انسانی ارتقاء پر ایک اچھوتی تحریر-مصنف نامعلوم

"انسان شخصی ارتقاء کے ابتدائی دور میں گیلی مٹی کی طرح ہوتے ہیں- جنہیں معاشرے کا کمہار تربیت کے چاک پر دھرتا ہے اور بازار آئی حیات کی مانگ کو نظر میں رکھ کر ایک خاص سانچے میں ڈھالتاہے۔ اس ٖقالب سازی کے دوران اسکی انگلیاں ہر برتن پر ریتوں، رواجوں، مذہب، سیاست، خوابوں جذبوں اور سرابوں کی ان گنت پیچیدہ تحریریں رقم کرتی ہیں۔ گیلی مٹی کے یہ سانچے حالات کے آوے میں ڈھلتے ہیں۔ ان مراحل سے گذرتے ہوئے ہر برتن کا ظرف اور نصیب اسکی ہیئت کا تعین کرتا ہے۔کچھ سفل گر کی بے توجہی کا شکار ہو جاتے ہیں، کچھ اسکے اناڑی پن کی نذر ہو جاتے ہیں،کچھ آوے کی دہک برداشت نہیں کر پاتے اور تڑخ جاتے ہیں، کچھ بازار تک پہنچ جاتے ہیں مگر انہیں خریدار میسر نہیں آتا۔ انکا نصیب اور بازار کا اسلوب ہر ظرف کا مقام طے کرتا ہے، گلدان اور پیکدان میں ساخت کا بھلے فرقٖ نہ ہو مگر نصیب کا فرق ضرور ہوتا ہے"
 
Top