انسانوں کی طرح سیکھنے والی مشین ایجاد!

arifkarim

معطل
سائنسدانوں نے اب ایک ایسی مشین ایجاد کر لی ہے، جو بالکل ویسے ہی نئی چیزیں سیکھتی ہے، جیسے کہ کسی انسان کا دماغ کام کرتا ہے۔ اسے مصنوعی ذہانت کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔


سائنس جرنل میں اس نئی پیش رفت کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ نئی مشین اس ’نایاب انسانی صلاحیت پر قبضہ کرنے‘ کی صلاحیت رکھتی ہے، جس کے تحت انسان نئی چیزیں سیکھتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ فی الحال یہ مشین انسانوں کی طرح ہاتھ سے لکھے گئے سکرپٹ پڑھنے اور انہیں یاد رکھنے کے صلاحیت رکھتی ہے لیکن مستقبل کا منصوبہ یہ ہے کہ اس میں علامات کو سمجھنے والا سافٹ وئیر بھی نصب کیا جائے گا، جس کے تحت یہ مشین انسانی تاثرات، ڈانس میں ہونے والی حرکات اور بولے ہوئے الفاط بھی سمجھے گی۔

میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ فار ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر یوشاؤ ٹینن باؤم کہتے ہیں کہ وہ ایسی مشین یا روبوٹ بنانا چاہتے ہیں جو بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی طرح مظاہرہ کر سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ کنڈر گارٹن میں جانے سے پہلے جس طرح بچوں میں نئے تصورات پیدا ہونے سے نئے تصورات ابھرتے ہیں اور وہ نت نئی چیزیں سیکھنے کا عمل شروع کردیتے ہیں، ایسا ہی اُن کی مشین بھی عملی مظاہرہ کر سکے۔‘‘

پروفیسر یوشاؤ ٹینن باؤم تسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ابھی کوئی ایسی مشین بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے جو انسانی بچے کی طرح عقلمند ہو لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی مشین بنائی گئی ہے جو کلاس میں بیٹھ کر پڑھنے اور سیکھنے کے قابل بظاہر دکھائی دیتی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ مشین لرننگ پروگرام بی پی ایل فریم ورک کی بنیاد پر بنائی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے سادہ کمپیوٹر پروگرام بنائے گئے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اس میں مشین اپنے سابقہ تصورات یا سیکھی ہوئی چیزوں سے فائدہ اٹھاتی ہے اور اس طرح نئے تصورات سیکھنے میں اسے کم وقت درکار ہوتا ہے۔

تجربے کے طور پر اس مشین کو دنیا کی پچاس زبانوں کے ہاتھ سے لکھے ہوئے سولہ سو سے زائد الفاظ دیے گئے۔ انسانی دماغ کو نئے تصور کو سیکھنے کے لیے انتہائی کم ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے لیکن فی الحال یہ مشین اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ تاہم سائنسدانوں کو یقین ہے کہ مستقبل میں ایسا بھی ممکن ہو سکے گا۔
ماخذ
 

عباس اعوان

محفلین
یہ مشین وغیرہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے۔ بس کمپیوٹر میں موجود آرٹیفیشل نیورل نیٹورک، ایکسپرٹ سسٹم، مشین لرننگ اور اسی قبیل کے دوسرے سافٹ وئیرز پروگرام کیے گئے ہوتے ہیں۔ اور ان کا تصور اور استعمال نہ تو نیا ہے اور نہ ہی ان میں پیش رفت کوئی نئی بات ہے۔
مشین بنانا کوئی بریک تھرو نہیں ہے، مشین تو صرف اِن پُٹ ڈیوائسز مثلاً کیمرا، آئی آر سینسر، بیرو میٹر، مائک وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہیں، اصل کام تو اس الگورتھم کا ہے جو کہ ایموشن ڈیٹیکشن، جیسچر ریکگنیشن، کلاسیفیکیشن، پیٹرن میچنگ اور اسی طرح کے دوسرے کام سر انجام دیتا ہے۔ اصل بریک تھرو ان الگورتھمز میں امپروومنٹ ہے۔
انسانی نیورل نیٹورک کو آرٹیفیشلی مِمک کرنا ، اس وقت تو نا ممکن ہے۔ :)
 
آخری تدوین:
Top