انسانیت اور شیطانیت

انسانیت اور شیطانیت

انسانیت شیطانیت سے زیادہ طاقتور ہے،،،،،،

اس وقت تک جب تک انسان اس کو جگائے رکھیں اس کی تجدید کرتا رہے,

جب انسان اپنے اندر پنپنے والی انسانیت کو بیدار کرنا چھوڑ دے اس کی تجدید چھوڑ دے,تب اس کے اندر کی شیطانیت جاگ اٹھتی ہے,
پھر جب شیطانیت جاگتی ہے تو انسانیت مر جاتی ہے,،،،،،،

اور جب انسانیت مرتی ہے تو اپنے ساتھ بہت سی چیزیں لے جاتی ہے جن میں سرِ فہرست حیاء آتی ہے,
تب انسان کو اسکے برے افعال بھی اچھے لگتے ہیں ,وہ سمجھتا ہے وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سب اچھا ہے,
وہ حدیث پاک بھی ہے نہ کہ,
جب تیری حیاء فوت ہو جائے تو جو چاہے مرضی کر,,
المختصر اور بھی بہت سی چیزیں انسانیت اپنے ساتھ لے جاتی ہے ,,,,
اور انسان کے اندر صرف شیطانیت بچ جاتی ہے,,,,
اور پھر جب یہ شیطانیت اٹھتی ہے تو انسان کے اندر توڑپھوڑ کا صلصلہ شروع کر دیتی ہے,,,,,

یہاں تک کہ انسانیت کی پرورش تو آپ کو خود کرنی پڑتی ہے۔۔۔۔

لیکن،،،،!! شیطانیت اپنی پرورش کے رستے خود بناتی ہے بس اس کی ڈھال یہ جسم ہوتا ہے,,,,,,

اس شیطانیت کی مرغوب غذاؤں میں سے انسانوں کی عزتیں اچھالنا اور ان کی لاشوں کے مینارے بنانا وغیرہ ہیں,,,
یہ انسانی جان کو ایسے چبا کر پھینک دیتی ہے جیسے ،آٹھویں کلاس کا سٹوڈنٹ ببل کا رس چوس کر ایسے پھینک دیتا ہے،،،،،

اس لیے ڈریں اس وقت سے جب آپ کے اندر کی انسانیت مر جائے ,,,,

وقتا فوقتا اس کی پرورش کرتے رہیں,,,,

اور اس کی پرورش کا آسان طریقہ یہی ہے کہ لوگوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھیں لوگوں کی خوشی کو اپنی خوشی جانیں,انکی خوشی کے اسباب پیدا کریں,ان کے دکھ کا مداوا کریں,

جب آپ یہ سب لوگوں کے لیے کریں گے تو یہی سب کچھ لوگ آپ کے لیے بھی کریں گے.....

‫#‏متجسس‬
 
Top