہ اس سے بھی زیادہ بڑا نقصان ہو گا اور اس کا مطلب بغیر لڑائی کے ہتھیار ڈالنا ہو گا۔
انڈیا: عالمی کپ سے پاکستان کو باہر کرنے کی کوشش
 

محمد وارث

لائبریرین
انڈیا ابھی اس بارے میں سوچ ہی رہا ہے لیکن انڈین گورنمنٹ کے ایک فیصلے نے انڈین کھیلوں کے لیے ابھی سے مصیبتیں پیدا کرنی شروع کر دی ہیں۔

دو پاکستانیوں کھلاڑیوں کو ویزا نہ دینے کی وجہ سے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے انڈیا کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی بی سی اردو کی خبر۔
پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار،آئی او سی کا انڈیا کو’تنہا‘ کرنے کا فیصلہ۔
"انڈیا کی جانب سے دو پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہ کرنے پر انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے انڈیا کی کھیلوں کے مختلف مقابلوں کی میزبانی کی تمام درخواستیں منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
 
Top